حديث ثقلين کی تحقيق



اس لحاظ سے کہ اھل بیت حدیث ثقلین قرآن کے مساوی اور ھم پلہ قرار پائے ھیں حبل اللہ یعنی اللہ کی رسی کا معنی ان پر صادق آتا ھے۔ اس لئے کہ یہ دونوں خدا کی جانب سے لوگوں کی ھدایت کے لئے منصوب ہوئے ھیں۔

لھٰذا اھل بیت عليهم السلام سے تمسک کتاب خدا سے تمسک کے مانند ھے اور ان سے تمسک کا مطلب ریسمان الٰھی کا اپنی گرفت میں لینا ھے۔ تاکہ تباھی و گمراھی (کے کنویں) میں گریں۔

تفصیر آلاء الرحمٰن میں آیہ اعتصام کے ذیل میں یوں کھا گیا ھے۔

گمراھی سے نجات پانے کے لئے کتاب خدا کو تھام لو جبکہ تم لوگ ریسمان الٰھی سے تمسک پر اجتماع کرنے والے ہو اور خدا نے اھل بیت عليهم السلام کو گمراھی سے محفوظ رکھنے کے لئے مقرر کیا ھے اور رسول نے اھل بیت عليهم السلام کے بارے میں فرمایا ھے کہ یہ مصداق حبل اللہ ھیں جو ان سے متمسک ہوگا گمراہ نھیں ہوگا۔

حدیث ثقلین میں جو بات کی گئی اور اس آیت میں لفظ حبل بطور کنایہ استمعال ہوا ھے یہ اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ عدم تمسک گمراھی اور تباھی میں گھرنے کا سبب ھے۔ ([83])

اس کی عمومیت اور (حبل اللہ) کے قرآن سے مخصوص نہ ہونے کی دلیل یہ ھے کہ (حبل) کے معنی میں رسول اسلام بھی ھیں لھٰذا خدا کا یہ قول (وَ اعتَصِمُوا بِحَبلِ اللّٰہِ جَمِیعاَ وَ لاََتفرَّقُوا)اس بیان کے بعد ھے کہ ( اور کیسے ممکن ھے کہ تم کافر ہوجاوٴ جبکہ تم پر آیات کی تلاوت ہوتی ھے۔ رسول تمھارے درمیان ھیں (لھٰذا خدا سے متمسک رہو) اور جو کوئی خدا سے متمسک رھے گا وہ صراط مستقیم کی جانب ھدایت پائے گا۔ ([84]) آیت کا مطلب یہ ھے کہ آیات خدا سے تمسک اور رسول اسلام کی پیروی ریسمان الٰھی سے متمسک ہونا ھے۔

چنانچہ خدا نے اس سے قبل کی آیت میں آیات قرآنی اور پیروی رسول کو اعتصام بہ خدا کے نام سے یاد کیا ھے لھٰذا جیسے رسول مصداق حبل اللہ ھیں ویسے ان کی عترت طاھرہ بھی حبل اللہ کی مصداق ھے جو کہ رسول قائم مقام ھیں۔

مذکورہ بالا استدلال کے علاوہ دیگر نصوص و روایات بھی ھیں جو عترت طاھرہ کے حبل اللہ ہونے پر صراحت کے ساتھ دلالت کرتی ھیں۔

عبقات الانوار میں شیخ سلمان حنفی قذوزی سے خدا کے اس قول (وَ اعتَصِمُوا بِحَبلِ اللّہِ جَمِیعاَ وَ لاََتفرَّقُوا ) کی تفسیر میں نقل کیا گیا ھے۔ ثعلبی نے اپنی سندوں کے ساتھ ابان ابن تغلب سے روایت کی ھے کہ امام جعفر صادق عليه السلام نے فرمایا: ( ھم مصداق حبل اللہ ھیں) جو (وَ اعتَصِمُوا بِحَبلِ اللّہِ)کی آیت میں آیا ھے۔

نیز صاحب مناقب نے سعید بن جبیرعن ابن عباس رضی اللہ سے نقل کیا ھے کہ ھم لوگ رسول اکرم (ص) کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک بدو داخل ہوا اور اس نے کھا۔ اے رسول خدا(ص) ھم نے سنا ھے کہ آپ فرماتے ھیں کہ(وَ اعتَصِمُوا بِحَبلِ اللّہِ) توحبل اللہ کون لوگ ھیں جن کو ھم مضبوطی سے پکڑلیں۔ پیغمبر نے اپنا دست مبارک علی عليه السلام کے دست مبارک پر رکھا اور فرمایا: اس سے تمسک کرو کیونکہ یہ خدا کی مضبوط رسی ھیں۔ ([85])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next