خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



 Û²Û”ضمنت السمٰوات:

”زمین و آسمان اسکے رزق کے ضامن ھیں“

 ÛŒÛ جملہ ان لوگوںکی دوسری جزا Ú¾Û’ جو اللهکے احکام Ú©Ùˆ اپنے خواھشات پر مقدم رکھتے ھیں اور اپنے خواھشات Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… وارادئہ الٰھی کا تابع بنا لیتے ھیں۔ایسے لوگوں Ú©Ùˆ خدا جزا وانعام سے نواز تا Ú¾Û’ ان Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ جزا تو یہ تھی کہ خدا ان Ú©Û’ نفس Ú©Ùˆ غنی بنادیتا Ú¾Û’ جس Ú©Û’ بارے میں Ú¾Ù… تفصیل سے گفتگو کرچکے ھیں اور ان Ú©ÛŒ دوسری جزا اور انعام یہ Ú¾Û’ کہ آسمان وزمین ان Ú©Û’ رزق Ú©Û’ ضامن ھوتے ھیں۔

واضح سی بات ھے کہ اس جملہ کا مطلب یہ نھیں ھے کہ انسان رزق حاصل کرنے کی کوشش ھی نہ کرے بلکہ اس سے مراد یہ ھے کہ اللهاس کی سعی کو کامیاب بنادیتا ھے اور اسے توفیق عطا کرتا ھے۔

توفیق

اللهنے توفیق Ú©ÛŒ بنا پر زمین وآسمان Ú©Ùˆ ضامن بنایا Ú¾Û’ کیونکہ کبھی ایسا ھوتا Ú¾Û’ کہ انسانی کوشش  رائیگاںچلی جاتی Ú¾Û’ اور اس سے کوئی نتیجہ برآمد نھیں ھوتا بسا اوقات ایسا بھی ھوتا Ú¾Û’ کہ انسان برسوں ھاتھ پیر مارتا Ú¾Û’ جد وجھد کرتا Ú¾Û’ لیکن اپنے مقصود تک نھیں پھونچ پاتا اسکے برخلاف کبھی تھوڑی سی جدو جھد Ú¾ÛŒ نیک اور با برکت ثمرات کا سبب بن جاتی Ú¾Û’ یہ صرف حسن توفیق اور بے توفیقی Ú©ÛŒ بات ھے۔اور یہ Ø·Û’ Ú¾Û’ کہ خدا Ú¾ÛŒ توفیق دینے والا Ú¾Û’Û”

مومن اپنے خواھشات پراحکام خدا کو ترجیح دیتا ھے توخداوند عالم بطورجزازمین و آسمان کو اسکے رزق کا ضامن بنادیتا ھے ۔تو یہ بھی توفیق کی بنیاد پر ھے ۔یھاں توفیق کا مطلب یہ ھے کہ خداوندعالم اسکی سعی وکوشش کو مفید وکارآمد جگہ پر لگادیتا ھے جس سے یہ سعی وکوشش نتیجہ خیزبن جاتی ھے بالکل اسی طرح جیسے زرخیززمین پر بارش ھوتی ھے البتہ کبھی بارش ھوتی ھے مگر زمین سے دانہ نھیں اگتاھے اور بارش کا پانی ضائع ھوجاتا ھے لیکن اگر زرخیز زمین پر تھوڑی سی بارش مناسب موقع پر ھوجائے تو خیر کثیر کا باعث بن جاتی ھے اور سبزہ لھلھانے لگتا ھے۔

توفیق ایک الگ چیز ھے اسکا انسان کی کوشش اور جد وجھد سے کوئی تعلق نھیں ھے انسان جدوجھد کرسکتا ھے مگر توفیق اسکے اختیار میں نھیں ھے۔یہ درست ھے کہ تھوڑے اسباب توفیق انسان کے ھاتھ میں ھیں لیکن جو اسباب توفیق اسکے اختیار میں نھیں ھیں انکی تعداد کئی گنا زیادہ ھے جو سب کے سب خداکے ھاتھ میں ھیں ۔خدا جب کسی بندہ کو توفیق سے نوازتا ھے تو اسکی زندگی اور جدوجھد بابرکت بن جاتی ھے جیسا کہ قرآن مجید نے جناب عیسیٰ (ع) کی ز بانی نقل کیا ھے:

<وجعلنی مبارکاً اٴینماکنت >[43]

”اور مجھے مبارک قرار دیا ھے چاھے میں جھاں رھوں “

جب تک الله کسی بندہ کو توفیق کرامت نہ فرمائے یا اسکے لئے بھلائی کا ارادہ نہ کرے تو بندہ

اپنی جدوجھد اور عقل کے ذریعہ تھوڑے سے اسباب خیر ھی حاصل کرسکتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next