نبوت خاصّہ



باقی معجزات کو چھوڑ کر معجزہٴِ قرآن کو اثبات نبوت کی قاطع دلیل قرار دیا اور قرآن کو چیلنج بناتے هوئے بادشاہوں، سلاطین، نیز علمائے یہود اورعیسائی راھبوں جیسی طاقتوں اور تمام بت پرستوں کو مقابلے کی دعوت دی <وَإِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلیٰ عَبْدِنَا فَاٴْتُوا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِہ وَادْعُوْا شُہَدَآئَکُمْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ> [1]

واضح ھے کہ عوام الناس کا اپنے عقائد میں تعصب، علماء مذاھب کی اپنے پیروکاروں کے ثابت قدم رھنے پر سختی اور سلاطین کے لئے رعایا کی بیداری کا خطرہ هوتے هوئے اگر ان کے بس میں هوتا تو قرآن کا جواب لانے میں ھرگز سستی نہ کرتے۔

دانشوروں، شعراء، اور اھل سخن کے هوتے هوئے جو فصاحت و بلاغت کے ماھرین تھے اور بازار عکاظ کو ان کے مقابلوں کا میدان قرار دیا جاتا تھا اور ان مقابلوں میں جیتنے والوں کے اشعارکو خانہ کعبہ کی دیوار پر بطور افتخار آویزاں کیاجاتا تھا، اگر ان میں مقابلے کی قدرت هوتی تو آیا اس مقابلے میں، جس میں ان کے دین و دنیا کی ھار جیت کا سوال تھا، کیا کچھ نہ کرتے؟

آخر کار آپ  (ص) Ú©ÛŒ گفتار Ú©Ùˆ جادو سے تعبیر کرنے Ú©Û’ سوا دوسرا کوئی چارہ نہ کر سکے <إِنْ ہٰذَا إِلاَّ سَحْرٌ مُّبِِیْنٌ> [2]

 Ø§ÙˆØ± یھی وجہ تھی کہ جب ابو جھل Ù†Û’ فصحاء عرب Ú©Û’ ملجا Ùˆ مرجع، ولید بن مغیرہ سے قرآن Ú©Û’ متعلق رائے دینے Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ تو Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا:((فما اٴقول فیہ فواللّہ ما منکم رجل اٴعلم بالاٴشعار منی ولا اٴعلم برجزہ منی ولا بقصیدہ ولا باٴشعار الجن، واللّٰہ ما یشبہ الذی یقول شیئاً من ہذا، Ùˆ واللّٰہ إن لقولہ لحلاوة Ùˆ إنہ لیحطم ما تحتہ Ùˆ اٴنہ لیعلو Ùˆ لا یعلی۔ قال ابوجھل: واللّٰہ لا یرضی قومک حتی تقول فیہ، قال: فدعنی حتی اٴفکرّ فیہ، فلمّا فکّر، قال: ھذا سحر یاٴثرہ عن غیرہ)) [3]

ولید بن مغیرہ کا یہ بیان اعجاز قرآن Ú©Û’ مقابلے میں شکست تسلیم کرنے Ú©ÛŒ دلیل Ú¾Û’ØŒ کیونکہ جادو Ú©ÛŒ انتھا بھی عادی اسباب پر Ú¾Û’ جو انسان Ú©ÛŒ قدرت سے باھر نھیں اور تاریخ گواہ Ú¾Û’ کہ اس زمانے میں جزیرة العرب اور اس Ú©Û’ ھمسایہ ممالک میں جادوگروں اور کاھنوں Ú©ÛŒ ایک بڑی تعداد موجود تھی جو جادو اور علم نجوم میں کمال Ú©ÛŒ مھارت رکھتے تھے۔ اس Ú©Û’ باوجود پیغمبر اکرم  (ص) کا قرآن Ú©Û’ ذریعے چیلنج کرنا اور ان سب کا قرآن Ú©Û’ مقابلے میں عاجز هونا تاریخ Ú©Û’ اوراق میں ثبت Ú¾Û’ØŒ لہٰذا قرآن سے مقابلے Ú©Û’ بجائے آنحضرت  (ص) Ú©Ùˆ مال Ùˆ مقام کا لالچ دیا گیا اور جب ان Ú©ÛŒ اس سعی Ùˆ کوشش Ù†Û’ بھی اپنا اثر نہ دکھایا تو آپ  (ص) Ú©ÛŒ جان Ú©Û’ درپے هوگئے۔

