حديث ثقلين کی تحقيق



یقینا میں (آخرت کی جانب ) تم سے پھلے جارھاھوں اور تم حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کرو گے وہ ایک ایسا حوض ھے جس کا عرض بصریٰ سے صنعا تک ھے اور اس پر رکھے ہوئے جام آسمانی ستاروں کے برابر ھیں آگاہ ہوجاوٴ کہ تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جارھا ھوں ۔ ۱۔ ثقل اکبر جو کہ قرآن ھے ۲۔ثقل اصغر جو کہ میری عترت (طاھرہ)ھے یہ دونوں تمھارے اور خدا کے درمیان کھنچی ہوئی رسی کے مانند ھیں۔ لھٰذا ان دونوں سے متمسک رھے تو ھر گز گمرہ نہ ہوگے اس کا ایک سرا خدا کے ھاتھ میں ھے اور دوسرا سرا تمھارے ھاتھوں میں ھے۔ ([19])

دوسری وہ جگہ جھاں پر رسول اکرم (ص) نے حدیث ثقلین ارشاد فرمائی غدیر خم ھے۔ چنانچہ مستدرک حاکم وغیرا میں زید بن ارقم سے روایت ھے کہ جب رسول اکرم (ص) حجتہ الوداع سے واپس ہورھے تھے تو غدیر خم میں منزل کی (اور لوگوں کو سائے میں جانے) کا حکم دیا: اور سائبانوں کے لئے خس وخاشاک اکھٹاکئے گئے (اور لوگ سائبانوں تلے جمع ہوئے)۔

اس وقت آپ نے فرمایا: گویا مجھے اس دنیا سے کوچ کا حکم مل چکا ھے اور میں نے اس پر لبیک کہہ دیا ھے (لھٰذا میری وصیت کو غور سے سنو)

بیشک میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جارھا ھوں جن میں سے ایک دوسرے سے بزرگ ھے کتاب خدا (قرآن) اور میری عترت لھٰذا دھیا ن رکھو کہ کس طرح تم ان دونوں کے سلسلے میں میری مدد کرتے ہو۔

اور یہ دونوں ھر گز ایک دوسرے سے جدا نھیں ھوں گے یھاں تک کہ (روز قیامت) حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے اس کے بعد فرمایا:

یقینا خدا میرا مولیٰ ھے اور میں ھر مومن کا مولیٰ ھوں اس کے بعد حضرت علی عليه السلام کے دست مبارک کو پکڑ کر فرمایا: جس کا میں مولیٰ ھوں اس کے علی مولیٰ ھیں ([20])

مسلم نے صحیح ([21])میں اور طبرنی نے معجم الکبیر ([22])میں اور ان کے علاوہ دوسرے افراد نے اس حدیث کی روایت کی ھے۔

نبی اکرم نے جن مواقع پر حدیث ثقلین بیان فرمائی ھے ان میں سے ایک مدینہ منورہ ھے جب آپ سفر سے واپس آئے تھے۔

چنانچہ ابن مغازلی شافعی نیاپنی مناقب میں حاکم سے اور انھوں نے ابن عباس سے روایت کی ھے کہ رسول خدا(ص) سفر سے واپس آئے تو (آپ کے چھرے کا رنگ متغیر تھا اور آپ کریہ فرما رھے تھے اور اسی حالت میں آپ نے ایک بلیغ خطبہ دیا۔ اور فرمایا: اے لوگو! دو بھت قیمتی چیزیں تمھارے درمیان بطور جانشین چھوڑ کر جا رھا ھوں کتاب خدا (قرآن) اور میری عترت ([23])یہ حدیث پیغمبر اسلام آخری خطبے میں بھی ذکر کی گئی ھے۔

ینابیع المودة میں جموینی نے امام علی عليه السلام سے روایت کی ھے آپ نے فرمایا: نبی اکرم نے اپنے آخری خطبے میں (جس روز خدا تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کی) فرمایا: دو چیزوں کو تمھارے سپرد کرکے جا رھا ھوں اگر ان سے متسک رھے تو ھر گز گمراہ نھیں ہوگے کتاب خدا اور میری عترت۔ خدا وند مھربان وآگاہ نے مجھ سے وہ عدہ کیا ھے کہ یہ دونوں ھر گز جدا نہںھوں گے یھاں تک کہ قیامت کہ دن حوض کوثر مجھ سے ملاقات کریں گے۔ اس طرح سے پھر دونوں ھاتھوں کی انگشت شھادت کو ملا کرفرمایا ایسے ([24])اس کے بعد انگشت شھادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر فرمایا ایسے نھیں۔ لھٰذا ان دونوں سے متمسک رہو ان سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو (ورنہ) یقینی طور پر گمراہ ہو جاوٴ گے۔۔۔ ([25])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next