اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



 

ج) اندلس ميں جاگير دارانہ دور 898_ 422 قمري/ 1492_1031عيسوي

امويوں كے زوال كے بعد سرزمين اندلس كا شيرازہ بكھر گيا _ بنى حمود وادى الكبير كے اكثر شہروں اور تقريبا دريائے شنيل تك كے علاقے پر حكومت كرنے لگے اسى زمانہ ميں عرب كے متعدد خاندان اور جاگير داروں كے متعدد سلسلوں نے مختلف شہروں كو اپنے قبضہ ميں لے ليا 478 قمري/1085 ميں طليطلہ كے سقوط كے بعد مرابطوں نے تقريبا آدھى صدى تك اندلس پرحكومت كى اس حكومت كى حدود ميں نہ صرف يہ كہ مكمل مراكش اور موريطانيہ تھا بلكہ جنوب ميں دريائے اور رسٹگال تك اور شمال ميں مراكش كے مغربى حصہ تك انكى حكومت تھى اندلس ميں مرابطوں كى حكومت زيادہ عرصہ تك نہ چل سكى بلكہ بربروں كے موحدون نامى ايك اور گروہ نے 541 قمرى /1145 عيسوى ميں مرابطوں كے بربرى سلسلہ كو ختم كرديا_ مرابطوں كے زوال كے حوالے سے مختلف اسباب ميں سے ايك يہ تھا كہ اس سلسلہ كے رؤساء ، افسر لوگ اور ديگر بلند پايہ حكام زرق و برق تہذيب اور اخلاقى بدعمليوں ميں غرق ہو چكے تھے_(1)

موحدوں كے زمانہ ميں اندلس عيسائيوں كے پے درپے حملوں كى زدميں تھا اندلس كے مشرق و مغرب كے علاقے ايك ايك كركے عيسائيوں كے ہاتھوں ميں آگئے يہانتك كہ ساتويں صدى كے وسط ميں اندلس كے شمال ، مغرب اور مشرق كے تمام اسلامى شہروں پر عيسائيوں كا قبضہ ہو گيا اور اندلس كى اس عظيم مملكت ميں صرف جنوبى شہر عزناطہ اور چند چھوٹے شہر مسلمانوں كے پاس رہ گئے موحدوں كى حكومت كے آخرى ايام ميں

-------------------------------

1)محمد ابراہيم آيتى ، انڈلس يا تاريخ حكومت مسلمين در اروپا ، انتشارات دانشگاہ تہران_

انكے مخالف محمد بن يوسف نصرى كہ جو ابن احمد كے نام سے معروف تھا اس نے سال 635 قمري/ 1238 عيسوى ميں غرناطہ كے عليحدہ ہونے كا اعلان كيا عيسائي اندلس كے بڑے شہروں پر قبضہ كے بعد كئي بار ابن احمد كى مملكت پر حملہ آور ہوئے ليكن غرناطہ كے سپاہيوں نے سختى كے ساتھ انكے حملے كو پسپا كرديا بنى احمد با بنى نصر نے ڈھائي صديوں سے زيادہ مدت تك اندلس كے جنوب پر حكومت كى بالاخر 898قمري/ 1492 عيسوى ميں اسلامى شہر غرناطہ فرنانڈو پنجم كے ہاتھوں سقوط كر گيا اور بنى نصر كے اخرى امير ابو عبداللہ كے فرار كے ساتھ اندلس مكمل طور پر مسلمانوں كے ہاتھوں سے نكل گيا_(1)

 

اندلس كے علمى اور ثقافتى حالات كا جائزہ

انڈلس اپنى جغرافيائي حيثيت كى بنا پر ہميشہ سے عالم اسلام اور مغرب كا مركز توجہ رہاتھا با لفاظ ديگر دنيا كے اس خطہ نے مسلمان حكومت كى بركت سے چند صديوں تك مشرق و مغرب كے درميان رابطہ كے پل كا كردار ادا كيا _ علمى اور ثقافتى پہلوں سے كئي ميدانوں ميں واضح ترقى كى مثلاً اندلس ميں ديگر اسلامى ممالك كے اثرات كى بناء پر علوم قرآنى كے دائرہ ميں علوم حديث اور فقہ ( فقہ مالكي) نے وسعت اختيار كى _

جہاں تك تجرباتى علوم كا تعلق ہے اندرونى اختلافات كى بناء پرحكم دوم كى حكومت(366،350قمري) كے زمانہ تك واضح ترقى نہ كر سكا البتہ اسكے زمانہ حكومت ميں علم كى مختلف اقسام ميںكافى ترقى ہوئي يہانتك كہ قرطبہ كى لائبريرى ميں تقريباً چار لاكھ تك كتابوں كى تعداد موجود تھى _

علم طب ميں اندلس نے بہت زيادہ ترقى كى اس سرزمين پر بہت سے حاذق اطبا ظاہر ہوئے _ فلسفہ ، كلام شعر اور ادبيات كے حوالے سے بھى اسلامى اور يورپى سرزمينوں كى سرحد پر واقع ہونے كى وجہ سے ثقافتى تبادلہ كے دروازہ كا كام ديتا رہا اور معروف و مشہور شخصيات كى پرورش كى _ ہنر و فنون كے اعتبار سے بھى اندلس



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next