حديث ثقلين کی تحقيق



بھر حال آل محمد عليهم السلام سے متمسک رھنے سے قرآن کو چھوڑ دینے کا قطعی جواز نھیں بنتا۔کیونکہ عترت آل محمد عليهم السلام نے احادیث میں اختلاف کی صورت میں قرآن ھی کومعیار بنایا ھے اور روایات و احادیث کی صحت وصواب کے لئے قرآن کی جانب رجوع کیا ھے۔ اس روسے قرآن کی جانب رجوع کرنے اور اس سے روشنی طلب کرنے کی تاکید کی گئی ھے، اوراس طرح کی تاکید قرآن کی تلاوت اور اس کے بارے غوروفکر کرنے کی ان کی روشوں سے جدا ھے۔

اس سلسلے میں حضرت امیر المو منین عليه السلام کا بیان کافی ہوگا۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ قرآن ایسا نصیحت کرنے والا ھے جو کبھی فریب نھیں دیتا ایسا ھدایت کرنے والا ھے جو گمراہ نھیں کرتا۔ اور ایسا سخنور ھے جو جھوٹ نھیں بولتا جو کوئی اس کاھم نشین ہوگا وہ زیادتی اور نقصان کے ساتھ اس کے پھلو سے الٹے گا۔ ھدایت میں زیادتی ہوگی جھل اور کور دلی میں کمی۔

اس بات کو جان لو کہ جو کوئی قرآن رکھتا ہوگا وہ فقر بیچارگی سے محفوظ ہوگا،کوئی بھی اس سے قبل غنی اور بے نیاز نھیں ہو سکتا۔ لھٰذا قرآن سے اپنے لئے شفا اور بھبود ی طلب کرو۔

مصائب کی برترفی اور مشکلات میں کامیابی کے لئے قرآن کی مدد حاصل کرو کیونکہ قرآن میں کفر ونفاق وگمراھی وضلالت جیسی بڑی سے بڑی بیماری کا علاج موجود ھے۔ لھٰذا جو کچھ بھی چاھتے ہو قرآن کے وسیلہ سے طلب کرو۔

اور قرآن سے دوستی کر کے خدا کی جانب متوجہ ہو۔ کتاب خدا کے توسل کے علاوہ مخلوقات سے کچھ بھی نہ مانگو۔(قرآن کو اپنی مادی آرزووٴں کے توسل کا وسیلہ نہ بناوٴ)۔کیونکہ بندے اس کے توسل سے جو تقرب خدا حاصل کریں گے وہ اس سے زیادہ لائق احترام ہوگا۔

یہ بات جان لو کہ قرآن ایسا شفاعت کرنے والا ھے کہ جس کی شفاعت قبول کی جائے گی اور ایسا متکلم ھے جس کی باتوں کی تصدیق ہوگی۔

قرآن جس کی شفاعت کرے اس کی شفاعت ہو جائے گی اور جس کے خلاف شکایت کرے گا اس کی شکایت سنی جائے گی۔([61])

ھمارے امام اور پیشوا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں کہ: تین افراد کی شکایت خدا کے نزدیک سنی جائے گی، ۱۔وہ ویران مسجد جس میں نماز نہ ادا کی جاتی ہو، ۲۔ایسا علم جو کہ جاھلوں کے درمیان زندگی بسر کر رھا ہو، ۳۔اور وہ قرآن جو غبار آلود ہو اور اس کی تلاوت نہ کی جاتی ہو۔([62])

نیز آپ نے فرمایا:درحقیقت قرآن رھنمائے ھدایت اور تاریکی میں روشن چراغ ھے لھٰذا تیز بین شخص کو چاہئے کہ وہ اس میں دقت سے کام لے اور اس کی روشنی سے مستفید ہونے کے لئے اپنی آنکھیں کھولے۔ کیونکہ اس میں تفکر اور تعقل ایک اھل دل کے لئے زندگی وحیات ھے۔ اس لئے کہ اندھیرے میں چلنے والا انسان روشنی ھی کے ذریعہ منزل مقصود تک پھنچتاھے،



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next