وھابیوں کے عقائد



ھم کھتے ھیں کہ شفاعت کے بارے میں قرآن مجید کی یہ آیت دلالت کرتی ھے کہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

<وَلاٰ تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَہُ اِلاّٰ لِمَنْ اَذِنَ لَہُ>[175] ۔

”اس کے یھاں کسی کی سفارش کام آنے والی نھیں ھے مگر وہ جس کو خود اجازت دیدے“۔

 Ù†ÛŒØ² ارشاد رب العزت Ú¾Û’  <مَاْ مِنْ شَفِیْعٍ اِلاّٰ مِنْ بَعْدِ اِذْنِہ.> [176]

”کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والا نھیں ھے“۔

قرآن کریم کی دلیلوں کے بعد احادیث نبوی کے ذریعہ شفاعت پر دلیل موجود ھے ، مثلاً جناب عفان کی وہ روایت جس میں تین گروہ شفاعت کرنے والے ھیں: پھلے انبیاء ان کے بعد علماء اور ان کے بعد شہداء، (جامع الصغیر ج ۲ ص ۲۰۷)

اسی طرح یہ حدیث شریف: کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

”شَفَاعَتِیْ لِاٴہْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ اُمَّتی“(مشکوٰة ص ۴۹۴)

میں اپنی امت کے گناہ گاروں کی شفاعت کروں گا۔

نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next