حديث ثقلين کی تحقيق



سوم:اگر ھم اس حدیث کو صحیح مان بھی لیں تب بھی اس میں اور حدیث ثقلین میں کوئی تضاد نھیں ہوگا کیونکہ یہ حدیث ایک طرح سے حدیث ثقلین کے معنی کی تاکید کرتی ھے۔حدیث میں خدا کی کتاب پر عمل معین کر دیا گیا ھے اور یہ بھی واضح کر دیا گیا ھے کہ قرآن میں مذکورہ باتوں کے ترک کے لئے کسی کے پاس کوئی جواز نھیں ھے اور قرآن میں کسی حکم کے موجود نہ ہونے کی صور ت میں سنت پر عمل ضروری ہوتا ھے۔

اور اگر سنت میں بھی کسی خاص عمل کے حکم کا کوئی ذکر نہ ہو تو پھر اصحاب کی جانب رجوع کرنے کو کھا گیا ھے۔ اس صورت میں واضح ھے کہ حقیقی سنت اھل بیت پیغمبر کے پاس رھی ھے اور اس طرح سے ان کی پیروی کا واجب ہونا بھر حال کسی اور سے زیادہ اھم ھے لہٰذ ا عترت کی موجودگی میں اصحاب کی پیروی کا کوئی سوال ھی پیدا نھیں ہوتا۔

چھارم: بلا شبہ احکام کے سلسلے میں اصحاب کے درمیان اختلاف پایا جاتا ھے اور صحابہ کی اکثریت احکا م سے نابلد ھے اور اپنے جھل کا اعتراف بھی کرتے ھیں۔ تو ایسی صورت میں یہ کیسے ممکن ھے کہ رسول اکرم (ص) ایسے افراد کو مرجع ملت قرار دیں اور لوگوں کی ھدایت کی خاطر ایسے افراد کو معین فرمائیں۔

اس سے بڑھ کر بھت سارے حرام امور جیسے شراب فروشی، زباوغیرہ کے مرتکب اصحاب بھی تھے جس کوصاحب عبقات نے ذکر کیا ھے۔ ([123])

خدا Ú©ÛŒ پناہ Ú¾Ù… پیغمبر اسلام(ص)  Ú©ÛŒ طرف ایسی باتوں Ú©ÛŒ نسبت دیں کہ آپ Ù†Û’ ایسے صحابہ Ú©ÛŒ طرف مراجعہ کا Ø­Ú©Ù… دیا Ú¾Û’Û” جب کہ خدا Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ لوگوں Ú©ÛŒ ھدایت Ùˆ نجات Ú©Û’ لئے مبعوث فرمایا Ú¾Û’: رسول اکر Ù…(ص)  Ø³Û’ کھیں بالا ومنزہ ھیں کہ ان Ú©ÛŒ جانب ایسی باتوں Ú©ÛŒ نسبت دی جائے۔ جب کہ عقل ونص متواتر اس بات پر دلالت کرتے ھیں جن میں سے حدیث ثقلین بھی Ú¾Û’ جوا س بات پر روشن دلیل Ú¾Û’ کہ وھاں گمراھی کا مکان نھیں Ú¾Û’ اور (ان سے تمسک Ú©ÛŒ صورت میں)امت مسلمہ Ú©Û’ لئے گمراھی ممکن نھیں۔جو کوئی بھی اس قسم Ú©Û’ خرافات میں ملوث ہوگا گویا وہ راہ حق وعدل سے ہٹا ہوا Ú¾Û’ اور وہ قعر مذلت، حسد،دشمنی اور رقابت، بد کرداریوں میں گرفتار Ú¾Û’Û” جبکہ پیغمبر اسلام(ص)  Ù†Û’ ان امور سے سخت ممانعت فرمائی Ú¾Û’ اور لوگوں Ú©Ùˆ روکا Ú¾Û’ اور اس بات پر تاکید فرمائی Ú¾Û’ کہ (بے Ø´Ú© میں تم لوگوں Ú©Ùˆ ان دو امور۔ ۱۔کتاب۔۲۔عترت Ú©Û’ سلسلے میں ذمہ دار سمجھتا Ú¾ÙˆÚº )Û”([124])

۱۲۔بےشک حدیث ثقلین بعد حیات رسول عترت طاھرہ Ú©Û’ لئے امامت بلا فصل پر دلالت کرتی Ú¾Û’ لھٰذا صرف یھی اتباع Ú©Û’ لائق ھیں، متواتر احادیث اور روایات میں روشنی میں یہ بات ظاھر ہوتی Ú¾Û’ کہ رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ مولای متقیان امیر الموٴمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام Ú©Ùˆ اپنے بعد اپنا وصی خلیفہ اور ولی مقرر فرمایا Ú¾Û’Û”

اسی وجہ سے سید مرتضیٰ نے محکی الشافی میں فرمایا : بےشک حدیث ثقلین بعد حیات رسول امیر الموٴمنین عليه السلامکی خلافت بلا فصل پر دلالت کرتی ھے۔ ([125])

۱۳۔ صادق اور امین رسول کے حدیث ثقلین میں فرمان کے مطابق قرآن و عترت سے تمسک سبب ھدایت ھے۔ اسی وجہ سے شیعوں کو ضلالت یا رفض جیسے اتھام لگائے گئے اور اس میں کسی قسم کا گھا ٹا یا نقصان نھیں کیونکہ رسول کا قول ھر طرح کی خطاو نسیان سے منزہ ھے اور بات پر بھت ساری روایات تاکید کرتی ھیں۔

شیعہ فرقہ کامیاب ھے اس بات پر روایت گواہ ھے مگر(ھمیں اس خوش فھمی میں مبتلا ہو کر خود کو غافل نھیں کرنا چاھیئے )

آخر میں پیش پروردگار دعا گو ھوں کہ خدا ھمارے برادران کو حدیث ثقلین میں غور وخوض کی توفیق عنایت فرمائے اور حقیقت حال یہ ھے کہ حدیث ثقلین مشعل راہ ھے جس کو رسول نے لوگوں کے سامنے پیش کیا ھے تاکہ ملت تفرقہ اور گمراھی کا شکار نہ ہو اور ٹکڑوں میں نہ بٹے اور ایمان و عقیدہ میں متحد رھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next