خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:

<یاجابر ان اٴھل التقویٰ  Ú¾Ù… الاٴغنیاء،اٴغناھم القلیل من الدنیا،فموٴنتھم یسیرة،ان نسیت الخیرذکّروک،وان عملت بہ اٴعانوک،اٴخّرواشھوا تھم Ùˆ لذّا تھم خلفھم،وقدّموا طاعة ربّھم اٴمامھم>[31]

”اے جابر صاحبان تقویٰ ھی مالدار ھیں ان میں بھی سب سے بڑا غنی وہ ھے دنیاجس کا میں تھوڑاحصہ ھو ان کے اسباب معیشت بہت مختصر ھوتے ھیں اگر تم عمل خیر کوبھول جاؤتو یہ تمھیں یاد آوری کریں گے اگر تم عمل خیر کروگے تو تمھارے معاون ومددگار ھوںگے وہ اپنے خواھشات کو موخر اور لذتوں کو پس پشت رکھتے ھیں ان کے پیش نظر صرف اطاعت پروردگار ھوتی ھے اور وہ اسی کو مقدم رکھتے ھیں “

ایک اور حدیث میں امام جعفر صادق(ع)  سے مروی Ú¾Û’ :

<من اٴخرجہ الله تعالیٰ من ذل المعاصی الیٰ عزّ التقویٰ،اٴغناہ اللهبلا مال، واٴعزّہ بلا عشیرة،وآنسہ بلا اٴنیس>[32]

”خداجسے گناھوں کی ذلت سے نکال کر تقویٰ کی عزت سے سرافراز کرتاھے اسے بغیر مال کے غنی ،بغیر خاندان و قبیلہ کے عزیز اور ساتھیوں کے بغیر تسکین قلب اور انسیت عطا کردیتا ھے“

اس حدیث شریف میں نفس کی بے نیازی کے بعینہ وھی معنی پائے جائے ھیں جو ھم نے بیان کئے ھیں کہ نفس مال وثروت کے بغیر بھی غنی ھوسکتا ھے بغیر خاندان کے صاحب عزت بن سکتا ھے ھم نوا اور مونس کے بغیر بھی اپنی وحشتناک تنھائی کا مداوا کرسکتا ھے ۔اس سے یہ ظاھر ھوتا ھے کہ بے نیازی کا منبع و سرچشمہ تقویٰ الٰھی ھے اسی تقوے کے ذریعہ نفس انسانی اپنے اندر عزت وانس کا احساس کرتا ھے اس لئے کہ جب انسان متقی اور حدود و احکام الٰھیہ کا پابند ھوگا تواللہ بھی اسکے نفس کو غنی بنادے گا اور اس سے فقروذلت اور وحشت کو دور رکھے گا۔

جس حدیث قدسی کے بارے میں ھم گفتگو کر رھے ھیں اس کے الفاظ یہ ھیں:

<لایوٴثرھوای علیٰ ھواہ الاجعلت غناہ فی نفسہ>[33]

”کوئی بندہ میری مرضی کو اپنی خواھشات پر ترجیح نھیں دے گا مگر یہ کہ میں اسکے نفس میں استغنا پیدا کردوںگا“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next