دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا(دوسرا حصه)



  ۱۔نہج البلاغہ ØŒ فیض الاسلام ØŒ Ø® ۲۲۷․ ص Û·Û³Û¶Û”

  Û²Û” بحار الانوارطبع ایران ج/۶۰ص/Û¸Û³ÙˆÛ¸Ûµ

کہ انسان اپنے آپ Ú©Ùˆ خالق Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ سامنے ب ہت ہی حقیر Ùˆ ذلیل تصور کرتا ہے  کائنات Ú©ÛŒ وسعت اور عظمت Ú©Û’ بارے میں بہتر غور Ùˆ خوض کرنے Ú©Û’ سلسلہ میں علمائے اخلاق اور مربیان الہٰی Ù†Û’ تاکید Ú©ÛŒ ہے کہ، جب نماز Ù¾Ú‘Ú¾ کر ذات باری تعالیٰ Ú©Û’ بارے میں توجہ پیدا کرنا چاہو توکوشش کرو، ایک وسیع بیابان میں جا کر Ú©Ú¾Ù„Û’ دل سے غور Ùˆ فکر کرو، کیونکہ اس صورت میں بارگاہ رب العزت Ú©Û’ مقابل میں اپنی پستی اور حقارت کا اچھی طرح اندازہ کر سکو Ú¯Û’ Û” فطری بات ہے کہ جب انسان ایک تنگ اور بند ماحول میں مستقر ہوتا ہے تو اس کا تصور بھی اسی  عالم Ú©Û’ حدود تک محدود ہوتا ہے، لیکن جب یہ انسان وسیع بیابانوں میں جائے اور پہاڑوں اور دریاؤں کا مشاہدہ کرے، تو عالم Ú©Û’ بارے میں اس Ú©Û’ ذہن میں ایک نیا اور وسیع تصور پیدا ہوگا یہ موازنہ زمین Ú©ÛŒ وسعت اور عظمت Ú©Û’ بارے میں ہے، زمین کا آسمان Ú©Û’ ساتھ اور آسمانِ اول کا دوسرے آسمانوں Ú©Û’ ساتھ مواز نہ Ú©ÛŒ بات ہی نہیں!

          آج Ú©Ù„ جوٹیلسکوپوں، سیٹرلائٹوں اورراکٹوں Ú©Û’ ذریعہ کہکشاوٴں، ستاروں، اور سیاروں Ú©Û’ بارے میں جو انکشافات ہوئے ہیں، ان سے انسانوں Ú©Ùˆ بہت ساری مدد ملی ہے تاکہ وہ کائنات Ú©Ùˆ اچھی طرح درک کر سکے ۔فطری بات ہے کہ اگر انسان عبادت کرنے سے پہلے پرور دگار Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ بارے میں تھوڑا سا غور کرے، تو وہ آسانی Ú©Û’ ساتھ اس Ú©Û’ مقابلہ میں اپنی ذلت اور حقارت کودرک کرسکتا ہے اور اس صورت میں خدا Ú©Û’ زیادہ نزدیک ہو سکتا ہے، کیونکہ خدا Ú©Û’ نزدیک ہونے کا راستہ اس Ú©Û’ مقابلہ  میں اپنے Ú©Ùˆ ذلیل Ùˆ حقیر تصور کرناہے Û”

قیامت کی ناقابل توصیف عظمت:

          بیشک عالم آخرت‘ من جملہ بہشت Ùˆ جہنم‘ خدا Ú©ÛŒ عظیم ترین مخلوقات میں سے ہے‘ ان کا تصور اور درک ہمارے لئے ممکن نہیں ہے Û” آیات Ùˆ روایات سے استفادہ کئے جانے Ú©ÛŒ بنیاد پر‘ جس طرح ہم خدائے متعال Ú©ÛŒ عظمت Ú©Ùˆ درک کرنے سے عاجز ہیں‘ اسی طرح قیامت Ú©ÛŒ عظمت اور اس Ú©Û’ خوف Ùˆ وحشت Ú©Ùˆ بھی درک کرنے سے عاجز ہیں اور اس Ú©Û’ بارے میں تصور نہیں کرسکتے Û” لیکن قرآن مجید اور روایتوں میں قیامت Ú©Û’ بارے میں Ú©ÛŒ گئی توصیف ہمیں قیامت‘ بہشت Ùˆ جہنم  ----جو پروردگار Ú©ÛŒ عظمت Ú©ÛŒ نشانیاں ہیں  ---- Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ مقابلہ میں اپنی ذلت Ùˆ حقارت Ú©Ùˆ درک کرنے Ú©Û’ لئے بہ طور احسن آمادہ کرتی ہے Û”

