حديث ثقلين کی تحقيق



جو روایات عترت طاھرہ کے حبل اللہ ہونے پر دلالت کرتی ھیں ان میں نعمانی کی وہ روایت شامل ھے جس میں اپنی تمام اسناد کے ساتھ حریز بن عبد اللہ نے امام صادق عليه السلام سے اور انھوں نے اپنے آبا واجداد کے حوالے سے انھوں نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام سے نقل کیا ھے کہ آپ نے فرمایا: پیغمبر اکرم نے مسجد حنیف میں خطبہ ارشاد فرمایا: اور یہ خطبہ آپ کے آخری حج کا ھے اس خطبہ میں آپ نے فرمایا:آگاہ رہو کہ میں نے تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزوں کو جانشین قرار دیا ھے ثقل اکبر (قرآن) ثقل اصغر (عترت)یہ دونوں تمھارے اور خدا کے درمیان ایک دراز رسی کی مانند ھیں اگر دونوں سے متمسک رھے تو ھر گز گمراہ نہ ہوگے اس کا ایک سرا خدا کے ھاتھ میں ھے اور دوسرا سرا تمھارے ھاتھوں میں ھے۔ ([86])

ابن ابی الحدید کی بھی روایت اسی ضمن میں ھے وہ کھتا ھے۔

نبی اکرم(ص)  Ù†Û’ فرمایا:(تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جا رھا Ú¾ÙˆÚº Û” Û±Û” ایک کتاب خدا۔۲۔میرے اھل بیت یہ دونوں آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی رسی Ú©Û’ مانند ھیں ایک دوسرے سے جدا نھیں ہوگے یھاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں Ú¯Û’Û” ([87])

لھٰذا عصری تقاضے کے تحت جو چیز اتحاد کے لئے ضروری ھے وہ قرآن وعترت سے تمسک ھے یہ دونوں ملت مسلمہ کے اتحاد کا سبب ھیں۔جس طرح سے حیات رسول میں قرآن اور ذات رسول اتحاد کا سبب تھی۔

لھٰذا ھم پر اور تمام برادران اسلامی پر یہ فرض عائد ہوتا ھے کہ وہ خواب غفلت سے بیدا رھوں اور اتحاد کے اصلی عنصر کو تلاش کریں اس کا اصلی عنصر وہ ھے جس کی طرف آیہٴ کریمہ نے تروجہ دلائی ھے اور ظاھر ی اتحاد کبھی اس کا بد ل نھیں ہو سکتا۔ ھر چند کہ اس طرح کا تحاد ٹھیک ھی ھے۔

حاصل کلام یہ ھے کہ قرآن و عترت کو حبل اللہ کھنا ان دونوں کے خدا سے قریبی تعلق پر دلالت کرتا ھے لھٰذا جس نے ان دونوں سے تمسک کیا اس نے گویا خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا اور حقیقت بھی یھی ھے کہ خدا کی بارگاہ میں پناہ اور اس سے تمسک گمراھی اور ضلالت سے نجات کا رستہ ھے۔ جس طرح سے ان سے دوری قعر ضلالت و گمراھی میں گرنے کے مانند ھے جس کے بعد اس کے لئے اس لغزش و گمراھی سے نجات کا کوئی راستہ نھیں ھے۔

۷۔در حقیقت قرآن Ùˆ عترت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ھیں اور کبھی جدا نھیں Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ دوسری بھت ساری روایات جو رسول اکرم(ص)  Ú©Û’ بیان Ú©ÛŒ روشنی میں حدیث ثقلین Ú©ÛŒ وضاحت کرتی ھیں کہ(آگاہ ہو جاوٴ کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدانھیں ہو Úº Ú¯Û’ یھاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں Ú¯Û’ )آپ Ù†Û’ فرمایا:خدائے مھربان Ù†Û’ مجھے اس بات Ú©ÛŒ اطلاع دی Ú¾Û’ کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’Û” تو یہ ایک غیبی خبر تھی جو کہ قیام قیامت تک قرآن Ùˆ عترت Ú©ÛŒ بقا Ú©ÛŒ بشارت دی رھی Ú¾Û’Û” اور یہ کہ زمانہ ان دونوں سے کبھی خالی نھیں رھے گا۔ جس طرح قرآن زندہٴ جاوید معجزہ Ú¾Û’ اسی طرح عترت بھی(جو مخلوقات Ú©Û’ لئے قرآن Ú©Û’ مساوی ÙˆÚ¾Ù… پلہ Ú¾Û’)ھمیشہ رھنے والے ھیں۔اور زمین ان Ú©Û’ وجود پاک سے خالی نھیں رہ سکتی۔ ([88])

اس موضوع سے متعلق وارد ہونے والی حدیثیں اس Ú©ÛŒ وضاحت کرتی ھیں۔ جیسا کہ شیخ سلیمان حنفی قندوزی Ù†Û’ اپنے اسناد Ú©Û’ ساتھ امام حسن علیہ السلام سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” آپ Ù†Û’ فرمایا: ایک دن میرے جد محترم (رسول اکرم) (ص)  Ù†Û’ خطبہ ارشاد فرمایا:اور حمد وثناء الٰھی Ú©Û’ بعد فرمایا:اے لوگو! میں اس دنیا سے Ú©ÙˆÚ† کرنے Ø­Ú©Ù… پا چکا Ú¾ÙˆÚº اور میں Ù†Û’ اس پر لبیک بھی کھا Ú¾Û’Û” میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جا رھاھوں Û” ۱۔قرآن۔۲۔میری عترت۔ اگر ان دونوں سے متمسک رھے تو ھر گز گمراہ نہ ہوگے اور یقینا یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ یھاں تک کہ حوض کوچر پر مجھ سے ملاقات کریں Ú¯Û’Û” لھٰذا ان سے علم حاصل کرو اور انھیں سکھانے Ú©ÛŒ کوشش نہ کرو۔اس لئے کہ یہ تم سے زیادہ علم رکھنے والے اور دانا ھیں اور زمین ان سے خالی نہ ہوگی اور اگر زمین ان Ú©Û’ وجود پاک سے خالی ہو جائے تو زمین اپنے بسنے والوں سمیت تباہ ہو جائے گی۔

زمین کا حجت خدا سے خالی نہ ہونا ایک ایسا مر ھے جو عقلی اعبتار سے بھی ثابت ھے کیونکہ زمین کا حجت خدا سے خالی ہونا حکمت الٰھی (لوگوں پر اتمام حجت )کے منافی ھے۔ اور بے شمار روایتوں میں اس بات پر زور دیا گیا ھے اس قسم کی روایات کو دوحصوں میں ذکر کیا جا سکتا ھے۔

وہ روایات جن میں آیا ھے کہ اھل بیت عليهم السلام اھل زمین کے لئے سبب امان ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next