خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



<الغنیٰ باللّٰہ اٴعظم الغنیٰ،والغنیٰ بغیرالله اٴعظم الفقروالشقاء>[26]

”اللہ کے ذریعہ استغناسب سے بڑا استغنا ھے اور اللہ کے بغیر استغنا سب سے بڑا فقر اور شقاوت ھے “

اس معیار کے بموجب اللہ پر جتنا زیادہ توکل اور بھروسہ ھوگا انسان اتنا ھی زیادہ مستغنی ھوگا

پیغمبر اسلام  (ص) کا ارشاد گرا Ù…ÛŒ Ú¾Û’:

<مَن اٴحبّ اٴن یکون اٴغنیٰ الناس فلیکن بما فی ید اللّٰہ اٴوثق منہ مما فی یدہ >[27]

 â€Ø¬Ùˆ سب سے بڑا مستغنی Ú¾Ùˆ نا چا ہتا Ú¾Û’ اسے چاہئیے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ اس Ú©Û’ پاس Ú¾Û’ ا س سے زیادہ اس پر بھروسہ کرے جو خدا Ú©Û’ پاس Ú¾Û’ “

یہ بھی ملحوظ رھے کہ اللہ پر توکل کا مطلب مادی اسباب کو نظر انداز کرنا نھیں ھے مادی اسباب کو نظر انداز کرنا سنت الٰھی سے انحراف ھے اور اسلام اس بات کی اجازت نھیں دیتا ھے ۔بلکہ توکل کا مطلب ھے غیر کے بجائے صرف اور صرف ذات پروردگار پر اعتماد و اعتبار کرنا ۔اگر یہ اعتماد ھے تو اپنے مقصود تک پھونچنے کے لئے کسی بھی طرح کے اسباب ووسائل اختیار کرنا توکل کے خلاف نہ ھوگا۔

بے نیازی(استغنا)کے ذرائع

جن چیزوں کے ذریعہ انسان بے نیازی حاصل کرسکتا ھے ان کی تعداد بہت زیادہ ھے ھم یھاں پر ان میں سے صرف اھم ترین عوامل کا تذکرہ کریں گے ۔

۱۔یقین:ذات پروردگار پر یقین بے نیازی کا اعلیٰ ترین درجہ ھے اس لئے کہ اگر انسان کو یہ یقین ھو کہ خدا اپنے بندوں پر مھربان رہتا ھے لطف و کرم کرتا ھے ان کی دعائیں قبول کرتا ھے اوریہ بھی یقین ھوکہ وھی رازق ھے رؤوف ورحیم ھے ۔اسکی رحمت وعنایت کا سلسلہ کبھی ختم ھونے والانھیں ھے اسکے خزانہ میں کوئی کمی واقع ھونے والی نھیں ھے اور کثرت عطا سے اسکے جود وکرم میں کمی کے بجائے اضافہ ھی ھوتا ھے تو انسان کبھی بھی فقرواحتیاج کا احساس نھیں کرسکتا۔

فقرواحتیاج کا احساس اسی وقت ھوتا ھے کہ جب انسان کے پاس ایسا یقین مفقود ھو اور ایمان، یقین کی منزل تک نہ پھونچاھو۔یقین ھی ایمان کا سب سے بلند درجہ ھے بندوں کو ملنے والا سب سے بہترین رزق یقین ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next