نبوت خاصّہ



اگر کسی کا دعوٰی هو کہ وہ تمام اطباء جھان سے بڑا ھے تو یہ دعوٰی ثابت کرنے کے لئے اس کے پاس دو راستے ھیں :

یا تو علم طب سے متعلق ایسی کتاب پیش کرے کہ اس کی طرح امراض کے اسباب، دواؤں اور علاج کو پھلے کسی نے ذکر نہ کیا هو۔

یا پھر ایسے مریض کو جس کے تمام اعضاء وجوارح بیماریوں میں مبتلا هوں، تمام اطباء اس کے علاج سے عاجز آچکے هوں اور وہ مرنے کے قریب هو، اگر اس کے سپرد کردیا جائے تو وہ ایسے مریض کو صحت وسلامتی کا لباس پھنا دے۔

انبیاء علیھم السلام، افکار وروح Ú©Û’ طبیب اور  امراض ِانسانیت Ú©Û’ معالج ھیں۔

ان میں سرفھرست پیغمبر اسلام  (ص) Ú©ÛŒ ذات اطھر Ú¾Û’ØŒ جس Ú©ÛŒ علمی دلیل قرآن جیسی کتاب Ú¾Û’ جو انسان Ú©Û’ فکری، اخلاقی اور عملی امراض Ú©Û’ اسباب وعلاج میں بے مثال Ú¾Û’ اورھدایت قرآن Ú©ÛŒ بحث میں مختصر طور پر جس Ú©Û’ چند نمونے ذکر کئے گئے ھیں اور عملی دلیل یہ Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام  (ص) بد ترین امراضِ انسانیت میں مبتلا ایک معاشرے میں مبعوث هوئے جن Ú©Û’ افراد فکری اعتبار سے اس حد تک گر Ú†Ú©Û’ تھے کہ ھر قبیلے Ú©Û’ پاس اپنا  ایک مخصوص بت تھا، بلکہ گھروں میں  افراد اپنے لئے کجھور اور حلوے سے معبود بناتے تھے، صبح سویرے ان Ú©Û’ سامنے سجدہ بجا لاتے اور بھوک Ú©Û’ وقت ان Ú¾ÛŒ معبودوں Ú©Ùˆ کھا لیا کرتے تھے۔

معرفت اور ایمان کے مرھم کے ذریعے ناسور زدہ افکار کا ایسا علاج کیا کہ وہ لوگ خالق جھاں کی تعریف ان الفاظ میں کرنے لگے <اَللّٰہُ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَاٴْخُذُہ سِنَةٌ وَّلاَ نَوْمٌ لَّہ مَافِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی اْلاٴَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِی یَشْفَعُ عِنْدَہ إِلاَّ بِإِذْنِہ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اٴَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِنْ عِلْمِہ إِلاَّ بِمَا شَاءَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمَاوَاتِ وَاْلاٴَرْضَ وَلاَ یَوٴُدُہ حِفْظُہُمَا وَ هو الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ> [63] اور اس خالق ِ حقیقی کے سامنے سجدہ ریز هوکر کھنے لگے ((سبحا ن ربی الاعلی وبحمدہ))

باھمی الفت کے اعتبار سے حیوانات سے زیادہ پست تھے کہ باپ اپنے ھی ھاتھوں اپنی بیٹی کو نھایت ھی سنگدلی سے زندہ دفن کردیتا تھا۔ [64] اس درندہ صفت قوم میں باھمی الفت کو اس طرح زندہ کیا کہ مصر کی فتح کے بعد جب مسلمانوں نے دیکھا کہ ایک خیمے میں پرندے نے گھونسلا بنایا هوا ھے تو واپس پلٹتے وقت اس خیمے کو وھیں پر رھنے دیا کہ کھیں پرندے کے بچے اور گھونسلا ویران نہ هوجائیں اور اسی لئے وھاں آباد هونے والے شھر کا نام ”فسطاط“ رکھا گیا۔ [65]

فقراء Ú©Û’ مقابلے میں اغنیاء Ú©Û’ اظھارِ قدرت وگستاخی Ú©Ùˆ اس طرح دور کیا کہ ایک دن جب آنحضرت (ص) Ú©ÛŒ خدمت میں ایک مالدار شخص بیٹھا تھا، ایسے میں ایک نادار شخص آکر اس Ú©Û’ ساتھ بیٹھ گیا، اس مالدار شخص Ù†Û’ اپنا دامن ہٹا لیا اور جب متوجہ هوا کہ آنحضرت  (ص) یہ سب دیکھ رھے ھیں، Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا : یا رسول اللہ  (ص) !میں Ù†Û’ اپنی آدھی ثروت اس غریب Ú©Ùˆ دی، اس غریب Ù†Û’ کھا : مجھے قبول نھیں ھے،کھیں میں بھی اس مرض میں مبتلا نہ هوجاؤں جس میں یہ مبتلا Ú¾Û’ Û” [66]

یہ کیسی تربیت تھی کہ مالدار Ú©Ùˆ ایسی بخشش اور نادار Ú©Ùˆ اتنی بلند نظری عطا Ú©ÛŒ اور امیر Ú©Û’ تکبر Ú©Ùˆ تواضع اور غریب Ú©ÛŒ ذلت Ú©Ùˆ عزت میں تبدیل کر دیا ۔کمزور پر طاقتور Ú©Û’ مظالم کا اس طرح قلع قمع کیا کہ امیر المومنین  (ع) Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ زمانے میں جس وقت مسلمانوں Ú©Û’ خلیفہ Ú©Û’ پاس ایران اور روم Ú©Û’ شھنشاہوں جیسی عظیم فوجی طاقتیں موجود تھیں اور مالک اشتر سپہ سالار تھے، ایک دن جب مالک اشتر ایک سادہ اور عام انسان Ú©ÛŒ طرح بازار سے گزر رھے تھے تو کسی Ù†Û’ ان کا مذاق اڑایا۔لوگوں Ù†Û’ کھا جس کا تم Ù†Û’ مذاق اڑایا، جانتے هو وہ شخص کون Ú¾Û’ØŸ اس Ù†Û’ کھا: نھیں ؛جب اسے بتایا گیا کہ کون تھاتو پریشان  هوا کہ مالک اشتر Ú©Û’ پاس اس قدرت مطلقہ Ú©Û’ هوتے هوئے اب اس کا کیا حشرہوگا، مالک Ú©ÛŒ تلاش میں نکلا، اسے بتایا گیا کہ مالک اشتر مسجد Ú©ÛŒ طرف گئے ھیں، سر جھکائے مالک Ú©Û’ پاس گیا تاکہ اپنے کئے Ú©ÛŒ معافی مانگے، مالک Ù†Û’ کھا :”تیرے عمل Ú©ÛŒ وجہ سے میں Ù†Û’ مسجد میں آکر  دو رکعت نما زادا Ú©ÛŒ Ú¾Û’ تاکہ خدا سے تیری مغفرت Ú©ÛŒ درخواست کر سکوں ۔“ [67]

یہ تربیت ھی کا اثر تھا کہ طاقت وقدرت کا غرور اسے حی قیوم کے سامنے پیشانی رگڑنے سے نہ روک سکا اور اھانت کرنے والا جب سزا پانے کے خوف واضطراب میں مبتلا تھا، اسے سزا دینے کے بجائے خدا سے طلبِ مغفرت جیسا بہترین تحفہ عطا کیا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next