خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



”عاقل اپنے علم اور جا ھل اپنے مال کے ذریعہ مستغنی ھوتا ھے“

مشھور Ùˆ معروف حدیث Ú©Û’ مطابق امام مو سیٰ کاظم  (ع) Ù†Û’ اپنے صحابی ھشام بن Ø­Ú©Ù… سے فرمایا :

<یاھشام:من اٴراد الغنیٰ بلا مال،وراحة القلب من الحسد،والسلامة فی الدین،فلیتضرّع الیٰ الله فی مساٴلتہ باٴن یکمل عقلہ>[37]

”اے ھشام جو انسان مال کے بغیر بے نیازی کا خواھاں ھو،اپنے قلب کو حسد سے محفوظ رکھنا چاہتا ھو ،دین کی سلامتی چاہتا ھو اس کو تضرع و زاری کے ساتھ بارگاہ خداوندی میں دعا کرنا چاہئے کہ خداوند عالم اس کی عقل کو سالم کردے “

حیات انسانی میں بے نیازی کے آثار

انسانی زندگی میں نفس کی بے نیازی کے بہت فائدے ھیں چونکہ پروردگار جس کے نفس کو بے نیازی عطا کرتا ھے وہ ھمیشہ اپنے خدا سے رابطہ کا احساس کرتا ھے اسے ھر وقت یہ احساس رہتا ھے کہ اللہ اس کے ساتھ ھے اور ھر وقت تائید و عنایت الٰھی اس کے شامل حال ھے لہٰذا وہ تائید و عنایت الٰھی کے باعث سکون و اطمینان کی زندگی بسرکرتا ھے اسے یہ یقین ھوتا ھے کہ میرا خدا مجھے کبھی تنھا نھیں چھوڑے گا اور نہ ھی کبھی مجھے میرے نفس کے حوالے کرے گا ۔

اس طرح اس کی زندگی میں مکمل اعتماد و اعتبار، اطمینان ،ثبات قدم اورسکون قلب تو نظر آتا ھے مگر کبھی بھی حرص و ھوس ،حسد ،لالچ اوراضطراب و پریشانی نظر نھیں آتی اس کی وجہ یہ ھے کہ یہ تمام نفسانی بیماریاں نفس کی کمزوری اور فقر سے پیدا ھوتی ھیںجس کی طرف ابھی ھم نے حضرت امام مو سیٰ کاظم (ع) کی حدیث کے ذیل میں اشارہ کیا تھا ۔

امام جعفر صادق(ع) کا ارشاد ھے :

<اٴغنیٰ الغنیٰ من لم یکن للحرص اٴسیراً>[38]

 â€Ø³Ø¨ سے بڑا غنی وہ Ú¾Û’ جو حرص Ùˆ ھوس کا اسیر نہ Ú¾Ùˆ “

امیر المو منین حضر ت علی  (ع) کا ارشاد Ú¾Û’ :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next