خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



اقدار کے نظام میں انقلاب

اس طرح اسلام نے استغنا کے نئے معنی پیش کئے اور استغناکا تعلق زروجواھر اور مال و

دولت سے ختم کرکے اسے نفس اور قلب سے جوڑدیا ھے اس طرح قدروقیمت کا معیار مال وثروت کے بجائے نفس کو قرار دیا ۔

اسلام کی نگاہ میں انسان کی قدروقیمت اسکے مال ودولت اور منقولہ وغیر منقولہ جائیداد سے نھیں طے کی جاسکتی جیسا کہ جاھل افراد آج بھی یھی سوچتے ھیں بلکہ اسلام کی نگاہ میں انسانی قدروقیمت کی بنیاد اللهپرایمان ،تقویٰ ،علم اور دیگر اخلاقی اقدار ھیں ۔اسلام لفظ ثروتمندی اور فقر کے اصل معنی کا منکر نھیں ھے بلکہ اسلام نے اس معنی کے مفھوم میں اضافہ کیا ھے کہ قدروقیمت کے تعیّن کے وقت بے نیازی اور فقر کے معاشی رخ کو ملحوظ نہ رکھاجائے قدروقیمت کا معیار فقروغنی ھی ھیں مگر اس مفھوم میں کہ جو اسلام نے پیش کیا ھے ۔

 Ø§Ù…یر المومنین  (ع) کا ارشاد Ú¾Û’ :

<لیس الخیراٴن یکثرمالک،ولکن الخیراٴن یکثرعلمک،واٴن یعظم حلمک،واٴن تباھی الناس بعبادة ربک،فان اٴحسنت حمدت الله،واٴن اٴساٴت استغفرت الله>[21]

”بھلائی یہ نھیں ھے کہ تمھارا مال زیادہ ھو بلکہ حقیقی نیکی یہ ھے کہ تمھارا علم زیادہ ھو۔حلم عظیم ھو اور عبادت پروردگار کو فخر ومباھات کا معیار قرار دو چنانچہ اگر تم نے اچھی طرح عبادت انجام دی ھوتو حمد خدا کرو اور اگر عبادت میں کمی کی ھوتو بارگاہ الٰھی میں استغفار کرو “

چنانچہ جب قدروقیمت کا نظام بدل جائے گا تو خود بخود لوگوں کی سماجی اور سیاسی حیثیت میں بھی فرق آجائے گا اس لئے کہ کسی بھی تہذیب میں اگر اقدار ایک جانب اپنے نظام سے جڑے ھوتے ھیں تو دوسری جانب انکا تعلق سماجی ،سیاسی معاشی اور علمی حیثیت و منزلت سے بھی ھوتا ھے ۔

اگر آج ھمیں جاھلیت زدہ مغربی تہذیب میں یہ نظر آتا ھے کہ اس تہذیب میں سرمایہ داری کا دخل کتنا ھے ،سیاست ،معاشیات اور پروپیگنڈہ پر سرمایہ کا کتنا تسلط اور غلبہ ھے ،صدراور حکومت کے انتخابات میں سرمایہ داری کا کتنا اھم کردار ھے میڈیا یھاں تک کہ سیاسی روابط سبھی کچھ سرمایہ داری کے تابع ھیں! ھماری نگاہ میں اسکا سبب یہ ھے کہ اس تہذیب کی بنیاد مادیت پر ھے نہ کہ اخلاقی اور روحانی اقدار پر۔ اسکے برخلاف اسلام کی نگاہ میں ان چیزوں کی بنیاد اخلاقی و روحانی اقدار ، بندہ کا اللہ سے رابطہ ،عدالت وتقوی اور علم پر استوار ھے ۔ارشاد پروردگار ھے:

<انّما یخشیٰ اللهَ من عبادہ العلماءُ>[22]

 â€Ø§Ù„له سے ڈرنے والے اسکے بندوں میں صرف صاحبان معرفت ھیں “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next