وھابیوں کے عقائد



اسی طرح وہ لکھتا ھے کہ جناب بلال (حضرت پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موذن) کی قبر جو کہ دمشق میں واقع ھے، ان کی قبر پر جناب بلال کے نام کی تاریخ لکھی هوئی ھے اور ایک دوسری تاریخ لکھی هوئی ھے جس کی عبارت اس طرح سے ھے:

”ہَذَا قَبْرُ اَوْسِ بْنِ اَوْسِ الثَّقَفِیّ“

اور اسی طرح شہداء دمشق کی قبور پرقدیمی تاریخ لکھی هوئی ھے (ظاھراً اس کا مقصد تاریخ کا پتھر ھے) جس میں اس طرح لکھا هوا ھے:

”فِی ہَذَا الْمَوْضِع قَبْرُ جَمَاعَةٍ مِنَ الصَّحَابَةِ“

 Ø§Ù† Ú©Û’ نام بھی Ù„Ú©Ú¾Û’ هوئے ھیں۔ [93]

اسی طرح سمهودی روایت کرتے ھیں کہ عقیل ابن ابی طالب Ù†Û’ گھر میں ایک کنواںکھودا ØŒ اس Ú©Û’ دوران اس میں سے ایک پتھر نکلا جس پر اس طرح لکھا هوا تھا: ”قَبْرُ اُمِّ حَبِیْبَةِ بِنْتِ صَخْرِ بْنِ حَرْبٍ“جب جناب عقیل Ù†Û’ اس پتھر Ú©Ùˆ دیکھا تو انھوں Ù†Û’ اس کنویں Ú©Ùˆ بند کردیا اور اس Ú©Û’ اوپر ایک عمارت بنادی اسی طرح ایک اور پتھر دریا فت هوا جس پر لکھا هوا تھا: ”اُمِّ سَلْمَةٍ زَوْجِ النَّبِیِّ    صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم “ اور ایک قول Ú©Û’ مطابق بقیع سے ایک پتھر نکلا جس Ú©Û’ اوپر اس طرح لکھا هوا تھا : ”ہَذَا قَبْرُ اُمِّ سَلْمَةٍ زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم “[94]

سنن ابن ماجہ میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ یہ حدیث ”نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم اَنْ یُکْتَبَ عَلَی الْقُبُوْرِ“ ذکر کرنے Ú©Û’ بعد اس طرح تحریر Ú¾Û’ کہ سِندی Ù†Û’ حاکم کا قول نقل کرتے هوئے کھا کہ اس Ù†Û’ اپنی کتاب مستدرک میں مذکورہ حدیث بیان کرنے Ú©Û’ بعد کھا کہ اس حدیث Ú©ÛŒ سند صحیح Ú¾Û’ لیکن اس پر عمل نھیں هو ا Ú¾Û’ اور تمام ائمہ Ú©ÛŒ قبور پر لکھا جاتا Ú¾Û’ اور یہ وہ کام Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ خلف (بعد والوں) Ù†Û’ سلف (اصحاب وتابعین) سے لیا Ú¾Û’[95] اور قبروں Ú©Û’ پتھروں پر Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ علاوہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ زمانہ Ú©Û’ بعد سے قبروںپر نشانی لگائی جاتی تھی جس طرح کہ خود پیغمبر اکرم  Ù†Û’ عثمان بن مظعون Ú©ÛŒ قبر پر ایک پتھر Ú©Û’ عنوا Ù† سے نشانی لگایا۔[96]

اسی طرح پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراھیم کی قبر پر پانی چھڑکا اور ایک نشانی بنائی۔[97]

اب رھی بات کسی Ú©Û’ لئے گوسفند ذبح کرنا تو اس سلسلہ میں بھی علامہ امین ۺفرماتے ھیں کہ کسی غیر خدا Ú©Û’ لئے اس نیت سے قربانی یا نحر کرنا کہ اس قربانی سے غیر خدا کا تقرب حاصل هو[98] اور قربانی کرتے وقت خدا Ú©Û’ نام Ú©Û’ بجائے غیر خدا کا نام لیا جائے اور اس غیر خدا Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ طرح قرار دیا جائے ØŒ تو یہ کام کفر اور شرک Ú¾Û’ØŒ اور یہ اسی قسم Ú©ÛŒ قربانی Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ وھابیوں Ù†Û’ گمان کیا Ú¾Û’ کہ دوسرے اسلامی فرقے اسی Ú©Ùˆ انجام دےتے ھیں،جبکہ اس کا یہ گمان صحیح نھیں Ú¾Û’ اور حقیقت سے دور Ú¾Û’ØŒ کیونکہ وہ قربانی جس Ú©Ùˆ مسلمان قبور Ú©Û’ نزدیک انجام دیتے ھیں وہ خدا Ú©Û’ لئے هوتی Ú¾Û’ اور اس قربانی کا قصد اس Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ اور نھیں هوتا کہ میں اس ذبح Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ خوشنودی Ú©Û’ لئے انجام دیتا هوں اور اس Ú©Û’ گوشت Ú©Ùˆ فقراء اور خدا Ú©Û’ بندوں پر تصدق کرونگا اور اس کا ثواب صاحب قبر Ú©Û’ لئے ہدیہ کروں گا، اور اس طریقہ پر Ú©ÛŒ جانے والی قربانی صحیح اور بھتر Ú¾Û’ اور یھی قربانی خدا Ú©ÛŒ اطاعت شمار هوگی، چاھے اس کا ثواب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم یا دیگر انبیاء  علیهم السلام  یا اپنے ماں باپ یا کسی دوسرے Ú©Ùˆ ہدیہ کرے، کیونکہ قربانی سے کسی مسلمان کا قصد بت پرستوں Ú©ÛŒ طرح نھیں Ú¾Û’ کہ وہ لوگ قربانی Ú©Ùˆ تقرب کا وسیلہ جانتے ھیں۔

اور نذر کے سلسلہ میں جواب بھی بالکل اسی طرح ھے جس کا ھم نے ابھی ذکر کیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next