نبوت خاصّہ



اور جس وقت انسان کائنات کی گستردگی سے بے خبر تھا فرمایا<وَالسَّمَاءَ بَنَےْنَاھَابِاٴَیْدٍ وَّإِنَّالَمُوْسِعُوْنَ> [59]

اور جب آسمانی سیاروں کے بارے میں ماھرین فلکیات خرق [60] والتیام کے قائل نہ تھے یعنی کسی بھی جسم کو ان سیاروں کے مدار کے درمیان سے عبور کرنے کو ناممکن سمجھتے تھے۔اور جب کوئی ان میں انسان کے عبور کرنے کا تصور بھی نہ کرتا تھا، یہ آیت نازل هوئی <یَا مَعْشَرَالْجِنِّ وَاْلإِنْسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ اٴَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اٴَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَاْلاٴَرْضِ فَانْفُذُوْا لاَ تَنْفُذُوْنَ إِلاَّ بِسُلْطَانٍ> [61]

اسرارکائنات کے بارے میںآیات کا نزول ،کہ جن کی جانب مختصراً اشارہ کیا گیا اس امر کی نشاندھی کرتا ھے کہ یہ کتاب حق تعالی کی جانب سے نازل کردہ ھے۔

۵۔قرآن کی جذابیت

ھر باانصاف انسان جو قرآن کریم کے اسلوب بیان کو اچھی طرح جانتا هو اس بات کا معترف ھے کہ چاھے کوئی بھی کلام فصاحت وبلاغت کے معیار کے مطابق بلند ترین درجے کا حامل ھی کیوں نہ هو، پھر بھی قرآن کی روح اور جذابیت کے مقابلے میں اس کی حیثیت اصلی پھول کے مقابلے میں کاغذی اور حقیقی انسان کی نسبت مجسمے کی ھے۔

۶۔قرآن میں عدم اختلاف:

اس بات میں شک وتردید کی گنجائش نھیں کہ انسان میں موجود فکری تکامل کے وجہ سے اس کے اعمال واقوال کبھی یکساں نھیں رہتے خواہ کسی ایک فن میں ماھر هونے کے ساتھ ساتھ تمرکز افکار کے لئے تمام وسائل بھی اسے مھیا کر دیئے گئے هوں تب بھی ھر ماھر فن کی زندگی کے مختلف مراحل میں اس کے علمی آثار میں تبدیلیاں رونما هوتی ھیں ،کیونکہ فکری تحول کے نتیجے میں اس فکر کے تحت رونما هونے والے آثار وافعال میں تحول ایک ضروری امر ھے۔

قرآن ایسی کتاب Ú¾Û’ جومعرفت مبدا ومعاد، آیات ِآفاق وانفس، خالق وخلق Ú©Û’ ساتھ انسان Ú©Û’ روابط، فردی واجتماعی ذمہ داریاں، گذشتہ امم Ú©Û’ قصوں اور انبیاء Ú©Û’ حالات جیسے  مختلف امور پر مشتمل هوتے هوئے ایک ایسے شخص Ú©ÛŒ زبان پر جاری هوئی جس Ù†Û’ نہ تو کھیں سے پڑھا اور نہ Ú¾ÛŒ کوئی اس کا استاد تھا اور جس Ú©Û’ لئے مکہ میں مشرکین Ú©Û’ شر اور مدینہ میں کفار سے جنگوں اور منافقین Ú©Û’ مکر وحیلوں میں مبتلا هونے Ú©ÛŒ وجہ سے پریشانی Ù´ افکار  Ú©Û’ تمام اسباب موجودتھے۔

ان پر آشوب حالات کو مد نظر رکھتے هوئے طبیعی ھے کہ ایسے شخص کی زبان سے بیان شدہ کتاب کو بہت ھی زیادہ اختلافات پر مشتمل هونا چاھیے تھا، لیکن قرآن میں عدم اختلاف سے یہ بات ثابت هوتی ھے کہ اس کا نزول فکرِ انسانی کے افق سے کھیں بلند تر ھے، کیونکہ یہ مقام وحی ھے جو جھالت اور غفلت سے منزہ ھے <اٴَ فَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ وَلَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلاَفاً کَثِیْراً> [62]

۷۔قرآن کی علمی اور عملی تربیت :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next