وھابیوں کے عقائد



<مَانَعْبُدُهم اِلاّٰ لِیُقَرِّبُونَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی >[65] 

”ھم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ھیں کہ یہ ھمیں اللہ سے قریب کردیں گے“۔

محمد بن عبد الوھاب اس بارے میں مزید کھتے ھیں کہ جو لوگ اھل قبور سے شفاعت طلب کرتے ھیں ان کا شرک زمان جاھلیت کے بت پرستوں کے شرک سے بھی زیادہ ھے۔[66]

استغاثہ کے بارے میں وضاحت

سید احمد زینی دحلان (مکہ معظمہ Ú©Û’ مفتی) گذشتہ مطلب Ú©Û’ بعد اس طرح کھتے ھیں:ان عقائد Ú©ÛŒ ردّ میں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی کتابوں میں مذکورہ استدلال Ú©Ùˆ باطل اور غیر صحیح قرار دیاگیا، کیونکہ جو مومنین پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم او ردیگر اولیاء اللہ سے استغاثہ کرتے ھیں وہ نہ ان Ú©Ùˆ خدا سمجھتے ھیں او رنہ Ú¾ÛŒ خدا کا شریک، بلکہ ان کا تو اعتقاد یہ هوتا Ú¾Û’ کہ یہ سب خدا Ú©ÛŒ مخلوق ھیں اور ان Ú©Ùˆ کسی بھی صورت میں مستحق عبادت نھیں مانتے ØŒ برخلاف مشرکین Ú©Û’ جن Ú©Û’ بارے میں مذکورہ اور دیگر آیات نازل هوئیں ھیں کہ وہ خود بتوں Ú©Ùˆ مستحق عبادت سمجھتے تھے، اور ان بتوں Ú©Û’ لئے ایسی عظمت Ú©Û’ قائل تھے جس طرح خدا Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ قائل هوتے ھیں، لیکن مومنین کرام انبیاء  علیهم السلام  Ú©Ùˆ مستحق عبادت نھیں جانتے اور ان Ú©Û’ لئے خدا سے مخصوص عظمت Ú©Û’ بھی قائل نھیں ھیں، بلکہ ان کا عقیدہ تو صرف یہ Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام خدا Ú©Û’ ولی اور اس Ú©Û’ منتخب بندے ھیں ØŒ اور خود خداوندعالم ان Ú©Û’ وجود سے اپنے دیگر بندوں پر رحم کرتا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا ابنیاء  علیهم السلام اور اولیاء اللہ Ú©ÛŒ قبروں Ú©ÛŒ زیارت صرف ان حضرات سے تبرک حاصل کرنے Ú©Û’ لئے هوتی Ú¾Û’Û”[67]

پیغمبر اکرم   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Ùˆ پکارنے اور آنحضرت سے استغاثہ کرنے Ú©Û’ بارے میں مرحوم علامہ الحاج سید محسن امین صاحب کتاب ”خلاصة الکلام“ سے نقل کرتے ھیں کہ مسیلمہ کذاب سے جنگ Ú©Û’ دوران اصحاب رسول کا نعرہ ”وامحمداہ، وامحمداہ“ تھا اور جس وقت عبد اللہ ابن عمر Ú©Û’ پیر میں درد هوا تو اس سے کھا گیا کہ جس Ú©Ùˆ تم سب سے زیادہ چاھتے هو اس Ú©Ùˆ یاد کرو، تو اس Ù†Û’ ”وامحمداہ“ کھا اور اس Ú©Û’ پیر کا درد ختم هوگیا، اسی طرح دوسرے واقعات ھیں جن میں آنحضرت سے استغاثہ Ú©Ùˆ بیان کیا گیا Ú¾Û’ØŒ [68]

شفاعت کے سلسلہ میں انس بن مالک اس طرح روایت کرتے ھیں:

”لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَةٌ قَدْ دَعَا بِها فَاسْتُجِیْبَ، فَجَعَلْتُ دَعْوَتِی شَفَاعَةً لِاُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَةِ“

”ھر نبی کے لئے خداوندعالم نے کچھ مستجاب دعائیں معین کی تھیں اور ان کی وہ دعائیں قبول هوگئیں لیکن میں نے اپنی دعا کو روز قیامت میں اپنی امت کی شفاعت کے لئے باقی رکھا ھے“

اسی طرح ابوھریرہ سے ایک دوسری روایت Ú¾Û’ جس میں آنحضرت   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم فرماتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next