وھابیوں کے عقائد



[2] اس کی یہ بات ظاھراً ابن تیمیہ کی بات سے ماخوذ ھے کہ ابن تیمیہ نے بھی اسی بات کو کتاب العبودیہ ص ۱۵۵ میں کھا ھے۔

[3] ثلاث رسائل ص ۶، شیخ عبد الرحمن آل شیخ Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ اگر کوئی خدا Ú©ÛŒ محبت میں کسی دوسرے Ú©Ùˆ خدا کا شریک قرار دے، (یعنی کسی دوسرے سے بھی محبت کرے) تو گویا اس Ù†Û’ دوسرے Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ عبادت میں شریک قرار دیا Ú¾Û’ اور اس Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ طرح مانا Ú¾Û’ØŒ اور یہ وہ شرک Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ خدا معاف نھیں کرے گا، اگر کوئی شخص صرف خدا Ú©Ùˆ چاھتا Ú¾Û’ یاکسی دوسرے Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ لئے چاھتا Ú¾Û’ تو ایسا شخص موحد Ú¾Û’ ØŒ لیکن اگر کوئی شخص کسی دوسرے Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ ساتھ دوست رکھتا Ú¾Û’ تو ایسا شخص مشرک Ú¾Û’ØŒ (فتح المجید ص Û±Û±Û´) 

[4] آلوسی ص ۴۵۔

[5] اس سلسلہ میںمرحوم علامہ حاج سید محسن امین Ûº  فرماتے ھیں کہ اس میں کوئی Ø´Ú© نھیں کہ مطلق طور پرغیر خدا سے طلب حاجت کرنا یا ان Ú©Ùˆ پکارنا ØŒ ان Ú©ÛŒ عبادت نھیں Ú¾Û’ اور اس میں کوئی ممانعت بھی نھیں Ú¾Û’ØŒ اس بناپر اگر کوئی شخص کسی دوسرے Ú©Ùˆ پکارتا Ú¾Û’ تاکہ اس Ú©Û’ پاس جائے یا اس Ú©ÛŒ مدد کرے یا کوئی چیز اس Ú©Ùˆ دے یا اس Ú©ÛŒ کوئی ضرورت پوری کرے ØŒ اس طرح Ú©Û’ کام غیر خدا Ú©ÛŒ عبادت حساب نھیں هوتے، اور کسی طرح کا کوئی گناہ بھی نھیں Ú¾Û’ØŒ اور آیہ شریفہ <فَلاٰ تَدْعُوا  مَعَ اللّٰہ اَحَداً Û”> (جو وھابیوں Ú©ÛŒ دلیل Ú¾Û’)کامقصد مطلق دعا نھیں Ú¾Û’ بلکہ جس چیز سے Ù†Ú¾ÛŒ Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ وہ یہ Ú¾Û’ جس سے کوئی چیز طلب کررھے هو یا جس Ú©Ùˆ پکار رھے هو اس Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ طرح قادر اور مختار نہ مانو، (کشف الارتیاب ص Û²Û¸Û²)

[6]

[7] کشف الشبھات ص Û´Û°Û”  

[8] تاریخ نجد ص ۸۰۔

[9] سورہ آل عمران آیت ۷۵، امان نامہ کی عبارت تاریخ وھابیان میں بیان هوگی۔

[10] حافظ وھبہ ص ۳۴۶، شوکانی کی تحریر کے مطابق اھل مکہ بھی وھابیوں کو کافر کھتے تھے، (البدر الطالع ج۲ ص۷)

[11] تاریخ المملکة العربیة السعودیة جلد اول ص ۴۳۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next