۲۔ھدایت ِقرآن

ایسے دور میں جب ایک گروہ کا ماوراء الطبیعت پر اعتقاد Ú¾ÛŒ نہ تھا بلکہ ادارک سے عاری اور بے شعور مادّے Ú©Ùˆ عالمِ وجود Ú©Û’ حیرت انگیز نظام Ú©Û’ انتظام وانصرام کا مالک سمجھتے تھے، جب کہ ماوراء الطبیعت پر اعتقاد رکھنے والے گوناگوں بتوں Ú©ÛŒ صورت میں اپنے اپنے معبودوں Ú©ÛŒ پوجا کرتے تھے اور آسمانی ادیان Ú©Û’ معتقد، تحریف شدہ کتب Ú©Û’ مطابق، خالق Ú©Ùˆ اوصاف ِخلق سے متصف خیال کرتے تھے۔ ایسا ماحول جھاں تاریخ، عوام Ú©Û’ شدیدفکری، اخلاقی اور عملی انحطاط Ú©ÛŒ گواہ Ú¾Û’ØŒ وھاں ایک ایسے فرد Ù†Û’ قیام کیا جس Ù†Û’ نہ کھیں سے پڑھا اور نہ کسی استاد Ú©Û’ سامنے زانوئے ادب تہہ کیا تھا، لیکن گمراھی Ú©ÛŒ  ھرتاریک کھائی Ú©Û’ مقابلے میں ھدایت Ú©ÛŒ عظیم شاھراہ ترسیم کی۔ انسان Ú©Ùˆ ایسے پروردگار عالم Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ دعوت دی جو ھر قسم Ú©Û’ نقص سے پاک Ùˆ منزہ اور تمام کمال Ùˆ جمال اسی Ú©Û’ وجود سے ھیں، ساری تعریفیں اسی Ú©Û’ لئے مخصوص ھیں، جس Ú©Û’ سوا کوئی لائقِ عبادت نھیں، اس Ú©ÛŒ ذات اس سے کھیں بڑھ کر Ú¾Û’  کہ اس Ú©Û’ لئے کوئی حد معین Ú©ÛŒ جائے یا اوصاف میں سے کوئی صفت بیان Ú©ÛŒ جا سکے ((سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلہ إلا اللّّّّّٰہ واللّّّّٰہ اٴکبر) [4]

ان ایام میں جب عدد ومعدود کے خالق او ر اولاد و ازواج سے پاک ومنزہ ذات کو ترکیب، تثلیث،احتیاج اور تولید نسل سے نسبت دینے کے ساتھ ساتھ اس کا ھمسر بھی تصور کیا جاتا تھا، قرآن نے اس کی ذات کو ان تمام اوھام سے پاک ومنزہ قرار دیتے هوئے پروردگار عالم کی وحدانیت کا اعلان فرمایا کہ خدا کی ذات ھر قسم کی عقلی، وھمی اور حسی ترکیب سے منزہ ھے، وہ ھر شخص اور ھر شے سے بے نیاز ھی نھیں بلکہ اس کے علاوہ ھر چیز وھر شخص محتاج ھے ، اس کی مقدس ذات میں تولیدِ نسل کو عقلاً وحسا ًکسی بھی معنی کے اعتبار سے گنجائش نھیں، تمام موجودات اس کی قدرت وارادے سے موجود ومخلوق ھیں۔ذات، صفات اور افعال میں اس کی کوئی مثا ل نھیں ۔

اگر چہ قرآن میں پروردگار عالم کی معرفت، اعلیٰ صفات اور اسماء حسنی سے متعلق ایک ہزار سے زیادہ آیات موجود ھیں، لیکن ان میں سے ایک سطر میں تدبر وتفکر ھی ھدایت کی عظمت کو وا ضح وروشن کر دیتا ھے<قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌخاللّٰہُ الصَّمَدُخلَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْخوَلَمْ یَکُنْ لَہ کُفُوٴاً اٴَحَدٌ>



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next