وفات پيغمبر(ص) کے بعد انحراف کے قطعی شواهد



حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد خمس سے قریبی رشتہ داروں کا حصہ ختم کردیا گیا جبکہ قرآن مجید میں خمس میں ذوی القربی کے حصے کے متعلق نص موجود ھے ۔

ارشاد رب العزت ھوتا ھے :

<وَاعْلَمُوْا اٴَ نَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیءٍ فَاِنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِیْ الْقُرْبیٰ وَالْیَتَامیٰ وَالْمَسٰاکِیْنِ َوابْنِ السَّبِیْلِ اِنْ کُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللّٰہِ وَمَا اٴَ نْزَلْنَا عَلیٰ عِبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ اِلْتَقیٰ الْجَمْعَانِ وَاللّٰہُ عَلیٰ کُلِّ شَیءٍ قَدِیْرٌ۔>[32]

اور یہ جان لو جب کسی طرح کی غنیمت تمہارے ہاتھ آئے تو اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول کا ھے (اور رسول کے )قرابت داروں،یتیموں، مسکینوں،اور مسافروں کا حق ھے اگر تم اللہ پر ایمان لائے ھو اور اس پر جو ھم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن نازل کی تھی جس دن دوگروہ آمنے سامنے آگئے اور اللہ تعالی ھر چیز پر قدرت رکھنے والا ھے ۔

چنا نچہ تمام مسلمانوں کااجماع ھے کہ خمس میں سے ایک حصہ حضرت رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مخصوص تھا اور ایک علیحدہ حصہ آپ(ص) کے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ مخصوص تھا اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہ ھوئی حتی کہ اللہ تعالی نے آپ(ص) کو اپنی بارگاہ میں بلالیا۔

لیکن آپ(ص) کی وفات کے بعد خلافت پر مسلط ھونے والے اصحاب رسول نے خمس میں سے بنی ھاشم کا حصہ ختم کردیا اور انھیں دوسرے لوگوں کے برابر سمجھنے لگے اور انھیں دوسری یتیم عورتوں ،مسکینوں اور مسافروں کی صفوں میں شامل کردیا ۔ [33]

یہ آیت مبارکہ منسوخ بھی نھیں ھوئی ھے اور جیسا کہ پھلے گزر چکا ھے کہ۔

 Ø­Ù„ال محمد حلال الی یوم القیامةوحرامہ حرام الی یوم القیامة Û”

حلال محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت تک کے لئے حلال اور حرام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت تک کے لئے حرام ھے۔ جب اس طرح ھے تو پھر خمس میں سے ذوی القربی کا حصہ کیوں ساقط کیا گیا !!!؟

۶۔متعہ الحج کا ختم کرنا

ارشاد رب العزت ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 next