وفات پيغمبر(ص) کے بعد انحراف کے قطعی شواهد



خواہ کو ئی عرب ھو یا غیر عرب مہاجر ھو یا انصار سب کو برابر کا حصہ ملتا تھا۔لیکن(آپ (ص)کی وفات کے بعد)اموال کی تقسیم میںکافی فرق کر دیا گیا۔

  خصوصاً حضرت ابوبکر اور حضرت عمر Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ دور میں تو اس تقسیم میں بھت زیادہ فرق ھونے لگا،مثلاً کسی Ú©ÙˆÛ³ ہزارکسی Ú©ÙˆÛ´ ہزار کسی Ú©ÙˆÛµ ہزاریہاں تک کہ کسی کو۱۲ہزارتک دیا جانے لگا جب کہ عوام الناس اور فقراء Ú©Ùˆ ۲ہزار (Û²Û°Û°Û°)ملتا تھا Û”

خلیفہ ثالث کے دور میں تو کوئی حساب کتاب ھی نہ تھا اس کا جتنا جی چاھتا اتنا مال دے دیتا۔ اس نے اپنے خاندان کے قریبی رشتہ داروں کو عوام الناس پر مسلط کردیا ،گورنری اور دیگر حکومتی عھدوں کو فقط اپنے خاندان میں ھی منحصر کردیا تھا۔[42]

حضرت عثمان نے اپنے چچا حکم بن ابی عاص کو صدقات میں سے کثیر رقم قرابت داری کی وجہ سے عنایت کی حالانکہ حضرت رسول (اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے اسے مدینہ سے نکال دیا تھا (اسی وجہ سے اسے طرید النبی(نبی کا نکالا ھوا )کھاجاتا ھے)۔[43]

بلازری اپنی کتاب انساب میں روایت بیان کرتے ھیںکہ اسے دیئے جانے والے صدقات کی مالیت تین لاکھ درھم تھی جب یہ واپس آگیا تو عثمان نے صدقات کی یہ رقم

اپنے چچا حکم کو ھدیہ کر دیا۔[44]

حضرت عثمان نے اپنے چچا زاد اور اپنی بیٹی ام ابان کے شوھر مروان بن حکم بن ابی عاص کو افریقہ سے حاصل ھونے والے غنائم کا خمس دے دیا جبکہ ان کی مالیت پانچ ملاکھ دینار تھی۔

اس وقت عبدالرحمن بن حنبل الجمعی الکندی شاعر نے خلیفہ کو مخاطب کر کے یہ اشعار کھے:

دعوتْ اللعینَ [45] فاٴدنےتہُ                          خلافا لسنةمن قد مضیٰ

واٴعطیتُ مروانَ خُمس الَعبا                      دظلما Ù„Ú¾Ù… وحمیتُ الحمیٰ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 next