وفات پيغمبر(ص) کے بعد انحراف کے قطعی شواهد



 Ù¾Ú¾Ø± حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا میں یہ بھی گواھی دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ یہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان Ú¾Û’ Û”

بھرحال آپ لوگ غور فرمائیں یہ حکم ابن ابی العاص کاواضح و روشن چھرہ ھے، اسے شھر سے نکالا گیا تھااور یہ خلےفہ ثالث کا چچا تھا۔

علامہ امینیۺ اپنی کتاب الغدیر میں ارشاد فرماتے ھیں:

 Ú¾Ù…ارے Ø°Ú¾Ù† میں یہ سوالات ابھرتے ھیں کہ Ú¾Ù… خلیفہ سے پوچھیں کہ (جس لعین Ú©Ùˆ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ مدینہ سے نکال دیا تھا اس Ú©Û’ بارے میں آپ Ú©Ùˆ بھی تو معلوم تھا )اور قرآن مجےد Ú©ÛŒ آیت بھی اس Ú©ÛŒ مذمت میں نازل Ú¾Ùˆ ئی Ú¾Û’ اور اس طرح حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ حدیث کا بھی علم Ú¾Û’ کہ حضور Ù†Û’ اس پر اور اسکی پوری نسل پر لعنت Ú©ÛŒ Ú¾Û’( مگر جو اس Ú©Û’ صلب سے مومن پیدا Ú¾Ùˆ اور وہ بھت Ú¾ÛŒ Ú©Ù… ھیں)

اے خلےفہ وہ کونسی وجہ تھی جو آپ کو اسے مدینہ واپس بلانے پر مجبور کر رھی تھی جب کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اور اس کے بےٹوں کو مدینہ سے نکال دیا تھا کیونکہ ان میں اموی پلیدگی اور گند گی پائی جاتی تھی اور اب خلیفہ سوم اسے دور کرنے کی کوشش کررھے ھیں۔ خلےفہ سوم اس سے پھلے حضرت ابو بکر اور پھر حضرت عمر سے بھی واپس بلانے کی درخواستےں کر چکے تھے اور انھوں نے یہ جواب دے کر اس کی درخواستوں کوردّ کردیا تھا کہ یہ ھمارے لئے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عھد کو توڑنا جائز نھیں ھے۔

 Ø­Ù„بی اپنی سیرت Ú©ÛŒ دوسری جلد Ú©Û’ Û¸Ûµ ویں صفحہ پر لکھتے ھیں: جس Ú©Ùˆ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ مدینہ سے نکال دیا تھا اور اس پر حضور Ù†Û’ لعنت Ú©ÛŒ تھی اور وہ طائف Ú©ÛŒ طرف چلا گیا تھا اور وہاں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابو بکر Ú©Û’ زمانے تک رھاحضرت عثمان Ù†Û’ حضرت ابو بکر سے اسے مدینہ واپس لانے Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ تو حضرت ابو بکر Ù†Û’ واپس لانے سے انکار کر دیا۔ 

حضرت عثمان سے کھاتیرے چچا Ú©Ùˆ واپس لاؤ ں؟تیرا چچا تو جھنم میں Ú¾Û’ میرے لئے بھت Ú¾ÛŒ مشکل Ú¾Û’ کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ فرمان Ú©Ùˆ بدل دوں( اےسا ممکن نھیں ) ۔جب حضرت ابو بکر وفات پا گئے اوراس Ú©Û’ بعد حضرت عمر خلیفہ بنے توحضرت عثمان Ù†Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ جملے حضرت عمر سے دھرائے۔ 

 Ø­Ø¶Ø±Øª عمر Ù†Û’ جواب دیا:  عثمان تجھ پر بھت افسوس Ú¾Û’ کہ تو اس شخص Ú©Û’ متعلق درخواست پیش کر رھاھے جس پر حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ لعنت Ú©ÛŒ تھی اور اسے مدینہ سے نکال دیا تھا اور وہ اللہ اور اس Ú©Û’ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن ھے۔لیکن جب حضرت عثمان خود مسند خلافت پر بےٹھے تو اس لعین Ú©Ùˆ مدینے واپس Ù„Û’ آئے، یہ بات مہاجرین اور انصار Ú©Û’ دلوں پر بھت سخت نا گوار گزری اور بزرگ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم Ú©Û’ لئے بھی یہ بات بھت گراں تھی اور انھوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ اوریہ بات ان Ú©Û’ نزدیک عثمان Ú©Û’ خلاف قیام کرنے کا بھت بڑا سبب تھا Û”

علامہ امینیۺ قدس سرہ کھتے ھیں کیاخلیفہ وقت کے لئے رسول کو نمونہ نھیں مانتے تھے؟ جب کہ خدا وند عالم حضرت کے متعلق ارشاد فرماتا ھے ۔:

< لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللهِ اٴُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ کَانَ یَرْجُو اللهَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللهَ کَثِیرًا >[56]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 next