وھابیوں کے عقائد



احمد ابن حنبل حضرت عمر اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کرتے ھیں:

”اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتلَ النَّاْسَ حَتّٰی یَقُوْلُوا : لاٰ اِٰلہَ اِلاّٰ اللّٰہ ۔فَمَنْ قاَلَ لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰ اللّٰہ فَقَدْ عَصُُمَ مِنِّی مَالُہُ وَنَفْسُہُ اِلاّٰ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلٰی اللّٰہِ تَعَالیٰ“[35]

”خدا وندعالم Ù†Û’ مجھے Ø­Ú©Ù… فرمایا Ú¾Û’ کہ لوگوں سے جنگ کروں یھاں تک کہ کلمہ” لا الہ الا اللّٰہ“ زبان پر جاری کریں اور جس شخص Ù†Û’ بھی کلمہ لا الہ الا اللّٰہ  کا اقرار کرلیا اس Ú©ÛŒ جان ومال محفوظ Ú¾Û’ مگر یہ کہ کوئی دوسرا حق درمیان میں هو، اور اس کا حساب خدا Ú©Û’ ھاتھ میں Ú¾Û’Û”

شیخ محمود شَلتُوت (جامع الازھر کے سابق سربراہ) کھتے ھیں کہ خدائے وحدہ لاشریک اورپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت کا اقرار (اَشْہَدُ اَنْ لاٰ اِلَہَ اِلاّٰ اللّٰہَ وَاَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰہِ) انسان کے لئے ایک کلید ھے وہ جس سے اسلام میںداخل هوسکتا ھے اور اس پر اسلامی احکام جاری هونگے۔ [36]

کسی کے بارے میں کفر کا فتویٰ لگانا

وھابیوں اور ابن تیمیہ کے عقائد کی بحث میں یہ بات بیان هوچکی کہ یہ لوگ اپنے علاوہ سبھی دوسرے مسلمانوں کو کافر اورمشرک کھتے ھیں، اور دوسروں پر بھت جلد کفر کا فتویٰ لگا دیتے ھیں، جبکہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اصحاب اور مختلف فرقوں کے بڑے بڑے علماء کا طریقہ یہ نھیں تھا، جن چیزوں کو یہ لوگ کفر وشرک کا باعث سمجھتے ھیں، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کے اصحاب اور دینی رھبروں کی نظر میں وہ امور موجب کفر وشرک نھیں تھے۔

اگر مسلمان هونے کے لئے شھادتین کا اقرار کرنا کافی نہ هواورتوحید کا مفهوم ابن تیمیہ اور اس کے ھمنواوٴں نے ھی صحیح سمجھا ھے ، تو پھر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانہ کے زمانہٴ جاھلیت کے اکثرعرب تھے جن میں سے بعض لوگ موٴلفة القلوب تھے ، ان کے اسلام کو کس طرح قبول کیا جاسکتا ھے، جبکہ صحاح ستہ اور اھل سنت کی دوسری معتبر کتابوں اور دوسرے فرقوں کی کتابوں کے لحاظ سے وہ لوگ جو صرف زبان سے شھادتین کا اقرار کرتے تھے، ان کومسلمان تصور کیا جاتا تھا، جبکہ صدر اسلام میں اکثر لوگ یھاں تک کہ خود اصحاب کرام اسلام کے صحیح معنی سے آگاہ نھیں تھے اور صرف زبان سے کلمہ شھادتین کہنے پر ان کی جان ومال محفوظ هوجاتا تھا اور ان کو مسلمان حساب کیا جاتا تھا، لیکن وھابیوں کا کہنا یہ ھے کہ جو شخص کلمہ شھادتین کا اقرار کرے اور نماز پڑھے، روزہ رکھے ، حج بجالائے اور اسلام کی دوسری ضروریات کو قبول کرتے هوئے ان پربھی عمل کرے لیکن اگردینی بزرگوں کی قبور کی زیارت کے لئے جائے تو ایسا شخص مشرک ھے کیونکہ اس نے غیر خدا کو خدا کی عبادت میں شریک قرار دیا ھے ، جبکہ اگر کسی بھی زائر سے چاھے وہ شیعہ هو یا سنی ،یہ سوال کریں کہ تم کس لئے زیارت کے لئے جاتے هو؟ تو اس کا جواب یہ هوگا : وہ خدا کا خاص بندہ ھے اور اس نے خدا کے وظائف دوسروں سے بھتر انجام دئے ھیں اور ھم خدا کی خوشنوی کے لئے اس کی قبر کی زیارت کے لئے جاتے ھیں۔ اس کے لئے دعا کرتے ھیں اور اس کی تعظیم کی کوشش کرتے ھیں۔

یہ بات واضح Ú¾Û’ کہ کسی ایسے شخص Ú©Û’ بارے میں کفر Ùˆ شرک کا فتویٰ لگانا حقیقت اسلام Ú©Û’ مخالف اور سیرت پیغمبر اکرم   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم نیز سلف صالح اور دینی رھبروں Ú©ÛŒ سیرت Ú©Û’ خلاف Ú¾Û’Û”

 Ø§Ø³ موقع پر مناسب Ú¾Û’ کہ کسی Ú©Û’ بارے میں کفر Ùˆ شرک Ú©Û’ فتوے لگانے Ú©Û’ بارے میں آنحضرت   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم ØŒ اصحاب اوردینی رھبروں Ú©ÛŒ سیرت Ú©ÛŒ روشنی میں کتاب”الاسلام بین السنة والشیعہ“ سے Ú©Ú†Ú¾ چیزیں بیان کردی جائیں تاکہ معلوم هوجائے کہ کسی موحد اور مسلمان Ú©Û’ کفر کا فتویٰ اتنی آسانی سے نھیں لگایا جاسکتا، اور کروڑوں مسلمانوں Ú©Ùˆ ایسی چیزوں Ú©ÛŒ وجہ سے جو کبھی بھی توحید اور عبادت خدا Ú©Û’ منافی نھیں ھیں، بڑی آسانی سے کافر نھیں کھا جا سکتا Û”

کسی پر کفر کا حکم لگانا خدا کا کام ھے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next