حديث ثقلين کی تحقيق



۱۔حاکم Ù†Û’ اپنی اسناد Ú©Û’ ساتھ حضرت ابوذر سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ فرمایا:میرے اھل بیت Ú©ÛŒ مثال کشتیٴ نوح Ú©ÛŒ سی Ú¾Û’Û” ([101]) جو کوئی اس پر سوار ہوا نجات پاگیا اور جس Ù†Û’ روگردانی Ú©ÛŒ ھلاک ہو گیا اور ڈوب گیا۔([102])

۲۔طبرانی Ù†Û’ ابی سعید سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ فرمایا:میرے اھل بیت عليهم السلام Ú©ÛŒ مثال تمھارے درمیان بنی اسرائیل Ú©Û’ باب حطہ Ú©ÛŒ مانند Ú¾Û’Û” ([103]) جو کوئی اس میں داخل ہو ا وہ بخش دیا گیا۔ ([104])

سید شرف الدین کھتے ھیں کہ۔ اھل بیت عليهم السلام اور باب حطہ کی تشبیہ کی وجہ یہ ھے کہ خدا نے اس دروازے کو جلال خداوندی کے سامنے تواضع کے ایک نمونے اور اس کی حکمت کا اعتراف قرار دیاتھا۔ اسی وجہ سے وہ دروازہ سبب مغفرت بنا ھے امت مسلمہ کا اھل بیت عليهم السلام کا مطیع محض ہونا اور ان کی بلند مقامی کا اعتراف بھی خدائی جلال کے سامنے تواضع کے نمونے ھیں۔ باب حطہ اور اھل بیت عليهم السلام کی وجہ تشبیہ یھی ھے۔ ([105])

بھر کیف علماء عامہ کے ایک گروہ جیسے فخر رازی ابن حجر ھیثمی، جلال الدین سیوطی، سندی وغیرہ ۔۔۔نے اس بات کا اعتراف کیا ھے ابن ابی الحدید نے اس حدیث کی اسناد کو محمد بن متویہ سے لیا ھے انھوں نے اس کو کتاب کفایہ میں در ج کیا ھے جس وقت کھا ھے۔([106])

بےشک علی عليه السلام معصوم ھیں اگر چہ ان میں عصمت کا پایاجانا ضروری نھیں ھے اور امامت میں بھی عصمت شرط نھیں ھے لیکن نصوص میں ان کی عصمت، علم باطن، اور یقین کا ذکر ھے۔ اور یہ وہ چیزیں ھیں جو آپ سے مخصوص ھیں دیگر اصحاب اس میں شریک نھیں ھیں مثال کے طور پر،اگر ھم کھیں کہ زید صاحب عصمت ھے اور یہ کہ زید کے لئے ضروری ھے کہ وہ صاحب عصمت ہو تو ان دونوں باتوںمیں فرق ھے اس لئے کہ وہ امام ھے اور امامت کی شرطوں میں سے ایک یہ ھے کہ وہ معصوم ہو۔ پھلا نظریہ ھمارے مذھب کا ھے اور دوسرا نظریہ مذھب شیعہ کا ھے۔ ([107])

یہ بات روشن ھے کہ قرآن کی عصمت کی وجہ یہ ھے کہ وہ خدا وند متعال کی طرف نازل ہوا ھے۔اس لئے کہ خداوند تعالیٰ کی جانب سے نزول قرآن اور پیغمبر کا اس کا لانا اور اس کا ابلاغ ھر طرح کے خطاو نسیان سے منزہ ھے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اس کے مراتب نزول لوگوں کی حقیقی مصلحتوں کی خاطر ھیں اس کے علاوہ دوسری صورت حکمت الٰھی کے منافی کھی جا ئے گی۔

اس طرح عصمت ائمہ اس صورت میں ثابت ھے کہ ان کے علوم پیغمبر کے توسط سے خدا کا عطیہ ھیں۔اور ان کے علوم میں کسی طرح کی بھول کا امکان نھیں پایا جاتا کیونکہ ان کو خدا کی جانب سے لوگوں کی ھدایت کے لئے منصوب کیا گیا ھے۔ دھوکا، خطا،گمراھی،انحراف،یہ سب عیوب لوگوں کی ھدایت اور ذمہ داری کے مناسب نھیں ھے اور خدا کی حکمت سے بعید ھے۔

لھٰذا قرآن وعترت معصوم ہونے کے ساتھ ساتھ تمام خطاوبھول سے بھی محفوظ ھیں اور ان دونوں کی پیروی ضلالت وگمراھی سے نجات کا ذریعہ ھے اور یہ فضیلت قرآن و عترت سے مخصوص ھے۔

۹۔پیغمبر کی مختلف احادیث جو کہ اھل بیت عليهم السلام اور خدا کے درمیان رابطہ پر دلالت کرتی ھیں۔

جیسے (وہ دونوں تمھارے اور خدا کے درمیان دراز ریسمان کی مانند ھیں۔([108])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next