حديث ثقلين کی تحقيق



اسی طرح سے حضرت عثمان کے دور خلافت میں مسجد نبوی میں اصحاب کے درمیان آپ نے اس حدیث سے استدلال فرمایا:

لوگوں نے یک زبان ہوکر کھا کہ ھم اس بات کی گواھی دیتے ھیں کہ رسول اسلام نے وھی کچھ فرمایا ھے جو کہ آپ نے کھا ھے۔([33])

امام حسن بن علی علیھما السلام نے بھی اپنے آپ کو امامت کا حقدار ثابت کرتے ہوئے اس حدیث کو بطور استدلال پیش کیا ھے۔

شیخ سلیمان قندوزی نے ینابیع المودةمیں مناقب ھشام بن حسان سے روایت کی ھے۔ جب لوگوں نے امام حسن عليه السلام کی بیعت کرلی توآپ نے فرمایا: ھم خدا کی فوج ھیں جو کہ غالب و فاتح ھیں۔ ھم عترت رسول ھیں جو کہ ان کے نزدیک ترین افراد ھیں ھم ھی رسول کے طیب و طاھر اھل بیت ھیں ھم دو گرانقدر چیزوں میں ایک ھیں جس کے بارے میں ھمارے جد محترم نے امت کے درمیان جانشینی کا اعلان کیا تھا ھم خدا کی کتاب ثانی ھیں جس میں تمام چیزیں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ھیں باطل کسی بھی راستے سے ان میں نفوذ نھیں کر سکتا۔ ([34])

 

تیسری فصل

سلسلہٴ سند حدیث ثقلین

۱۔ عنقریب (موت کے لئے) بلایا گیا ھوں میں نے اس پر لبیک کھی ھے اور تمھارے درمیان دو گر نقدر چیزیں جھوڑ کر جارھا ھوں کتاب خدا جو آسمان سے لیکر زمین تک ایک آو یز ان ریسمان ھے اور میری عترت۔ خدا وندے علیم و خبیر نے مجھ کو اطلاع دی ھے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے ھر گز جدا نھیں ہونگے یھاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے۔ پس دھیان رکھو کہ تم لوگ اس دوامر میں میری کس طرح سے جماعت کرتے ہو۔ ([35])

 Û²Û”در حقیقت تمھارے درمیان ایسی چیزیں جھوڑ کر جارھا Ú¾ÙˆÚº کہ اگر اس سے متمسک رھے تو ھر گز گمراہ نہ ہوگے اور وہ دو چیزیں قیمتی ھیں کہ جس میں سے ایک کا رتبہ دوسرے سے بلند Ú¾Û’Û”

اور غدیر خم کے موقع پر رسول خدا(ص) نے اس فقرے کا اضافہ کیا ھے۔ (پسدھیان رکھو کہ ان دو چیزوں میں تم لوگ کس طرح سے میری مدد کرتے ہو یقینا یہ دونوں ایک دوسرے سے بالکل جدا نھیں ھوں گے یھاں تک کہ روز محشر حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے) اس کے بعد فرمایا (خدا میرا مولا ھے میں ھر مومن کا مولیٰ ھوں ) اس بعد حضرت علی عليه السلام کے دست مبارک کو پکڑ کر فرمایا جس کا میں مولا ھوں علی اس کے مولا ھیں۔ ([36])

۳۔ غدیر خم میں بھی رسول نے فرمایا: اپنے اھلبیت کے بارے میں تمھیں یاد دھانی کراتا ھوں (کہ ان کے حق کا لحاظ کرنا اور ان کی پیروی کرنا) اور تین دفعہ اس جملہ کو دھرایا۔ ([37])

۴۔ رسول اکرم (ص) (ص) نے (جس دن آپ کی وفات ہوئی اسی دن آخری خطبہ میں) فرمایا: یقینا تمھارے درمیان دو چیزیں جھوڑ کر جارھا ھوں اگر ان سے مستمک رھے تو ھر گز گمراہ نہ ہوگے۔ ۱۔ کتاب خدا۔۲۔ میری عترت۔ خدائے رحیم وعلیم نے مجھ سے وعدہ کیا ھے کہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں ہونگے یھاں تک کہ روز محشر حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے ان دونوں کی طرح اس کے بعد دونوں ھاتھ کی انگشت شھادت کو اکھٹا کرکے فرمایا: یوں (اور انگشت شھادت اور انگشت وسطیٰ کو ملا کر فرمایا:)

ان دونوں سے اپنا واسطہ جوڑ لو اور ان سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرنا ور نہ گمراہ ہوجاوٴ گے۔ ([38])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next