نبوت خاصّہ



قومی فاصلے اس طرح مٹا ئے کہ عجم کی نسبت عرب قومیت کے رسوخ کے باوجود، سلمان فارسی کو اس آیت کے حکم کے مطابق [68]<وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدَاوَةِ وَالْعَشِِيِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہ وَلاَ تَعْدُ عَیْنَاکَ عَنْہُمْ تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَ لاَ تُطِعْ مَنْ اٴَغْفَلْنَا قَلْبَہ عَنْ ذِکْرِنَا وَ اتَّبَعَ هواہُ وَکَانَ اٴَمْرُہ فُرُطاً> [69] اپنے پھلو میں بٹھایا [70] کہ جس کے نتیجے میں مدائن کی امارت ان کے حوالے کی گئی۔

 Ø±Ù†Ú¯ ونسل Ú©Û’ امتیازات Ú©Ùˆ جڑ سے یوں اکھاڑا کہ بلال حبشی جیسے غلام Ú©Ùˆ اپنا موٴذن قرار دیا، اس وقت جب آنحضرت  (ص) سے کھا گیا کہ آپ Ù†Û’ جو بھی Ø­Ú©Ù… دیا Ú¾Ù… Ù†Û’ قبول کیا لیکن اس کالے Ú©ÙˆÛ’ Ú©ÛŒ آواز سننے Ú©Ùˆ تیار نھیں، تو آپ  (ص) کا جواب یہ تھا، <یَا اٴَیُّھَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقنَْاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّ اٴُنْثٰی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْباً وَّ قَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إِنَّ اٴَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اٴَتْقَاکُمْ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ> [71]

ایسا پاک و پاکیزہ درخت کاشت کیا کہ علم ومعرفت جس کی جڑیں،مبدا ومعاد پر اعتقاد اس کا تنا، ملکاتِ حمیدہ واخلاقِ فاضلہ اس کی شاخیں، تقویٰ وپرھیزگاری اس کی کلیاں، محکم وسنجیدہ گفتار اور پسندیدہ کردار جس کے پھل تھے <اٴَلَمْ تَرَ کَیْفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً کَلِمَةً طَیِّبَةً کَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اٴَصْلُہَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُہَا فِی السَّمَائِخ تُوٴْتِیْ اٴُکُلَہَا کُلَّ حِیْنٍ بِإِذْنِ رَبِّھَا> [72]

انسانیت Ú©Û’ درخت Ú©Ùˆ اس تعلیم Ùˆ تربیت Ú©Û’ ساتھ پروان چڑھایا او رعلی ابن ابی طالب (ع) Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں اس درخت کا بہترین ثمرعالم بشریت Ú©Û’ حوالے کیا کہ جس Ú©Û’ علمی Ùˆ عملی فضائل Ú©Û’ عظیم الشان مجموعے میں سے یھی چند سطریں بہت ھیں کہ حیات رسول خدا  (ص) میں جس Ú©Û’ ادب کا تقاضہ یہ تھا کہ اپنے علم Ùˆ عرفان کا اظھار نہ کرتے ØŒ لہٰذا آفتاب Ú©ÛŒ شعاع Ú©Û’ تحت ماہتاب Ú©ÛŒ طرح رھے اور آنحضرت  (ص)Ú©Û’ بعد بھی استبداد Ú©ÛŒ گھٹا چھا جانے Ú©Û’ باعث نور افشانی نہ کر پائے اور تقریباً پانچ سال Ú©ÛŒ مدت میں جمل، صفین Ùˆ نھروان جیسی فتنہ انگیز اور تباہ Ú©Ù† جنگوں میں مبتلا هونے Ú©Û’ باوجود، نھایت Ú¾ÛŒ Ú©Ù… فرصت میں جب منبر خطابت پر بیٹھنے کا موقع ملا تو گفتار کا یہ عالم تھا کہ ابن ابی الحدید معتزلی Ú©Û’ بقول آپ (ع) کا کلام خالق Ú©Û’ کلام سے نیچے اورمخلوق Ú©Û’ کلام سے بلند قرار پایا۔ [73] معرفت خدا، تربیت ِنفس اور مضبوط معاشرتی نظام Ú©Û’ لئے فقط نھج البلاغہ Ú©Û’  بالترتیب خطبہٴ اول، خطبہٴ متقین اور عھد ِمالک اشتر کا مطالعہ Ú¾ÛŒ یہ بات واضح اور روشن کرنے Ú©Û’ لئے کافی Ú¾Û’ کہ علمی Ùˆ عملی حکمت کا وہ کیسا بحرِ بے کراں Ú¾Û’ کہ یہ تمام نمونے جس Ú©Û’ قطروں Ú©ÛŒ مانند ھیں۔