          عرصہ قیامت Ú©Û’ خوف Ùˆ وحشت Ú©Û’ ماحول Ú©Û’ بارے میں قرآن مجید فرماتا ہے:

< یَوَمَ تَرَونَھَا تَذْھَلُ کُلُّ مُرْضِعَةٍٍ عَمَّا اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمَلَھَا ÙˆÙŽ تَریٰ النَّاسَ سُکَٰریٰ وَمَا ھُمْ بَسُکاریٰ ÙˆÙŽ لَٰکِنَّ عَذَابَ اللهِ شَدِیدٌ“   (حج/Û²)

          ”جس دن تم دیکھوگے کہ دودھ پلانے والی عورتیں اپنے دودھ پیتے بچوں سے غافل ہو جائیں Ú¯ÛŒ اور حاملہ عورتیں اپنے حمل Ú©Ùˆ گرادیں Ú¯ÛŒ اور لوگ نشہ Ú©ÛŒ حالت میں نظر آئیں Ú¯Û’ حالانکہ وہ بدمست نہیں ہوں Ú¯Û’ بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہوگا“

          عرصہ قیامت اتنا بھیانک اور وحشتناک ہوگا کہ انسان اپنے آپ سے بے خبری Ú©Û’ عالم میں ادھر اُدھر پھر رہا ہوگا‘ جیسے وہ طاقت نہیں رکھتا ہے کہ اپنے آپ Ú©Ùˆ کنٹرول کر سکے Û” ماں‘ جس کا عزیز ترین فرد‘ اس کا بچہ ہوتا ہے ----  وہ بھی شیر خوار بچہ جسے ماںکی عطوفت اور محبت Ú©ÛŒ اشد ضرورت ہوتی ہے ---- خوف Ùˆ ہراس Ú©Û’ عالم میں اسے بھول جاتی ہے Û” اگر انسان ان آیات Ú©Û’ مفہوم اور معنی پر غور کرے‘ تو سمجھ Ù„Û’ گا کہ یہ کس قدر متزلزل کرنے والی آیتیں ہیں اور اسے اپنے باطل رفتار Ú©Û’ بارے میں تجدید نظر کرنے پر مجبور کرتی ہیں‘ اس میں ایک تبدیلی پیدا ہوتی ہے اورراہ ہدایت Ùˆ سعادت Ú©Û’  رہزنوں سے دوری اختیار کرتا ہے Û” لیکن افسوس کہ ہم ان آیات Ú©Û’ معنی Ùˆ مفہوم Ú©ÛŒ طرف Ú©Ù… توجہ دیتے ہیں اور صرف ان Ú©ÛŒ قرائت‘ تجوید اور خوش لحن آواز میں Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ پر اکتفا کرتے ہیں اور ان Ú©Û’ معنی Ùˆ مفہوم مین غورو خوض کرنے پر اتنی توجہ نہیں دیتے Û” مذکورہ بیانات Ú©Û’ پیش نظر ہم آخرت‘ بہشت Ùˆ جہنم Ú©ÛŒ کیفیت اور عظمت Ú©Ùˆ سمجھنے سے عاجز ہیں اور قیامت‘ بہشت اور جہنم Ú©Û’ بارے میں ہمارا تصور Ùˆ احساس‘ دنیا میں پیش آنے والے مسائل Ú©Û’ مشابہ ہے Û” اگر ہمیں جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ اور اس Ú©ÛŒ جلد Ú©Û’ بارے میں کہا جائے تو‘ ہمارا تصور اس حد تک ہوتاہے کہ ہم دنیوی Ø¢Ú¯ پر ہاتھ رکھ کر جلتے ہیں‘ حد اکثر بجلی کا کرنٹ  Ù„Ú¯ جانے سے زیادہ سوچ نہیں سکتے، یا اگر بہشت Ú©ÛŒ نعمتوں اور لذتوں Ú©ÛŒ بات ہوتی ہے تو‘ ہمارا تصور ان نعمتوں اور لذتوں Ú©ÛŒ حدمیں ہوتا ہے کہ ہم Ù†Û’ دنیا میں ان Ú©Ùˆ پہچانا ہے اور احساس کیا ہے‘ ہم اس سے زیادہ احساس Ùˆ تصور نہیں رکھتے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next