حديث ثقلين کی تحقيق



یا آپ نے فرمایا: میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزوںکو جانشین اور خلیفہ قرار دیتا ھوں ۔ ([52])در حقیقت تمھارے درمیان دو بھت قیمتی امر کو خلیفہ قرار دیتا ھوں ۔([53])

عترت طاھرہ کو خلیفہ بنانا اور ان کو اپنا مقام دینا اس بات کو متقاضی ھے کہ یہ (عترت رسول) تمام رسالتی کمال و جمال کے حامل ھیں۔

اسی واسطے احادیث میں مفہوم (خلیفہ )عترت کی سیاسی و علمی امامت و مرکزیت پر دلالت کرنا ھے۔ اور رسول وہ کا فرمان جس میں آپ نے بغیر کسی قید و شرط کے ان کی پیروی کا حکم دیا ھے اور ان سے آگے بڑھنے اور ان سے پیچھے رہ جانے کی ممانعت فرمائی ھے اسی افادیت و مرکزیت پر دلالت کرتا ھے۔

مگر افسوس کہ پیغمبر کی اتنی تاکید کے باوجود امت مسلمہ نے اھل بیتعليهم السلام کی پیروی نہ کی اور ان کی حقوق کی مراعات نہ کی اور ان کی امامت وولایت کو قبول نہ کیا اور جس راہ پر خود چاھا چل پڑ ے(جب کہ متعدد مقامات اور مختلف اوقات میں رسول نے ان کی اتباع کا حکم دیا تھا خاص طور سے غدیر خم اور قبض روح کے وقت)اور امت نے ان سے احکام وآداب وسنن دینی حاصل نہ کئے اور معارف وعلوم دینی کے لئے ان کی جانب رجوع نہ کیا یھاں تک کہ مجبور ہو کر قیاس۔([54])

ابو یوسف Ù†Û’ اس سوال Ú©Ùˆ دوبارہ مضحکہ خیز انداز میں دھرایا اور جواب کا منتظر رھا اور کھا کہ خیمہ اور کجاوہ میں کیا فرق Ú¾Û’ ؟آپ Ù†Û’ فرمایا:ابو یوسف تم جس طرح سے اپنی فکر Ùˆ نظر Ú©Û’ بل بوتے پر قیاس کر رھے ہو ایسا نھیں Ú¾Û’ تم دین سے کھیل رھے ہو،ھم ÙˆÚ¾ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ انجام دے رھے ھیں جو رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ انجا Ù… دیا۔ اور جو Ú©Ú†Ú¾ فرمایا اس Ú©Ùˆ کہہ رھے ھیں۔ پیغمبر جس قوت کجاوے میں سوار ہوتے تھے۔(احرام Ú©ÛŒ حالت میں)سایہ میں نھیں جاتے تھے۔ لیکن خیمہ، گھر،دیوار ان Ú©Û’ سائے میں جاتے تھے۔ (معارف ومعاریف جلد Û´ صفحہ۱۸۰۷)

استحسان ([55]) کی جانب چلے گئے اس لئے کہ ان کے پاس مکمل سنت کا وجود نھیں تھا۔

اس لئے عمر بن خطاب کی ممانعت کے سبب دوسری صدی ھجری تک احادیث نبوی([56]) کو نھیں لکھا گیا۔([57])

عمر بن عبد العزیز Ù†Û’ جب یہ دیکھا کہ آثار حدیث نبی اکرم(ص)  Ø®ØªÙ… ہو رھے ھیں تو اس Ù†Û’ جمع حدیث Ú©ÛŒ ممانعت کا Ø­Ú©Ù… ختم کردیا اور اس زمانے Ú©Û’ بعد سے علماء اھل سنت میں سے،مالک،احمد بن حنبل، بخاری،جیسے افراد Ù†Û’ جو آثار نبوی رہ گئے تھے ان Ú©Ùˆ قلمبند کر نا شروع کر دیا۔

باوجود یکہ بھت سارے آثار رسول اکرم(ص)  ÙØ±Ø§Ù…وشی Ú©ÛŒ نذر ہو گئے تھے یا ان Ú©Û’ حفظ کرنے والے مر گئے تھے۔ یھاں تک کہ Ú©Ú†Ú¾ محققین کا کھنا Ú¾Û’ کہ اھل سنت Ú©Û’ پاس احکام Ú©ÛŒ پانچ سو روایات سے زیادہ نھیں ھیں۔

بھر حال دوسری صدی ھجری تک سنت رسول اکرم(ص)  Ø§Ú¾Ù„ سنت Ú©Û’ نزدیک نہ Ú¾ÛŒ جمع ہوئی تھی اور نہ Ú¾ÛŒ پہچانی جاتی تھی۔ جب کہ آپ Ú©ÛŒ مکمل سنت مطھرہ عترت طاھرہ Ú©Û’ پاس محفوظ تھی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next