حديث ثقلين کی تحقيق



ا ب تک بیان شدہ مطالب کے پیش نظر یہ بات واضح ہوجاتی ھے کہ جس طرح سے دستورات قرآن کی پیروی واجب ھے اسی طرح اھل بیت عليهم السلام کے اوامر ونواھی کی اطاعت بھی واجب ھے۔

یہ فکر بالکل غلط ھے کہ ان کے اوامر ونواھی وھی قرآن کے اوامر ونواھی ھیں اسی وجہ سے ان کی پیروی واجب ھے بلکہ حقیقت یہ ھے کہ یہ اولیاء خدا ھیں اور امور مسلمین پر حق حکومت کی بنا پر کوئی حکم فرماتے ھیں یا کسی بات سے منع کرتے ھیں تو یہ امر ونھی قرآنی احکامات سے زیادہ وسیع ھے۔ اور حدیث ثقلین نے ان کے اوامر ونواھی کے ابتاع کو جو واجب قرار دیا ھے تو یہ وجوب ان کی ولایت مطلقہ پر دلالت کرتا ھے۔ ([117])

عبقات الانوار میں اس بات کی طرف رھنمائی کی گئی ھے اور حقیقت سے آگاہ بھی کیا گیا ھے جھاں یہ کھا ھے کہ۔ حدیث ثقلین کا مفہوم اھل بیت عليهم السلام کے تمام اقوال وافعال اور احکام واعتقادات کی پیروی کرنا ھے۔

اور یہ بات ظاھر ھے کہ یہ شان وفضیلت صرف اس کے لئے ھے جو بعد حیات پیغمبر زعامت کبریٰ اور امامت عظمیٰ کا حامل ہو۔([118])

سید شرف الدین ۺ فرماتے ھیں کہ۔ اھل بیت کرام کی پیروی کے لئے احادیث صحیحہ متواتر ھیں۔خاص طور سے وہ روایات جو عترت طاھرہ سے نقل ہوئی ھیں۔(I[119])

لھٰذا حدی-ث کو صرف مودت واحترام پر حمل کرنا اور ان کی اطاعت وپیروی کو اھمیت نہ دینا، اھل بیت عليهم السلام و قرآن کو ھم پلہ سمجھنے اور ان پر سبقت نہ لے جانے اور پیچھے نہ رہ جانے کے منافی ھے اور ان دونون سے تمسک کرنے کے سلسلے میں موجود شواھد کے برخلاف ھے۔

مذکورہ باتوں سے واضح ہوتا ھے کہ قرآن و عترت پیشوا قرار دیئے گئے ھیں تاکہ ان کی اقتدا کی جائے اور اس بات پر حدیث ثقلین پوری وضاحت سے دلالت کرتی ھے۔

 Ø¬ÛŒØ³Ø§ کہ امام جعفر صادق علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا:رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ اپنے آخری خطبے میں قرآن وآل محمد عليهم السلام Ú©ÛŒ پیروری کا Ø­Ú©Ù… دیا Ú¾Û’Û” آپ Ù†Û’ فرمایا:بےشک تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جا رھا Ú¾ÙˆÚº ثقل اکبر وثقل اصغر ثقل اکبر کتاب خدا اور ثقل اصغر میری عترت Ú¾Û’ ان دوچیزوں میں میری مدد کرو اگر ان سے متمسک رھے تو ھر گز گمراہ نہ ہوگے۔ ([120])

۱۱۔صاحب مجمع الزوائد نے جو نقل کیا ھے کہ (عترتی) کہ جگہ (سنتی)کاکلمہ آیا ھے تو اس سے متواتر روایات میں جو لفظ (عترتی اور اھل بیتی ) آیا ھے اس کے درمیان کوئی منافات نھیں ھے۔

مجمع الزوائد میں تمام اسناد Ú©Û’ ساتھ ابو ھریرہ سے روایت Ú¾Û’ کہ۔ رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ فرمایا: بےشک تمھارے درمیان دو چیزوں Ú©Ùˆ بطور جانشین Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جا رھا Ú¾ÙˆÚº کہ ان دونوں Ú©ÛŒ (ھمراھی) Ú©Û’ بعد ھر گزگمراہ نہ ہوگے۔ کتاب خدا، میرا نسب۔اور یہ دونون ھر گز ایک دوسرے سے جدا نھیں Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ یھاں تک کہ روز محشر حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں Ú¯Û’Û” ([121])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next