حديث ثقلين کی تحقيق



سید محقق عبدالعزیز طبا طبائی نے دوسری صدی ھجری سے لیکر چودھویں صدی ھجری تک کے مزید ایک سو اکیس علماء کا ذکر کیا ھے۔ ([5])اس طرح علماء اھل سنت کی تعداد جنھوں نے حدیث ثقلین کو نقل کیا ھے تین سو گیارہ (۳۱۱) ہو جاتی ھے۔ ([6])

بھر کیف موردا عتماد اور مشہور و معروف کتابوں نے اس حدیث کو نقل کیا ھے ان اھم کتابوں میں سے بطور نمونہ ان کتابوں کو پیش کیا جاسکتا ھے صحیح مسلم۔ سنن ترمذی۔ سنن الدارمی۔ مسند احمد بن حنبل۔ خصائص نسائی۔ مستدرک الحاکم۔ اسد الغابہ۔ العقد الفرید۔ تذکرة الخواص۔ ذخائر العقبیٰ۔ تفسیر ثعبلی وغیرہ۔۔۔ ([7])

یہ وہ سنی کتب ھیں کہ جن کو حدیث ثقلین کی سند کے حوالہ سے ذکر کیا گیا ھے جبکہ شیعہ کتب اس کے علاوہ ھیں۔ ([8])مرد و عورت اصحاب رسول کی ایک کثیر تعداد نے حدیث ثقلین کی روایت کی ھے۔

ابن حجر نے صواعق محرقہ میں کھا ھے کہ حدیث تمسک (بہ قرآن و عترت ) کی سند کے بھت سارے طریقے ھیں۔ بیس (۲۰)سے زائد اصحاب نے اس کی روایت کی ھے۔ ([9])

عبقات الانوار میں مرد و عورت مل کر چوتیس (۳۴) اصحاب نے اس کو نقل کیا ھے۔ اور ان سب کے اسماء اھل سنت کی کتابوں سے لے گئے ھیں۔ ([10])

چنانچہ (احقاق الحق و غاتیہ المرام ) وغیرہ میں مذکورہ روایتوں اور سندوں کو اس میں بڑھا دیا جائے تومردو زن راوی اصحاب کی تعداد پچاس (۵۰)سے اوپر ہو جاتی ھے۔

ان کے اسماء حسب ذیل ھیں۔

(۱) امیر المومنین(ع) عليه السلام

(۲) امام حسن عليه السلام

(۳) سلمان فارسی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next