جب میدان جنگ میں قدم رکھا تو تاریخ اس جیسا دلاور نہ دکھا سکی، جس Ú©ÛŒ پیٹھ زرہ سے خالی هوا کرتی تھی اور جس Ù†Û’ ایک Ú¾ÛŒ رات میں پانچ سو تیئیس بار صدائے تکبیر بلند Ú©ÛŒ اور ھر تکبیر پر ایک دشمنِ اسلام Ú©Ùˆ واصل جھنم کیا۔ [74] اسی رات باوجود اس Ú©Û’ کہ چاروں طرف سے تیروں Ú©ÛŒ بارش هورھی تھی اور دائیں بائیں تیر گر رھے تھے، بغیرکسی کمترین اضطراب Ùˆ پریشانی Ú©Û’ ھمیشہ Ú©ÛŒ طرح بندگی Ùˆ عبادت ِخدا سے غافل نہ هوئے اور نھایت سکون Ùˆ اطمینان Ú©Û’ ساتھ میدان جنگ میں دونوںلشکروں Ú©Û’ درمیان نماز شب ادا Ú©ÛŒ [75]ØŒ اور عمرو بن عبدودّ جیسے تنو مند اور دیو ھیکل سوار Ú©Ùˆ زمین پر پٹخ دیا۔ سنی Ùˆ شیعہ محدثین Ù†Û’ رسول خدا  (ص)سے یہ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ آپ  (ص) Ù†Û’ فرمایا: ((لمبارزة علی بن اٴبی طالب لعمرو بن عبدودّ یوم الخندق اٴفضل من عمل اٴمتي إلی یوم القیامة)) [76]

فتح خیبرکے روز ایک Ú¾ÛŒ وار میں یہود Ú©Û’ یکّہ تازدلاور، مرحب Ú©Û’ دو حصّے کردیئے  اس Ú©Û’ بعد ستر سواروں پر تن تنھا حملہ کرکے انھیں اس طرح ھلاک کیا کہ مسلمان Ùˆ یہود سب Ú©Û’ سب متحیر رہ گئے [77] اور اس شجاعت Ú©Û’ ساتھ خوف خدا کا ایسا امتزاج پیش کیا کہ نماز کا وقت آتے Ú¾ÛŒ چھرے کا رنگ زرد Ù¾Ú‘ جاتا اور بدن لرزنے لگتا تھا، لوگ پوچھتے تھے: کیا هوا؟ آپ Ú©ÛŒ ایسی حالت کیوں هورھی Ú¾Û’ØŸ تو فرماتے:”اُس امانت کا وقت Ø¢ پھنچا Ú¾Û’ کہ اسے جب آسمان Ùˆ زمین اور پھاڑوں Ú©Û’ سامنے پیش کیا گیا تو انہوں Ù†Û’ یہ ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا اور انسان Ù†Û’ وہ امانت Ù„Û’ لی۔“ [78]

وہ، کہ جس کی ھیبت سے دن کے وقت میدان جنگ میں بڑے بڑے بھادروں کے بدن کانپ اٹھتے تھے، راتوں کو محراب عبادت میں مار گزیدہ انسان کی مانند، تڑپتے هوئے اشکبار آنکھوں کے ساتھ اس طرح فریاد کرتا تھا: ”اے دنیا! اے دنیا! کیا تو میرے پاس آئی ھے؟! کیا تو میری مشتاق ھے؟! ھیھات! ھیھات! کسی اور کو دھوکہ دے، مجھے تیری کوئی حاجت نھیں، میں نے تجھے تین طلاقیں دیں …،آہ! آہ! زاد راہ کتنا کم ھے اور راہ کتنی طویل ھے؟“ [79]

سائل کے سوال کرنے پر حکم دیا: اسے ایک ہزار دے دو۔ جسے حکم دیا تھا اس نے پوچھا: سونے کے ہزار سکے دوں یا چاندی کے؟ فرمایا : میرے نزدیک دونوں پتھر ھیں، جس سے سائل کو زیادہ فائدہ پھنچے وہ دے دو۔ [80]

شجاعت اور سخاوت کا ایسا امتزاج کس امت Ùˆ ملت میں پایا جاتا Ú¾Û’ کہ میدان جنگ میں لڑائی Ú©Û’ دوران جب ایک مشرک Ù†Û’ کھا: یا ابن ابی طالب! ھبنی سیفک، تو آپ   (ع)  Ù†Û’ تلوار اس Ú©ÛŒ جانب پھینک دی۔ جب مشرک Ù†Û’ کھا:وا عجبا!اے فرزند ابی طالب!ایسے سخت وقت میں تم Ù†Û’ ا پنی تلوار مجھے دے دی؟ تو آپ (ع)Ù†Û’ فرمایا: تم Ù†Û’ میری طرف دست سوال دراز کیا تھا اور سائل Ú©Ùˆ رد کرنا کرم Ú©Û’ خلاف Ú¾Û’Û” اس مشرک Ù†Û’ اپنے آپ Ú©Ùˆ زمین پر گرا کر کھا:  یہ اھل دین Ú©ÛŒ سیرت Ú¾Û’!!ØŒ پھر آپ Ú©Û’ قدموں کا بوسہ لیا اور مسلمان هوگیا۔ [81]

ابن زبیر Ù†Û’ آپ   (ع)Ú©Û’ پاس آکر کھا: میں Ù†Û’ اپنے والد Ú©Û’ حساب کتاب میں دیکھا Ú¾Û’ کہ آپ   (ع) Ú©Û’ والدمیرے والد Ú©Û’ اسّی ہزار درھم Ú©Û’ مقروض تھے Û” آپ   (ع)  Ù†Û’ وہ رقم اسے دے دی۔ اس Ú©Û’ بعد دوبارہ پلٹ کر واپس آیا اور Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا مجھ سے غلطی هوئی Ú¾Û’ØŒ آپ Ú©Û’ والد نھیں بلکہ میرے والدآپ Ú©Û’  والد Ú©Û’ مقروض تھے۔ آپ Ù†Û’ فرمایاوہ رقم تمھارے والد Ú©Û’ لئے حلال اور جو رقم تم Ù†Û’ مجھ سے Ù„ÛŒ وہ بھی تمھاری هوئی۔ [82]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next