قلب (دل)



(قولِ موٴلف: ملاحظہ ہو: باب "نحو" "اعمال کے اعراب")

(۹)دل کی سلامتی

قرآن مجید:

ولا تخزنی یوم یبعثون۔ یوم لا ینفع مال ولا نبون۔ الامن اتی اللہ بقلب سلیم۔ (شعرأ/۸۷ تا ۸۹)

ترجمہ۔ اور تو اس دن مجھے رسوا نہ کرنا، جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے، جس دن مال و اولاد کچھ نفع نہ پہنچائیں گے سوائے اس کے جو اللہ کے پاس (بے عیب اور ہر طرح سے صحیح و سالم دل لے کر آئے گا)

وان من مثیعتہ لا برٰھیم۔ اذجاء ربہ بقلب سلیم۔ (صافات/۸۳۔ ۸۴)

ترجمہ۔ اور بے شک ابراہیم بھی اس کے پیروکاروں میں سے تھا۔ جب وہ اپنے پروردگار کے حضور صحیح و سالم دل (قلب سلیم) کے ساتھ حاضر ہوا۔

حدیث شریف

۱۶۹۲۹۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ "قلب سلیم" کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "ایسا دل جس میں شک و نفسانی خواہشات نہیں ہوتیں اور ایسا عمل ہے جس میں شہرت طلبی اور ریا نہیں ہوتا۔"

مستدرک الوسائل جلد اول ۱۲



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next