وھابیوں کے عقائد



اسلام قول اور فعل کے ذریعہ ظاھر هوتا ھے اور انھیں اقوال اور افعال کی وجہ سے میراث کا مسئلہ بھی جاری هوتا ھے، اور لوگوں کا نماز پڑھنا زکوٰة دینا حج بجالانا وغیرہ ایسے امور ھیں جن کے ذریعہ انسان کفر سے نکل کر ایمان کی منزل میں آجاتا ھے۔ [37]

 ÛŒÚ¾Ø§Úº پر چند دینی رھبروں Ú©Û’ اقوال آپ Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کرتے ھیں:

”میں کسی اھل قبلہ کو کافر نھیں جانتا“[38]

”پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ بعد لوگوں میں بھت سے مسائل میں اختلاف پیدا هوگیا اور مختلف فرقے پیدا هوگئے، اسلام ان سب Ú©Ùˆ ایک جگہ جمع کردیتا Ú¾Û’ اور سب پر مسلمان کا اطلاق  هوتا ھے“[39]

”میں کسی اھل قبلہ کے کفر کا فتویٰ نھیں دیتا“ [40]

”میں کسی بھی عنوان شھادتین کہنے والوں کو کافر نھیں کھتا“ [41]

”اگر میرے بدن کا گوشت درندے کھالےں، میں اس کو اس چیز سے بھتر سمجھتا هوں کہ خدا سے اس حال میں ملاقات کروں کہ کسی ایسے شخص سے دشمنی رکھوں جو خدائے وحدہ لاشریک اور نبوت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اعتقاد رکھتا هو“ [42]

”میں کسی بھی اسلامی مذھب سے تعلق رکھنے والوں کو کافر نھیں کہہ سکتا“ [43]

”کسی بھی موحد انسان سے دشمنی جائز نھیں ھے اگرچہ اس کو هوا وهوس نے حق سے منحرف ھی کیوں نہ کر دیا هو“ [44]

آخر کلام میں ھم حضرت امام صادق ںکے کلام کو پیش کرتے ھیں ، چنانچہ آپ نے فرمایا: ”مسلمان،مسلمان کا بھائی ھے اور ھر مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی آنکھ، آئینہ ،اور راہنما ھے جس سے وہ خیانت نھیں کرتا اور نہ ھی اس کو دھوکہ دیتا، اور نہ ھی اس کی غیبت کے لئے اپنا منھ کھولتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next