قلب (دل)



۱۶۹۴۱۔ مومن کی روح کے قبض کرنے کے بارے میں فرمایا: "…اور اس کو حضرت محمد، علی، فاطمہ، حسن، حسین اور ان کی ذریت سے باقی آئمہ اطہار علیہم السلام کو مثالی صورت میں دکھایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: "یہ رسول خدا، امیرالمومنین، فاطمہ زہرا، حسن و حسین اور باقی آئمہ تمہارے دوست ہیں‘ذ جس پر دل اپنی آنکھوں کو کھول دیتا ہے ، پھر رب العزت کی طرف سے ایک ندا دینے والا اس کی روح کو ندا دیتا ہے: "اے وہ نفس کہ جسے محمد و اہل بیتِ محمد سے اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ اپنے رب کی طرف لوٹ جا اس حالت میں کہ تُو، ولایت کے ساتھ خوش ہے۔ اس طرح میری جنت میں داخل ہو جا۔"

اس وقت مومن کے لئے اس بات سے بڑھ کر کوئی اور بات محبوب نہیں ہوتی کہ اس کی روح کو قبض کر لیا جائے اور وہ ندا دینے والے سے جا ملے۔

فروع کافی جلد ۳ ص ۱۲۸

(قول موٴلف: ملاحظہ ہو: باب "ذکر" (۲) باب "ایمان" ، "ایمان اور تسکین" نیز: باب "دین" حدیث ۶۱۸۴)

(1۱)دل کی آنکھیں

۱۶۹۴۲۔ بندہ کے چہرے پر دو آنکھیں ہوتی ہیں جن سے وہ دینوی امور کو دیکھتا ہے۔ اسی طرح دل میں بھی دو آنکھیں ہوتی ہیں جن سے وہ اخروی امور کو دیکھتا ہے۔ لہٰذا جب خداوند عالم کو کسی بندے کی بھلائی مقصود ہوتی ہے تو اس کی ان آنکھوں کو کھول دیتا ہے جو اس کے دل میں ہوتی ہیں، اس طرح اسے وہ چیز دکھاتا ہے جن کا اس سے غیب میں وعدہ کر رکھا ہے، اسی لئے وہ عیب کے ذریعے غیب پر ایمان لے آتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۳۰۴۳

۱۶۹۴۳۔ یاد رکھو کہ ہر بندہ کی چار آنکھیں ہوتی ہیں: دو آنکھیں تو ایسی ہوتی ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنے دین و دنیا کے امور کو دیکھتا ہے، اور دوسری دو آنکھوں سے اپنی آخرت کے امور کو دیکھتا ہے۔ اس طرح وہ ان کے ذریعہ غیب اور اپنی آخرت کے امور کو دیکھتا ہے۔ لیکن اگر وہ ان کے ذریعہ کسی اور چیز کو دیکھتا ہے تو پھر دل اس کو چھوڑ دیتا ہے۔

(امام زین العابدین علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۵۳، خصال صدوق ص ۲۴۰ التوحید ص ۳۶۷

۱۶۹۴۴۔ ہمارے شعبوں کی چار آنکھیں ہوتی ہیں، دو سر میں اور دوسری دو دل میں، یہ بھی یاد رکھو کہ باقی دوسرے لوگ بھی اسی طرح ہیں لیکن اللہ نے تمہاری آنکھوں کو کھول دیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next