دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا(دوسرا حصه)



          انسان Ú©Û’ ذہن Ú©Û’ سوچنے کا دائرہ اس قدرمحدود ہوتا ہے کہ جن چیزوں Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ دیکھا ہے یا ان Ú©Û’ چند نمونوں کا مشاہدہ کیا ہے‘ ان کا موازنہ کرنے Ú©Û’ بعد‘ تصور کر سکتا ہے اور جس چیز Ú©Ùˆ نہیں دیکھا ہے اس Ú©Û’ بارے میں نہ تصور کرسکتا ہے اور نہ اس Ú©ÛŒ تصویر اس Ú©Û’ ذہن میں آسکتی ہے Û” اس فہم Ùˆ ادراک اور ذہنی فعالیت Ú©ÛŒ محدودیت Ú©Û’ پیش نظر انسان‘ آخرت Ú©Û’ اوصاف اور خصوصیات بیان کرنے کےلئے اس Ú©Û’ علاوہ کوئی چارہ نہیں رکھتا کہ انہیں ایسے تناظر میں پیش کرے جو دنیا میں دیکھی گئی چیزوں Ú©Û’ مشابہ ہوں ورنہ ان خصوصیتوں Ú©Ùˆ بالکل درک نہیں کرسکے گا۔ اس لحاظ سے ممکن ہے یہ خصوصیتیں لاکھوں درجہ تنزل کر Ú†Ú©ÛŒ ہوں Ú¯ÛŒ تاکہ ہمارے دنیوی درک Ùˆ فہم Ú©Û’ افق پر منعکس ہو جائیں اور اثر پیدا کریں ورنہ اگر ہمارے درک Ùˆ فہم Ú©Û’ دائرہ سے بالاتر ہوں تو ہم میں اثر پیدا نہیں کریں گی‘ کیونکہ وہ درک Ùˆ فہم Ú©Û’ قابل نہیں ہیں Û”

          بیان شدہ مطالب Ú©Û’ پیش نظر‘ قرآن مجید اور روایتوں میں کوشش Ú©ÛŒ گئی ہے کہ بہشت‘ جہنم نیز‘ ان Ú©ÛŒ نعمتیں اور عذاب Ú©Ùˆ ان مثالوں اور نمونوں میں پیش کر Ú©Û’ توصیف Ú©ÛŒ جائے جن سے لوگ آشنا ہیں Û” اس روایت میں بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ وآلہ وسلم Ù†Û’ بہشت Ùˆ جہنم Ú©ÛŒ عظمت Ú©Ùˆ بیان کرنے کےلئے اسی شیوہ Ú©Ùˆ اختیار کیا ہے Û”

عذاب جہنم کی توصیف کی ایک جھلک:

          پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب ابوذر Û»  سے عذاب جہنم Ú©Û’ ایک نمونہ Ú©ÛŒ توصیف بیان فرماتے ہیں کہ اگر اس کا تھوڑا سا حصہ بھی دنیا میں پیدا ہو جائے تو اس Ú©Û’ بھیانک نتائج نکلیں Ú¯Û’ Û” اس Ú©Û’ علاوہ بہشت Ú©ÛŒ نعمتوں کا بھی ایک نمونہ ذکر فرماتے ہیں کہ انسان خاکی Ú©Û’ لئے اس کا برداشت کرنا ممکن نہیں ہے Û” یہ بیان ہم دنیا پرستوں کےلئے ہے تاکہ دنیا کا آخرت سے موازنہ کر Ú©Û’ دنیا Ú©ÛŒ محدودیت اور اس Ú©ÛŒ حقارت Ú©Ùˆ درک کر سکیں Û” اگرچہ عالم آخرت اپنی تمام ناقابل وصف نعمتوں اور وسعتوں Ú©Û’ ساتھ آیات الہٰی میں سے ایک آیت ہے اور سبھی Ù†Û’ پروردگار جہان آفرین Ú©Û’ ایک ارادہ سے لباس وجود زیب تن کیا ہے‘ لیکن یہ بذات خود پروردگار عالم Ú©ÛŒ عظمت اور بے انتہا قدرت Ú©Ùˆ بیان کرنے والا ہے Û”

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

”یَا اَبَاذَرٍ؛ وَلَو کَانَ لِرَجُلٍ عَمَلُ سَبعِینَ نَبِیّاً لاَسْتَقَلَ عَمَلَہُ مِنْ شِدَّةِ مَا یَریٰ یَومَئِذٍ “

          اے ابوذرۻ: اگر اس روز کوئی انسان ستر پیغمبروں Ú©Û’ برابر اعمال کا حامل ہو‘ اس دن مشاہدہ Ú©ÛŒ گئی سختی Ú©Û’ پیش نظر‘ اسے Ú©Ù… حساب کرے گا۔

          ہماری عبادت Ùˆ عمل ایک عام مومن Ú©Û’ برابر بھی نہیں ہے‘ انبیاء Ú©ÛŒ عبادتوں اور اعمال Ú©ÛŒ بات ہی نہیں اور پھر ستر پیغمبروں Ú©ÛŒ عبادت Ùˆ اعمال Ú©Û’ برابر نیک کام انجام دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا! اب اگر بفرض محال ہم میں ایسی قابلیت Ùˆ لیاقت پیدا ہو جائے کہ ہمارا عمل ستر پیغمبروں Ú©Û’ عمل Ú©Û’ برابر ہو۔ تو قیامت Ú©Û’ دن جب ہم اس دن Ú©ÛŒ شان Ùˆ شوکت اور عظمت Ú©Ùˆ دیکھیں گے‘ تو اسے ذرہ برابر حساب میں نہیں لائیں Ú¯Û’ Û” قیامت کا دن ایسا ہولناک اور بھیانک ہے کہ خدائے متعال Ú©ÛŒ بے انتہا عنایت Ùˆ فضل Ùˆ کرم Ú©Û’ بغیر حتی ستر پیغمبروں Ú©Û’ اعمال بھی Ú©Ú†Ú¾ نہیں کر سکیں Ú¯Û’! اس بنا پر ہمیں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ رحمت Ùˆ عنایت Ú©ÛŒ مسلسل امید رکھنی چاہئے اور خدا سے راز Ùˆ نیاز اور قلبی توجہ سے اس Ú©ÛŒ وسیع رحمت Ú©Û’ Ú©Ú¾Ù„Û’ ہوئے دروازوں کا تحفظ کریں Û” ہمیں اپنے عمل پرتکیہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ ہمیں کہیں نہیں پہنچائے گا۔

          حدیث Ú©Ùˆ جاری رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم فرماتے ہیں:

”وَلَواَنَّ دَلواً صُبَّ مِنْ غَسْلِینِ فِی مَطْلَعِ الشَّمْسِ لَغَلَتْ مِنْہُ جَمٰاجِمُ مِنْ مَغْرِبِہٰا“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next