حديث ثقلين کی تحقيق



متواتر حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ھیں کہ رسول اکرم (ص) نے کتاب خدا اور عترت کو امت کے درمیان چھوڑ ا ھے۔

اس حدیث اور باقی متواتر احادیث کا طریقہٴ جمع یہ ھے کہ عترت سے مراد پیغمبر کے خاص الخاص اور نزدیکی افراد ھیں۔ کیونکہ نسب بالکل ھی قریبی افراد پر صادق آتا ھے اور نزدیکی افرا د حکم وموضوع کے ذریعہ مشخص ھیں۔اس لئے کہ جس کی پیروی گمراھی سے نجات کا ذریعہ ہو وہ پیغمبر کا ھر نزدیکی نھیں ہو سکتا بلکہ وہ نزدیکی افراد مراد ھیں جو کہ معصوم ھیں جیسا کہ اس بات پر بھت ساری نصوص موجود ھیں جن میں سے بعض کی جانب ھم نے اشارہ کیا ھے۔

یہ حدیث جس میں اس بات کا تذکرہ Ú¾Û’ کہ امت مسلمہ Ú©Ùˆ کتاب خدا اور سنت Ú©ÛŒ پیروی کا Ø­Ú©Ù… دیا گیا Ú¾Û’ اور اس متواتر حدیث جس میں کتاب خدا Ùˆ عترت Ú©Û’ سلسلے میں تاکید Ú¾Û’ کوئی تضاد نھیں Ú¾Û’ Û” کیونکہ جامع اور حقیقی سنت(رسول) اھل بیت عليهم السلام Ú©Û’ علاوہ کسی اور Ú©Û’ پاس نیں Ú¾Û’ Û” لھٰذا اگر ان احادیث Ú©Û’ نبی اکرم(ص)  Ø³Û’ صادر ہونے Ú©Û’ مان بھی لیں تو ان متواتر احادیث Ú©Û’ منافی ومخالف نھیں ھیں۔

اور یہ حدیث جو پیغمبر سے منقول ھے کہ۔ کتاب خدا میں جو کچھ تمھارے لئے بیان ھے اس کے ترک پر کوئی عذر قبول نھیں کیا جائے گا۔ اگر کتاب خدا میں کوئی حکم نہ ملے تو میری احادیث کی جانب رجوع کرو اور اگر احادیث میں موجود نہ ہوو تو میرے اصحاب سے سوال کرو کیونکہ یہ (ھدایت) میں ستاروں کے مانند ھیں۔ لھٰذا ان سے اگر کسی ایک سے بھی تمسک کر لیا تو گویا ھدایت پاگئے۔

اول:اھل سنت کے بزرگ علماء نے اس بات کو صراحتا ً کھا ھے کہ یہ حدیث جعلی اور گڑھی ہوئی ھے۔ صاحب عبقات نے ذکر کیا ھے کہ علماء اھل سنت کی ایک پوری جماعت نے اس حدیث کو جعلی،خفیف السند اور صحیح نہ ہونے کا اعتراف کیا ھے۔ ان میں سے احمد بن حنبل، بزاز، دار قطنی، ابن حزم، بھیقی نے مدخل میں، ابن عساکر، ابن جوزی، ابن دحیہ، ابو حیان، ذھبی،ابن میشم، ابن حجر عسقلانی ھیں۔

پس وہ حدیث جو خفیف السند ہو اس کا حدیث ثقلین کے ساتھ کیونکر تعارض ہو سکتا ھے جو کہ متواتر اور قطعی الصدور ھے۔

دوم: یہ حدیث اجماع Ùˆ ضرورت دین Ú©Û’ خلاف Ú¾Û’ جیسا کہ علامہ میر حامد حسین ھندی Ù†Û’ اس جانب اشارہ کیا Ú¾Û’Û” انھوں Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ بلاشبہ حدیث نجوم رسول خدا(ص)  Ú©Û’ تمام اصحاب Ú©ÛŒ صلاحیت اور اس بات Ú©Ùˆ ثابت کرتی Ú¾Û’ کہ سب Ú©Û’ سب امت Ú©ÛŒ ھدایت کرنے والے ھیں اور یہ چیز بالا جماع غلط Ú¾Û’ کیونکہ اصحاب رسول Ú©ÛŒ ایک بڑی تعدادنے بھت سے لوگوں Ú©Ùˆ گمراہ کیا اور اس حدیث میں تمام اصحاب Ú©ÛŒ صلاحیت کا اثبات Ú¾ÛŒ اس Ú©Û’ جعلی اور منگڑھت ہونے Ú©ÛŒ سب سے بری دلیل Ú¾Û’ کیونکہ ان میں سے بھت سے بلکہ اکثر صحابیوں میں اس Ú©ÛŒ قطعی اھلیت نھیں پایٴی جاتی۔ اس Ú©Û’ علاوہ خود قرآن میں بھی صحابیوں Ú©Û’ ایک بڑے گروہ Ú©Û’ بد کردار ہونے Ú©ÛŒ بات Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ خاص طور پر سورہٴ انفال، برائت،احزاب،منافقین،اور جمعہ میں اس کا مشاھدہ کیا جا سکتا Ú¾Û’Û”

اب سوال یہ پیدا ہوتا Ú¾Û’ کہ اس بات Ú©Û’ مد نظر یہ کھاں سے صحیح ہوگا کہ رسول خدا(ص) Ùˆ تمام اصحاب Ú©Ùˆ امت Ú©ÛŒ قیادت کا ذمہ دار اور ھدایت کا اھل قرار دیں۔ جبکہ Ú©Ú†Ú¾ اصحاب غلط رویئے اور مذموم صفات Ú©Û’ حامل تھے۔ اس Ú©Û’ ساتھ Ú¾ÛŒ پیغمبر اسلام(ص)  Ø³Û’ بھی Ú©Ú†Ú¾ صحابیوں Ú©ÛŒ مذمت میں بھت سی احادیث نقل ہوئی ھیں جنھیں اھل سنت Ú©ÛŒ کتب صحاح میں بخوبی دیکھا جا سکتا Ú¾Û’Û”

حدیث حوض، حدیث ارتداد، حدیث لا ترجعوا بعدی کفارا،حدیث الشرک اخفی من دبیب النمل،حدیث لا دری ما تحدثون بعدی،حدیث ابتاع سنن الیھود والنصاریٰ، حدیث التنافس، حدیث ان من اصحابی من لایرنی بعدی ولا اراہ،حدیث ان فی اصحابی منافقین، وحدیث قد کثرت علی الکذابہ وغیرہ ۔۔۔ایسی حدیثیں ھیں جو بعض اصحاب Ú©ÛŒ برائی ومذمت میں نقل Ú©ÛŒ گئی ھیں خود اھل سنت Ú©ÛŒ کتابوں میں ایسی حدیثوں Ú©Ùˆ نقل کیا گیا Ú¾Û’Û” جن میں رسول خدا(ص)  Ù†Û’ بعض صحابیوں Ú©ÛŒ پیروی کرنے سے منع کیا Ú¾Û’Û” مثال Ú©Û’ طور پر یہ حدیث کہ بلاشبہ جوا Ù† لوگوں کاابتاع کرے گا جھنمی ہوجائے گا۔

حنفی نے کھا ھے کہ آنحضرت نے فرمایاھے:میرے صحابیوں میں گمراھی کا وجود ھے لیکن خدا ان کے ماضی کے مد نظر انھیں بخش دے گا لیکن اگر اس کے بعد کسی گروہ نے ان کی پیروی کی تو خدا اسے جھنم میں ڈالے گا۔ ([122])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next