اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



البتہ يہاں واضح كرنا چاہئے كہ يہ آمر بادشاہ اپنے لامحدود اختيارات كى صحيح توجيہ كےلئے آئيڈيالوجى كى مدد ليتے تھے وہ اس تاريخى دور ميں اپنى طاقت كے الہى ہونے كا نظريہ پيش كرتے رہے كہ يہ ايك آسمانى مقدس حكم ہے كہ حكومت انكى نسل ميں منتقل ہوتى رہے اور يہ پرچار كرتے رہے كہ بادشاہ كى خدمت خدا كى خدمت ہے نيز بادشاہ كا حكم بھى خدا كا حكم ہے (1)_ يقينا اس كام سے انكا مقصود يہ تھا كہ عوام كے دلوں ميں بادشاہ كا مافوق الفطرت رعب و وحشت طارى رہے اور وہ كبھى بھى بادشاہ كے خلاف بغاوت كا خيال بھى ذہن ميں نہ لائيں بلكہ ہميشہ بادشاہ كے تابع اور فرمانبردار رہيں _

 

آمريت كے نتائج

جيسا كہ پہلے بھى كہا جا چكا ہے كہ ايك آمرانہ سماج ميں تمام مسائل ايك خاص فرد كى پسند اور سليقہ كى بناء پر تشكيل پاتے ہيں شايد كہا جاسكے كہ آمريت كا سب سے معمولى نقصان انفرادى حقوق كا ضائع ہونا ہے _ آمرانہ سماج ميں آمريت كى شكل مخروطى ہوتى ہے يعنى ايك درجہ كے كسى ايك عنصر يا عناصر كے لامحدود و حقوق نچلے درجے كے عناصر كے حقوق سے مطلق بے بہرہ ہونے كے ساتھ جڑے ہوتے ہيں ايك طرف سے حقوق سے كلى محرومى اور دوسرى طرف طاقت و قدرت كى يہ تركيب لوگوں كے اذہان كو تباہى كى طرف ليجاتى ہے اس غلط صورت حال كو برداشت كرنا بالخصوص آزاد ذہنوں كے لئے بہت مشكل ہے _

كيونكہ كسى فرد كى فرديت اس وقت تشكيل پائے گى جب وہ ہميشہ حقوق سے بہرہ مند ہو جبكہ آمرانہ سماج ميں اكثر لوگوں كيلئے حقوق موجود ہى نہيںہوتے جب تك آمرانہ سماج بنياد سے ہى ختم نہ ہو حقوق ركھنے والا فرض كبھى بھى حقيقت نہيں پاسكتا اور اس صورت حال كا بالآخر نتيجہ حقوق سے مطلق محروميت ہے نہ كہ اكثريت كى طاقت كى قدر اور حفاظت اسى لئے ايسے معاشروں ميں فرديت وجود ميں نہيں آسكتى (2)_

--------------------------------

1)فرہنگ رجائي ، تحول انديشہ سياسى در شرق باستان، ص 88_

2) احمد سيف ، پيش درآمدى بر استبداد سالارى در ايران _ ص 27_

لہذا جب آمريت پر مشتمل مختلف اسباب كے تحت بالفاظ ديگرجب تمام چيزيں ايك آمر حاكم كے ارادہ كے تحت وجود ميں آئيں تو ايسے معاشروں كے سماجى معاملات مثلاً اقتصادى ، معاشرتي، سياسى اور بطور كلى اس معاشرہ كى تہذيبى ترقى كى ہم كيسے توقع كرسكتے ہيں _

ايك سماج كلچر و ثقافت كے حوالے سے اسى وقت ترقى كرسكتا ہے كہ جب ترقى كيلئے ضرورى شرائط اور ماحول ميسر ہو _ پس آمريت زدہ معاشروں كے حوالے سے يہ توقع نہيں كى جاسكتى كہ اس معاشرہ كى تہذيب و ثقافت ترقى كرے اور وسعت اختيار كرے يا اگر كسى مسئلہ ميں كوئي ترقى بھى ہوتى ہو تو اس كے ثمرات كى حفاظت ہوسكے _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next