خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواھشات کے پر ترجیح دینا



نیز آپ  (ع)  Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’:

<طلبت الغنیٰ فماوجدت الّاالقناعة،علیکم بالقناعة تستغنوا>[12]

”میں نے استغنا کو تلاش کیا تو مجھے قناعت کے علاوہ کچھ نظر نہ آیا۔ تم بھی قناعت اختیار کروتو مستغنی ھوجاؤگے“

امام محمد باقر(ع) کا ارشاد ھے:

<لا فقرکفقرالقلب،ولا غنیٰ کغنیٰ القلب>[13]

”دل کی فقیری جیسا کوئی فقر نھیں ھے اور دل ھی کے استغناجیسی کوئی مالداری بھی نھیں ھے“

امام ھادی(ع) کا ارشاد ھے:

<الغنیٰ قلّة تمّنِیکَ،والرضا بمایکفیک>[14]

”استغناکا مطلب یہ ھے کہ تمھاری خواھشات کم ھوں اور جتنا تمھارے لئے کافی ھے اسی پر راضی رھو“( خواھشات کا کم ھونا اور’ بقدر کافی ‘پر راضی ھوجانااستغناھے۔)

اس طرح اسلام نے استغنا کا تعلق سونے چاندی ،زمین جائداد سے ختم کر دیا اور اسے نفس کے متعلق قرار دیا ھے بلکہ اسلامی رو ایات تو اس سے بڑھ کریھاں تک بیان کرتی ھیں کہ جو افراد مال ودولت کے لحاظ سے ثروتمند ھوتے ھیں اکثر وہ افراد دل کے چھوٹے اور فقیر ھوتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next