نبوت خاصّہ



کلام اھل بیت علیھم السلام، جو معرفت کے خزانوں کی کنجی ھے،یھاں ان میں سے دوحد یثیں نقل کرتے ھیں :

۱۔امام جعفر صادق (ع) فرماتے ھیں : ((إن اللّٰہ تبارک وتعالی خلو من خلقہ وخلقہ خلو منہ وکل ما وقع علیہ اسم شیء ما خلا اللّٰہ عزوجل فھو مخلوق، واللّٰہ خالق کل شیء، تبارک الذي لیس کمثلہ شیٴ)) [5]

۲۔امام باقر(ع) فرماتے ھیں :((کلما میزتموہ باٴوھامکم فی اٴدق معانیہ، مخلوق مصنوع مثلکم مردود إلیکم)) [6]

آسمانی کتاب، جن پر کروڑوں یہود ونصاٰری کے عقائد کی بنیاد ھے، کے عھدِ عتیق وجدید کا مطالعہ کرنے کے بعد معارفِ الھیہ سے متعلق ھدایت ِ قر آن کی عظمت آشکار هوتی ھے۔ اس مقدمے میں نمونے کے طور پر چند ایک کا ذکر کرتے ھیں:

یهودیوں کے بعض عقیدے

سفر تکوین (پیدائش )باب دوم :”اور ساتویں دن اسے اپنے تمام کاموں سے فراغت ملی ۔ اس نے ساتویں دن اپنے تمام کاموں کو انجام دینے کے بعد فرصت پائی ۔ پھر خدا نے ساتویں دن کو مبارک اور پاکیزہ قرار دیا کیونکہ اس دن اس نے اپنے تمام امور سے فراغت کے بعد فرصت پائی ۔۔۔۔

خداوند خدا نے آدم کو حکم دیتے هوئے فرمایا : بغیر کسی روک ٹوک کے باغ کے تمام درختو ں سے کھا سکتے هو، لیکن نیک وبد کی معرفت کے درخت سے ھر گزنہ کھانا، کیونکہ جس دن اس سے کھاؤ گے یقیناً مر جاؤ گے۔“

سفر تکوین (پیدائش ) باب سوم :”خداوند خدا Ú©Û’ خلق شدہ صحرائی حیوانات میں سے سانپ سب سے زیادہ هوشیار تھا، اس Ù†Û’ عورت سے کھا :کیا واقعی خدا Ù†Û’ تمھیں باغ Ú©Û’ تمام درختوں سے کھانے سے منع کیا Ú¾Û’ØŸ عورت Ù†Û’ سانپ سے کھا : Ú¾Ù… باغ Ú©Û’ باقی درختوںسے تو Ù¾Ú¾Ù„ کھا سکتے ھیں سوائے اس درخت Ú©Û’ جو باغ Ú©Û’ درمیان میں Ú¾Û’ØŒ خدا Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’ کہ اس درخت سے نہ کھانا اور اسے چھونا بھی نھیں ورنہ مر جاؤگے Û” سانپ Ù†Û’ کھا : ھر گز نہ مرو گے،بلکہ خد اجانتا Ú¾Û’ جس دن تم Ù†Û’ اس سے کھا لیا تمھا ری آنکھوں Ú©Û’ سامنے سے پردے ہٹ جائیں Ú¯Û’ اور خدا Ú©ÛŒ طرح تمھیں بھی نیک وبد Ú©ÛŒ معرفت حاصل هوجائے Ú¯ÛŒ Û” جب عورت Ù†Û’ دیکھا کہ اس درخت سے کھانا اچھا Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ دید خوش نما Ùˆ دلپذیر Ú¾Û’ اور جو معرفت بڑھانے والا Ú¾Û’ØŒ پس اس درخت سے Ù¾Ú¾Ù„ توڑ کر خود بھی کھایا اور اپنے شوھر Ú©Ùˆ بھی دیا، جو اس Ù†Û’ کھا لیا Û” جب وہ کھا چکا، اس وقت دونوں Ú©ÛŒ آنکھوں Ú©Û’ سامنے سے پردے ہٹ گئے دونوں Ù†Û’ دیکھا کہ ان Ú©Û’ جسم عریاں ھیں انہوں Ù†Û’ انجیر Ú©Û’ پتوں Ú©Ùˆ آپس میں جوڑ کر اپنے جسم Ú©Ùˆ ڈھانپنے کا سامان فراھم کیا اور انہوں Ù†Û’ خدا وند خدا Ú©ÛŒ آواز سنی جو نسیمِ صبح Ú©Û’ چلنے Ú©Û’ وقت باغ میں  خراماں خراماں Ù¹Ú¾Ù„ رھا تھا۔ آدم اور ا س Ú©ÛŒ بیوی Ù†Û’ خود Ú©Ùˆ خداوند خدا Ú©ÛŒ نظروں سے اوجھل کر Ú©Û’ خود Ú©Ùˆ باغ Ú©Û’ درختوں Ú©Û’ درمیان چھپا لیا Û” خداوند ِ خدا Ù†Û’ آدم Ú©Ùˆ آواز دی اور کھا: تم کھاں هو؟آدم Ù†Û’ کھا : میں باغ میں تمھاری آواز سن کر Ú†ÙˆÚº کہ عریاںہوں، ڈر گیا هوں اور خود Ú©Ùˆ چھپا لیا Ú¾Û’Û” کھا: کس Ù†Û’ تمھیں آگاہ کیا کہ تم عریاں هو ؟آیا تمھیں جس درخت سے کھانے Ú©Ùˆ منع کیا  تھا، تم Ù†Û’ اس سے کھا لیا ؟…“

اسی باب کی بائیسویں آیت میں ھے:”اور خداوند خدا نے کھا: بے شک انسان نیک وبد کی معرفت کے بعد ھماری مانند هوگیاھے ۔ اب کھیں ایسا نہ هو کہ ھاتھ بڑھا کر درختِ حیات سے بھی کھا لے اور ھمیشہ باقی رھے۔“

باب ششم کی چھٹی اور ساتویں آیت میں یہ مذکور ھے: ”اور خداوند زمین پر انسان کی خلقت سے پشیمان اور اپنے دل میں غمگین هوا، خداوند نے کھا : انسان کو جو خلق کیا ھے اس زمین کو انسان، حیوانات، حشرات الارض اور پرندوں کے وجود سے پاک کردوں، کیونکہ انھیں خلق کر کے پشیمان هوں۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next