حديث ثقلين کی تحقيق



جو کچھ اب تک بیان کیا جا چکا ھے اس پر غور فرمائیں مذکورہ رادیوں کے مستقلاً روایت کرنے کے ساتھ ساتھ جس کا سنی و شیعہ کتب میں تذکرہ موجود ھے۔

یہ حدیث غدیر خم رسول اللہ کے خطبے میں بیان کی گئی ھے۔ اسی بناپر غدیر کی سند حدیث ثقلین کی بھی سند شمار ہوتی ھے۔

اور حدیث غدیر کو سو (۱۰۰) سے زائد اصحاب نے نقل کیا ھے انھیں اسناد پر حضرت امیر المومنین(ع) علیہ اسلام کے اس استدلال کا اضافہ کرتے ھیں۔ جو آپ نے حدیث ثقلین کے بارے میںایسے مجمع کے سامنے بیان فرمایا تھا جس میں اصحاب رسول بھی تھے اور اکثر صحابہ نے اس حدیث کے (رسول خدا) سے صادر ہونے کا اعتراف بھی کیا ھے۔ ([11])

اس کے علاوہ حدیث ثقلین کو ان افراد نے نقل کیا ھے کہ جھنوں نے اپنی کتاب کے مقدمے میں یہ بات لکھی ھے کہ ھم نے اپنی کتاب میں معتبر کتابوں سے صرف صحیح احادیث کو جمع کیا ھے۔ جیسے ([12]) ملا محمد مبین (فرھنگی محلی) لکھنوی ([13]) ولی اللہ لکھنوی۔ ھیشمی نے بھی اس بات کی صراحت کی ھے کہ جن افراد نے اس حدیث کو نقل کیا ھے وہ ثقہ اور مورد اطمنان افراد ھیں۔ ([14])

 

مذکورہ مقامات کے علاوہ دوسرے بھت سارے ایسے شواھد ھیں جو اس حدیث کی صحت اور تواتر دلالت کرتے ھیں۔ چنانچہ ایک گروہ نے اس کے تواتر کا ذکر کیا ھے ان میں سے ایک صفانی ھیں جوابحاث المسدّدہ کے ملحقات میں یور قمطراز ھیں۔ اس حدیث کے لئے روایات تواتر معنوی پر مشتمل ھیں۔ ([15])

بھر کیف حدیث ثقلین علماء اھل سنت و شیعہ کے نزدیک متفق علیہ حدیث ھے اور اس کا پیغمبر اسلام سے صادر ہوناقطعی ھے۔

 

دوسری فصل

ابلاغ عام کہ جس پر تاکید ھوئی ھے۔

حدیث ثقلین کو قطعی اور یقینی طور پر رسول اکرم (ص) نے متعدد مقامات پر مختلف اوقات میں ارشاد فرمایا ھے کہ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ھے کہ اس کا مقصد عام لوگوں تک اس کو پنچانا اور امت مسلہ پرا تمام حجت کرنا ھے جن مواقع پر آنحضرت نے یہ حدیث بیان فرمائی ھے ان میں سے ایک مقام عرفہ ھے۔

صاحب سنن ترمزی نے اس حدیث کو اسی تمام سندوں کے ساتھ حضرت جابر بن عبداللہ سے نقل کیا ھے وہ کھتے ھیں۔ میں نے رسول اکرم (ص) کو ایام حج میں میدان عرفہ میں دیکھا کہ آپ ایک قصویٰ نامی اونٹنی پر سوار تھے۔ ([16])اور خطبہ ارشاد فرمایا رھے تھے میں آپ کو ارشاد فرماتے سنا: ایھاالناس میں تمھارے درمیان ایک امانت چھوڑ کر جارھا ھوں کہ اگر اس کو محفوظ رکھا تو ھر گز گمراہ نہ ہوگے اور وہ کتاب خدا (قرآن ) اور میری عترت کہ اھل عقل و فکر ھیں۔ ([17])

اور منیٰ میں بھی حضرت نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ اس کو صاحب غیبتہ النمعانی نے اپنی کتاب میں اسناد کے ساتھ حریز بن عبداللہ عن ابی عبداللہ جعفر بن محمد عن آیاہٴ عن علی علیہ اسلام سے نقل کیا ھے۔ آپ نے فرمایا کہ مسجد حنیف میں رسول خدا(ص) نے خطبہ دیا۔ جس کے ضمن میں اس حدیث کو بیان کیا([18])اور فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next