دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا(دوسرا حصه)



          ”اور اگر جہنم Ú©Û’ پیپ کا ایک بالٹی زمین Ú©ÛŒ مشرق میں ڈالدیا جائے تو مغرب میں رہنے والوں Ú©ÛŒ کھوپڑیوں کا مغرابل جائے گا۔“

          قرآن مجید میں جہنمیوں Ú©ÛŒ غذاؤں کا ذکر کیا گیا ہے کہ من جملہ ان Ú©Û’ ”غسلین“ یعنی دوزخیوں کا پیپ ہے:

          <فَلَیْسَ لَہُ الْیَومَ ھٰھُنٰا حَمِیمٌ وَلاَ طَعَامٌ اِلاَّمِنْ غِسْلِینِ>(الحاقہ/Û³Ûµ-Û³Û¶)

          ”نہ تو آج ان کا کوئی مونس Ùˆ غمخوارہے Û” اور نہ پیپ Ú©Û’ علاوہ کوئی غذا ہے ۔“

          ”غسلین“ جہنمیوں Ú©Û’ پینے Ú©ÛŒ ایک چیز ہے اور یہ وہ میل والا گندا پانی ہے جو لباس یا برتن دھونے Ú©Û’ بعد باقی رہتا ہے Û” یہ پینے Ú©ÛŒ چیز اتنی بدبودار اور کثیف ہے کہ اس Ú©Ùˆ دھوئی ہوئی چیزوں Ú©Û’ کثیف اور گنداپانی کا نام دیا ہے Û” حقیقت میں ”غسلین“ وہ کثافت Ùˆ گندگی ہے جو انسان Ú©Û’ بڑے اعمال Ú©ÛŒ وجہ سے پیدا ہوئی ہے اور یہ اس قدر بدبو دار اور جلانے والی ہے کہ اگر اس کا ایک بالٹی دنیا Ú©Û’ مشرق میں ڈال دیا جائے تو مغرب میں رہنے والوں Ú©ÛŒ کھوپڑیاں ابل پڑیں گی۔

          انسان Ú©ÛŒ کھوپڑی Ú©Û’ ابلنے کا ہمارا تصور اسی صورت میں ہے کہ جب شعلہ ور اور دہکتی Ø¢Ú¯ Ú©Ùˆ انسان Ú©Û’ سامنے روشن کیاجائے تو اس کا سرابل کر پاش پاش ہو جائے گا، لیکن اگر وہ Ø¢Ú¯ چاہے جس قدر بھی شعلہ ور اور جلانے والی ہو‘ تو دس میٹر یا اس سے زیادہ Ú©Û’ فاصلہ سے کارآمد نہیں ہے لیکن قیامت میں‘ جہنمیوں پر ایسی پیاس کا غلبہ ہوگا کہ وہ ایسا ابلتا ہوا اور گرم پانی پینے پر مجبور ہوں Ú¯Û’ اگر اس کا ایک بالٹی دنیا Ú©Û’ مشرق میں ڈال دیں‘ تو مغرب میں رہنے والوں Ú©ÛŒ کھوپڑیاں منتشر ہو جائیں Ú¯ÛŒ!

          جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ اور اس کا عذاب‘ قبر Ùˆ قیامت نیز دنیا Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ اور عذاب سے قابل موازنہ نہیں ہے Û” دنیا Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ سرد اور افسردہ ہے اور صرف سطح Ú©Ùˆ جلاتی ہے اور جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ Ú©Û’ مقابلہ میں اس Ú©Ùˆ برداشت کرنا آسان ہے‘ لیکن جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ خالص حتی باشعور ہے اس لحاظ سے دنیا Ú©ÛŒ کوئی Ø¢Ú¯ روح Ú©Ùˆ نہیں جلاتی ہے لیکن جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ جسم Ú©Û’ علاوہ روح Ùˆ قلب Ú©Ùˆ بھی جلاتی ہے اور انہیں پگھلادیتی ہے Û” اس میں کوئی Ø´Ú© نہیں ہے کہ جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ اور اس کا عذاب دنیا میں انسان Ú©Û’ برے اعمال کا نتیجہ اور اس کا ردعمل ہے Û”

جہنم کے جوش و خروش کے مقابلے میں انسانوں اور فرشتوں کا ردعمل

          حدیث Ú©Ùˆ جاری رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہنم Ú©Û’ خوف Ùˆ شدت اور گرجنے Ú©Û’ بارے میں فرماتے ہیں:

”ولو زفرت جھنم زفرةً لم یبق ملک مقرب ولا نبی مرسل الا خدّ جاثیاً علی رکبتیہ‘ یقول: رب نفسی نفسی‘ حتی ینسی ابراہیم اسحٰق‘ یقول: یا رب انا خلیلک ابراہیم فلا تنسی“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next