وفات پيغمبر(ص) کے بعد انحراف کے قطعی شواهد



۴۔حدیث ثقلین

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ھیں:

اِني اوشک اٴن اُدعیٰ فاجیب،واِنی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ عزوجل وعترتي،کتاب اللہ حبل ممدود من السماء اِلی الارض وعترتي اَھل بیتي۔

واِنّ اللطیف الخبیر اٴخبرني اٴنّھما لن یفترقا حتیٰ یردا عليّ الحوض فانظروا کےف تخلّفوني فیھما۔

مجھے بارگا ہ خدا وندی میں بلایا گیا ھے اور قریب ھے کہ میں اس دعوت پر لبےک کھوں۔ وہ وقت آن پھنچا ھے کہ میں دار فانی کو الودع کھوں۔ میں تم میں دو گراں قدر چیزےں :اللہ کی

کتاب اوراھل بیت چھوڑ کر جا رھاھوںاللہ کی کتاب اور میری اھل بیت زمےن و آسمان کے درمیان اللہ کی دراز رسی ھے۔

 Ø§ÙˆØ± مجھے لطیف الخبےر Ù†Û’ خبر دی کہ یہ حو ض کوثر پر میرے پاس آنے تک ھر گز ایک دوسرے سے جدا نھیں Ú¾Ùˆ Ù†Ú¯Û’ اور دیکھومیرے بعد ان دونوں Ú©Û’ ساتھ کیسا سلوک کرو۔[9]

۵۔حد یث سفینہ

حاکم اپنی سند Ú©Û’ ساتھ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ھیں کہ حضرت ابو ذر غفاری کعبہ Ú©Û’ درواز ہ Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ کر کھتے ھیں جو شخص مجھے جانتا Ú¾Û’ سو وہ جانتا Ú¾Û’ جو نھیں جانتا تو وہ سن Ù„Û’:  میں ابو ذر Ú¾ÙˆÚº اور میں Ù†Û’ حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Ùˆ یہ فرماتے ھوئے سنا Ú¾Û’:

اٴلا اِنّ مثل اٴھل بیتي فیکم مثل سفینة نو ح فی قومہ مَن رکبھا نجا و من تخلف عنھا غرق ۔

 Ø§Ù“گا ہ Ú¾Ùˆ جاؤ تم لوگوں میں میرے اھل بیت (علیہ السلام) Ú©ÛŒ مثال حضرت نوح( علیہ السلام )Ú©ÛŒ قوم میں ان Ú©ÛŒ کشتی جیسی Ú¾Û’ جو اس پر سوار Ú¾Ùˆ جائے گا وہ نجا ت پا جائے گا اور جو اس Ú©ÛŒ مخا لفت کرے گا، وہ ڈوب کر ھلاک Ú¾Ùˆ جائے گا Û” [10]

ائمہ معصومین (علیھم السلام )کی کشتی کی مثال حضرت نوح( علیہ السلام) کی کشتی سے دینے سے مراد یہ ھے کہ جس شخص نے دین اسلام کے احکام میں ان کی طرف رجوع کیا اور اس نے دین کے اصول‘ فروع اور آئمہ معصو مےن (علیھم السلام) سے تعلق جوڑا، وہ شخص عذاب جھنم سے نجات حاصل کر لے گا اور جس نے ان کے احکام کی مخا لفت کی تو وہ ڈوب جائے گا۔ جیسے نوح کی قوم نے کھاتھا کہ جب طوفان آئے گا تو لوگ بھاگ کر پہاڑ پر چڑھ جائیں گے۔ اور خدا کے اس عذاب سے بچ جائیں گے لیکن یہ سب لوگ اس پانی میں غرق ھو گئے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 next