وفات پيغمبر(ص) کے بعد انحراف کے قطعی شواهد



یہ حضرت عثمان کے پاس چلا گیا اور حضرت عثمان نے اس کو چھپا دیا یہاں تک کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اھل مکہ سے اطمینان حاصل ھو گیا تو حضرت عثمان نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے لئے امان مانگی حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافی دےر تک خاموش رھے۔ پھر فرمایا ہاں اسے امان ھے۔جب حضرت عثمان چلے گئے تو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ارد گرد بےٹھنے والے صحابیوں سے ارشاد فرمایا: میں اتنی دےر صرف اس لئے خاموش رھاتھا تاکہ تم میں سے کوئی شخص اس کی گردن اڑا دے۔[66]

قرآن مجےد نے سورہ انعام میں اس کے کفر کا اس طرح اعلان فرمایاگیا ھے:

< وَمَنْ اٴَظْلَمُ مِمَّنْ افْتَرَی عَلَی اللَّہِ کَذِبًا اٴَوْ قَالَ اٴُوحِیَ إِلَیَّ وَلَمْ یُوحَ إِلَیْہِ شَیْءٌ وَمَنْ قَالَ سَاٴُنزِلُ مِثْلَ مَا اٴَنزَلَ اللَّہُ ۔>[67]

اس سے بڑھ کر کون ظالم ھو گا جو خدا پر جھوٹ اور افتراء پر دازی کرے اورکھے کہ ھمارے پاس وحی آئی ھے حا لانکہ اس کے پاس کو ئی وحی وغیرہ نھیں آئی یا وہ یہ دعوی کرے کہ جیسا خدا وند عالم نے قرآن نازل کیا ھے میںبھی اےسا قرآن عنقریب نازل کئے دیتا ھوں۔

 ØªÙ…ام مفسرےن اس بات پر متفق ھیں کہ یہ عبداللہ بن ابی سرح Ú©Û’ الفاظ ھیں کہ میں بھی عنقریب ایسا Ú¾ÛŒ قرآن نازل کرونگا جس طرح اللہ تعالی Ù†Û’ نازل کیا Ú¾Û’Û”[68]

اے اھل دین اور اھل انصاف کیا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمال معین کرنے کا یھی معیار اور شرائط بیان فرمائے تھے جن کا ھم معاویہ کے متعلق کی گئی بحث میں ذکر کر چکے ھیں کیا یہ کھلی ھوئی جاھلیت نھیں ھے ؟

کیا یہ حکم خدا اور رسول سے انحراف نھیں ھے ؟یقینا یہ تو الٹے پاؤ ں جاھلیت کی طرف پلٹنا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام سے انحراف کرنا ھے ۔!!!

۴۔سعید بن عاص

 Ø®Ù„یفہ ثالث Ù†Û’ ولید Ú©Ùˆ کوفہ Ú©ÛŒ گورنری سے معزول کر Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ کوفہ کا امیر بنایا حالانکہ اسلام میں اس کا کوئی کردار نھیں تھا جہاں تک اس Ú©Û’ (ملعون )باپ عاص کا تعلق Ú¾Û’ وہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سخت دشمن تھا اور آپ Ú©Ùˆ وہ اذیت دیا کرتا تھا اسی(معلون )Ú©Ùˆ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام Ù†Û’ جنگ بدر میں شرک Ú©ÛŒ حالت میں فی النار کردیا تھا۔[69]

جہاں تک سعید کا تعلق ھے تو یہ ایک بے راھرو نوجوان تھا اور کسی قسم کی ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے کی اھلیت نہ رکھتا تھا اور اسے گورنر بنا دیا گیا اس نے اپنی گورنری کے پھلے دن سے لوگوں کو بھڑکا یا تو کوفہ کے لوگوں کو اس کی شقاوت اور گفتگو میں تضاد کا پتہ چل گیا وہ کھتا تھا کہ اس باغ(اسلامی حکومت) کی سرداری قریش کے بے راہ رو جوانوں کے لائق ھے۔ اس کودین اوراحکام کے متعلق کسی چیز کا ذرا برابر علم نہ تھا اس نے ایک مرتبہ کوفہ میں کھاکہ تم میں سے چاند کس نے دیکھا ھے( یہ چاند دیکھنا عید الفطر کے موقع پر تھا) لوگوں نے کھاکہ ھم میں سے کسی نے بھی چاند نھیں دیکھا۔

 ÛØ§Ø´Ù… بن عقبہ (جو کہ جنگ صفین میں امیرالمومنین علی ا بن ابی طالب Ú©Û’ علمبردار تھے) Ù†Û’ کھاکہ میں Ù†Û’ چاند دیکھا Ú¾Û’ سعید Ù†Û’ اس سے کھاتم Ù†Û’ اپنی ان اندھی آنکھوں Ú©Û’ ساتھ چاند دیکھ لیا Ú¾Û’ اور پوری قوم Ù†Û’ نھیں دیکھا ؟ہاشم Ù†Û’ کھاتم میری ان آنکھوں کا عیب نکال رھے Ú¾Ùˆ جب کہ میری یہ آنکھ تو اللہ Ú©ÛŒ راہ میں خراب ھوئی Ú¾Û’ (ان Ú©ÛŒ یہ آنکھ غزوہ یرموک میں خراب ھوئی تھی) جناب ہاشم Ù†Û’ اگلے دن روزہ نہ رکھا اور لوگوں Ù†Û’ بھی آپ Ú©Û’ ساتھ صبح کھانا تناول کیا جب سعید تک یہ خبر Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو اس Ù†Û’ اپنے سپاھی بھیجے جنھوں Ù†Û’ ہاشم Ú©Ùˆ مارا پیٹا اور ان Ú©Û’ گھر Ú©Ùˆ جلا کر راکھ کردیا۔[70]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 next