نبوت خاصّہ



زمانہ ایسے صاحب منصب Ú©ÛŒ مثال کھاں پیش کر سکتا Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ حکومت مصر سے خراسان تک پھیلی هوئی هو اور عورت Ú©Û’ کاندھے پر پانی Ú©ÛŒ مشک دیکھ کر اس سے Ù„Û’ اور منزل تک پھنچا آئے۔ اس سے احوال پرسی کرنے Ú©Û’ بعد،  صبح تک اضطراب Ú©ÛŒ وجہ سے سو نہ سکے کہ اس بیوہ عورت اور اس Ú©Û’ بچوں کا خیال کیوں نہ رکھا گیا۔ اگلے دن صبح سویرے یتیموں Ú©Û’ لئے اشیاء خوردنی Ù„Û’ جائے، کھانا پکا کر اپنے ھاتھوں سے بچوں Ú©Ùˆ کھلائے اور عورت امیر المومنین   (ع)  Ú©Ùˆ پہچاننے Ú©Û’ بعد جب شرمندگی کا اظھار کرے تو اس Ú©Û’ جواب میں Ú©Ú¾Û’: اے کنیز خدا! تم سے شرمندہ تو میں هوں۔ [83]

اپنی خلافت کے زمانے میںاپنے نوکر کے ساتھ کپڑے کے بازار سے گزرتے هوئے لٹھے کی دو قمیضیں خریدے اور ان میں سے اچھی قمیض اپنے نوکر کو عطا کردے تاکہ نوجوان کی خواھشِ آرائش کی تسکین هوتی رھے اور کم قیمت لباس خود پھنے۔ [84]

زر و جواھر کے خزانے اختیار میں هونے کے باوجود فرمایا: ((واللّٰہ لقد رقعت مدرعتي ھذہ حتی استحییت من راقعھا)) [85]

آپ(ع)  Ú©ÛŒ خدمت میں مال غنیمت لایا گیا جس پر ایک روٹی بھی رکھی تھی۔ کوفہ Ú©Û’ سات محلّے تھے۔ اس غنیمت اور روٹی Ú©Û’ سات حصے کئے، ھر محلے Ú©Û’ منتظم Ú©Ùˆ بلا کر اسے غنیمت اور روٹی کا ایک حصہ دیا [86]Û” غنیمت Ú©Ùˆ تقسیم کرنے Ú©Û’ بعد ھمیشہ دو رکعت نماز بجا لاتے اور فرماتے:((الحمد للّٰہ الذي اٴخرجنی منہ کما دخلتہ)) [87]

ایام حکومت میں اپنی تلوار بیچنے کی غرض سے بازار میں رکھوائی اور فرمایا: اس خدا کی قسم جس کے قبضہٴِ قدرت میں علی کی جان ھے! اگر ایک لنگ خریدنے کے بھی پیسے میرے پاس هوتے تو اپنی تلوار ھرگز نہ بیچتا۔ [88]

جب کبھی آپ   (ع) پر کوئی مصیبت وارد هوتی اس دن ہزار رکعت نماز بجالاتے، ساٹھ مسکینوں Ú©Ùˆ صدقہ دیتے اور تین دن روزہ رکھتے تھے۔ [89]

خون پسینے کی کمائی سے ہزار غلام آزاد کئے[90]، اور دنیا سے رخصت هوئے تو آٹھ لاکھ درھم کے مقروض تھے۔ [91]

جس رات افطار کے لئے اپنی بےٹی کے ھاں مھمان تھے، اس وسیع ملک کے فرمانروا کی بیٹی کے دستر خواں پر جَو کی روٹی، نمک اوردودھ کے ایک پیالے کے سوا کچھ بھی نہ تھا۔ آپ (ع) نے جَو کی روٹی اور نمک سے افطار فرمایا اور دودھ چھوا تک نھیں کہ کھیں آپ (ع) کا دستر خوان رعایا کے دستر خوان سے زیادہ رنگین نہ هوجائے۔ [92]

تاریخ کو اس جیسی کوئی دوسری شخصیت دیکھنا نصیب ھی نہ هوئی کہ مصر سے خراسان تک سلطنت هونے کے باوجود خود اس کے اورا س کے گورنروں کے لئے حکومت کا منشور ایسا هو جسے امیرالموٴمنین (ع) نے عثمان بن حنیف کے خط میں منعکس کیا ھے۔ اس خط کا مضمون و مفہوم تقریباً یہ ھے:

”اے ابن حنیف! مجھے یہ اطلاع ملی ھے کہ بصرہ کے بڑے لوگوں میں سے ایک شخص نے تمھیں کھانے پر بلایا اور تم لپک کر پھنچ گئے۔ رنگا رنگ کھانے اور بڑے بڑے پیالے تمھارے لئے لائے گئے۔ امید نہ تھی کہ تم ان لوگوں کی دعوت قبول کر لو گے کہ جن میں فقیر و نادار دھتکاردیئے گئے هوںاور جن میں دولت مند مدعو هوں۔ جو لقمے چباتے هوانھیں دیکھ لیا کرو اور جس کے متعلق شبہ هوا سے چھوڑ دو اور جس کے پاک وپاکیزہ راہ سے حاصل هونے کا یقین هو اس میں سے کھاؤ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next