نبوت خاصّہ



تورات اور انجیل کی بشارتوں کو ثابت کرنے کے لئے یھی بات کافی ھے کہ رسول خدا(ص) نے یہودیوں، نصاریٰ او ر ان کے احبار ،قسیسین اور سلاطین کو اسلام کی دعوت دی۔ یہود کے اس اعتقاد کہ<عُزَیْرٌ ابْنُ اللّٰہِ>[148] اور نصاریٰ کے اعتقاد <إِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلاثَةٍ >[149] کو غلط قرار دیتے هوئے ان کے مقابلے میں قیام کیااور مکمل صراحت کے ساتھ اعلان کیا کہ میں وھی هوں جس کی بشارت تورات وانجیل میں دی گئی ھے <اَلَّذِیَْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَبِیَّ اْلاٴُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہ مَکْتُوْباً عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَ اْلإِنْجِیْلِ>[150] <وَإِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِیْ إِِسْرَائِیْلَ إِنیِّ رَسوُْلُ اللّٰہِ إِلَیْکُمْ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبْشِّراً بِّرَسُوْلٍ یَّاٴْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہ اٴَحْمَدُ>[151]

اگر آپ(ص)کا دعوی سچا نہ هوتا تو کیا ان دشمنوں کے سامنے جو اپنی معنوی اور مادی سلطنت کو خطرے میں دیکھ رھے تھے اور ھر کمزور پھلو کی تلاش وجستجو میں تھے ، پیغمبر اکرم(ص) کا اس قاطعیت سے اعلان کرنا ممکن تھا؟!

احبار،[152] قسیسین،[153] علماء یہود ونصاریٰ اور سلاطین، جنہوں Ù†Û’ آپ(ص)Ú©Û’ مقابلے میں ھر حربے کا سھارا لیا، یھاں تک کہ جنگ اور مباھلہ سے عاجز هو کر جزیہ دینا قبول کر لیا،پیغمبر اسلام (ص)Ú©Û’ اس دعوے Ú©Û’ مقابلے میں کس طرح لا چار هوکر رہ گئے اور ان Ú©Û’ لئے ممکن نہ رھا کہ آنحضرت(ص) Ú©Û’ اس دعوے کا انکار کر Ú©Û’ ،آپ  Ú©ÛŒ تمام باتوں Ú©Ùˆ سرے سے غلط ثابت کردیں !آنحضرت(ص) کا صریح دعوی او رعلماء وامراء یہود Ùˆ نصاریٰ کا حیرت انگیز سکوت، آپ(ص)Ú©Û’ عصرِ ظہور میں ان بشارتوں Ú©Û’ ثبوت پر برھانِ قاطع Ú¾Û’Û”

اگرچہ اس کے بعد حب جاہ ومقام اورمال ومتاع کی وجہ سے انھیںتحریف کے علاوہ کوئی دوسری راہ نہ سوجھی کہ جس کا نمونہ فخرالاسلام نے اپنی کتاب ”انیس الاعلام“ میں اپنے ذاتی حالات کا تذکرہ کرتے وقت پیش کیا ھے، جس کا خلاصہ یہ ھے کہ :میں ارومیہ کے گرجا گھر میں متولد هوا اور تحصیل علم کے آخری ایام میں کیتھولک فرقے کے ایک بڑے عالم سے استفادہ کرنے کا موقع میسر هوا۔ اس کے درس میں تقریبا چار سو سے پانچ سو افراد شرکت کرتے تھے۔ ایک دن استاد کی غیر موجودگی میں شاگردوں کے درمیان بحث چھڑ گئی۔ جب استاد کی خدمت میں حاضر هوا تو انہوں نے پوچھا بحث کیا تھی؟ میں نے کھا:”فارقلیط“کے معنی کے بارے میں۔ استاد نے اس بحث میں شاگردوں کے نظریات معلوم کرنے کے بعد کھا:” حقیقت کچھ اور ھے “، پھر اس مخزن کی جسے میں اس کا خزانہ تصور کرتا تھا، چابی مجھے دی اور کھا :”اس صندوق میں سے دو کتابیں جن میں سے ایک سریانی اور دوسری یونانی زبان میں جو حضرت خاتم الانبیاء کے ظہور سے پھلے کھال پر لکھی هوئی ھے ،لے کر آؤ۔“

پھر مجھے دکھایا کہ اس لفظ Ú©Û’ معنی ”احمد“اور ”محمد“ Ù„Ú©Ú¾Û’ هوئے تھے اور مجھ سے کھا:”حضرت  محمد  (ص)Ú©Û’ ظہور سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ عیسائی علماء میں اس Ú©Û’ معنی میں کوئی اختلاف نہ تھا اور آنحضرت  (ص) Ú©Û’ ظہور Ú©Û’ بعد تحریف کی“۔ میں Ù†Û’ نصاریٰ Ù° Ú©Û’ دین سے متعلق اس کا نظریہ دریافت کیا۔اس Ù†Û’ کھا: ”منسوخ هوچکاھے ۔اور نجات کا طریقہ محمد  (ص) Ú©ÛŒ پیروی میں منحصر ھے۔“ میں Ù†Û’ اس سے پوچھا: ”اس بات کا تم اظھار کیوں نھیں کرتے ؟“

اس نے عذر یہ بیان کیا تھا کہ اگر اظھار کروں مجھے مار ڈالیں گے اور …اس کے بعد ھم دونوں روئے اور میں نے استاد سے یہ استفادہ کرنے کے بعد اسلامی ممالک کی طرف ھجرت کی ۔[154]

ان دو کتابوں کا مطالعہ اس عالی مقام راھب کے روحی انقلاب کا سبب بنا اور اسلام لانے کے بعد عیسائیت کے بطلان اور حقانیت ِاسلام کے بارے میں کتاب انیس الاعلام لکھی جو عھد قدیم[155] وجدید[156] میں اس کے تتبع اور تحقیق کا منہ بولتا ثبوت ھے ۔

 


[1] سورہ بقرہ ، آیت ۲۳۔”اگر تمھیں اس کلام کے بارے میں کوئی شک ھے جسے ھم نے اپنے بندے پر نازل کیا ھے تو اس کا جیسا ایک ھی سورہ لے آوٴ اور اللہ کے علاوہ جتنے تمھارے مددگار ھیں سب کو بلا لو اگر تم اپنے دعوے میںاور خیال میں سچے هو“۔

[2] سورہ مائدہ، آیت ۱۱۰۔”یہ سب کھلا هواجادو ھے“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next