دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا(دوسرا حصه)



           Ø¹Ù„امہ طباطبائی اس آیت Ú©Û’ ذیل میں فرماتے ہیں:

          ”جاہلیت Ú©Û’ زمانہ میں عربوں Ú©ÛŒ یہ رسم تھی کہ اعمال حج بجالانے Ú©Û’ بعد منیٰ میںشعر Ùˆ نثر Ú©Û’ ذریعہ اپنے آباء Ùˆ اجداد Ú©ÛŒ ستائش کرتے تھے Û” لیکن اسلام Ú©Û’ بعد خدائے متعال Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس رسم Ú©Ùˆ ختم کر Ú©Û’ اس Ú©ÛŒ جگہ پر ذکرا ور یاد خدا بجا لائیں Û”

          اس آیت میں ذکر Ú©ÛŒ ”شدت“ Ú©Û’ طور پر توصیف ہو رہی ہے‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ذکر مقدار Ú©Û’ لحاظ سے قابل افزائش ہے‘ کیفیت Ú©Û’ لحاظ سے بھی قابل شدت ہے Û” اس Ú©Û’ علاوہ حقیقت میں ذکر لفظ میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک قلبی امر ہے جو حضور قلب سے انجام پاتا ہے اور لفظ اس Ú©Ùˆ بیان کرتا ہے ۔“  Û±

          بعض اوقات ہم ذکر Ú©Ùˆ لفظی ذکر میں منحصر جان کر‘ جب ذکر Ú©ÛŒ تاکید Ú©ÛŒ جاتی ہے تو ہم خیال کرتے ہیں ذکر ”الحمد للہ“ یا ”تسبیحات اربعہ“ وغیرہ کہنا ہے Û” جبکہ یہ سب کلمات ذکر Ú©ÛŒ حکایت کرتے ہیں اور حقیقت میں جس ذکر Ú©ÛŒ تاکید Ú©ÛŒ گئی ہے‘ وہ خدا Ú©ÛŒ یاد اور خدا Ú©Û’ بارے میں قلبی توجہ ہے Û” یعنی انسان فریضہ اور تکلیف انجام دیتے وقت خدا Ú©ÛŒ یاد میں غرق ہو جائے تا کہ خدا Ú©Û’ حضور Ú©Ùˆ درک کرتے ہوئے اپنا فریضہ انجام دے اور اسی طرح گناہ Ú©Ùˆ ترک کرتے وقت بھی خدا Ú©ÛŒ یاد میں ہو ‘ تاکہ اس Ú©Û’ حضور کا ادراک گناہ سے پرہیز کرنے کا سبب واقع ہو۔ ذکر لفظی کا ذکر قلبی سے اور لفظ کا معنی سے رابطہ‘ میوہ Ú©Û’ Ú†Ú¾Ù„Ú©Û’ کا اس Ú©Û’ مغز Ú©Û’ ساتھ رابطہ Ú©Û’ مانند ہے Û” حقیقت میں لفظی ذکر قلبی ذکر کا ایک لباس  ہے اور قلبی ذکر اس کا مغز ہے Û” لہذا لفظی اذکار‘ قلبی اور داخلی یاد اور ذکر کا مقدمہ ہے اور یقیناً ان Ú©ÛŒ طرف توجہ Ú©ÛŒ جانی چاہئے Û” اس لحاظ سے روایتوں میں اذکار Ú©ÛŒ مقدار اور مواقع مشخص ہوئے ہیں‘ مثال Ú©Û’ طور پر نماز Ú©Û’ بعد بعض اذکار تعقیبات Ú©Û’ عنوان سے متعین ہوئے ہیں Û”

لفظی و قلبی ذکر کے درمیان رابطہ:

          یہاں پر مناسب ہے لفظی ذکر کا قلبی توجہ Ú©Û’ ساتھ رابطہ Ú©Û’ بارے میں بیشتر وضاحت Ú©ÛŒ جائے نیز بیان کیا جائے کہ کیوں ذکر Ú©Û’ بارے میں اتنی تاکید Ú©ÛŒ گئی ہے یہاں تک اسے نماز Ú©Û’ مقصد Ú©Û’ طورپر

-----------------------------------

  ۱۔المیزان ،ج/۲ص/Û¸Û±

بیان کیا گیا ہے ۔ بنیادی طور پر انسان کی سعادت اور تکامل میںذکر کا کیانقش ہے؟ کیا جو ذکر نہیں کرتے اور خدا کی طرف قلبی توجہ نہیں رکھتے ہیں اپنی زندگی میں نقصان اٹھاتے اور شکست کھاتے ہیں؟

          جب ہم بات کرتے ہیں اور کوئی چیز زبان پر لاتے ہیں تواس سے پہلے اپنے دل میں اس Ú©Û’ معنی کا تصور کرتے ہیں اور ہماریے بات کرنے کا مقصد یہ ہوتاہے کہ اپنا مطلب دوسروںکو سمجھا دیں Û” عام طور پر بات کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایک مقصود اور منظور Ú©Ùˆ دوسروں تک پہنچا دیا جائے‘ اگرچہ بعض اوقات گفتگو اور بات کرنے کا مقصد معنی Ú©Ùˆ منتقل کرنا نہیں ہوتا ہے بلکہ خاص نفسانی مسائل یا تلقین مد نظر ہوتی ہے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next