الوھیت سے متعلق بحثیں



موضوع کی مزید وضاحت کےلئے نیز اس لئے بھی کہ اس مغالطہ اور پردہ پوشی کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا جائے خداوندعالم کی مدد سے درج ذیل مثال پیش کرتے ھیں :

آپ اگر چھوٹی چھوٹی دس گیندیں ایک اندازہ کی کی برابر سے لیں اور ایک سے دس تک شمارہ گزاری کریں پھر انھیں ایک تھیلی میں رکھیں اور اسے زور سے ھلائیں تاکہ مکمل طور پرخلط ملط ھو کر ترتیب عدد سے خارج ھو جائےں پھر یہ طے کریں کہ اسی ردیف سے ایک سے دس تک نکالیں تو ایک نمبر کی گیند باھر لانے کا احتمال ایک سے دس تک میں باقی رھے گا، یعنی ممکن ھے کہ پھلی بار یا دوسری بار میں یا دسویں مرحلہ میں باھر آئے جو دسواں اور آخری مرحلہ ھے اگر ایک اور دو عددکو ایک دوسرے کے بعد باھر نکالنا چاھیں تو احتمال کی نسبت ایک سے سو تک پھنچ جائے گی یعنی ممکن ھے پھلے ھی مرحلہ میں ساتھ ساتھ باھر آجائیں اور یہ بھی ممکن ھے کہ آپ اس عمل کو سو بار تکرار کرنے پر مجبور ھوں جب جا کے کامیابی ملے لیکن اگر ۱۔۲۔۳ عدد کو ترتیب سے باھر لانا چاہتے ھیں یھاں پر احتمال کی نسبت ہزار تک بھی پھنچ سکتی ھے بعد کے مرحلہ میں یعنی ۱۔۲۔۳ ۔۴ عدد کو نکالنے میں نسبت اور بڑھ جائے گی اور ایک سے دس ہزار تک عدد کا اضافہ ھو جائے گایعنی ممکن ھے کہ دس ہزار بار تکرار کرنے پر مجبور ھوں تاکہ آپ کی مراد پوری ھو، اسی طرح آگے بڑھتے جائیں یھاں تک کہ ان دسوں گیندوں کو اگر اسی ترتیب سے ایک سے دس تک نکالنا چاھیں تو احتمال کی نسبت دسوں ملین ھو سکتی ھے![1] یہ قابل قبول اور واضح علمی روش ھے !

اگر علمی نقطہ نظر سے ایسا ھے کہ صرف ۱۰، عدد کو اتفاقی طور پر ایک تھیلی سے باھر لانے کےلئے وہ بھی منظم طور پرنیز شماروں کی ترتیب کے ساتھ تو اتنی تکرار کی ضرورت ھے، تو پھر علمی نقطہ نظر آج کے ایسے نظام کےلئے جس کا ھم مشاھدہ کررھے ھیں،کیا ھوگا ؟ ایسا نظم و انضباط جو نہ صرف بے شمار اور ناقابل احصاء موجودات کا مجموعہ ھے بلکہ خود اس کے ایک موجود کے اندر موجودات بھی آج کے معروف وسائل اور دوربین علمی نقطئہ نظرسے قابل احصاء نھیں ھےں! تو پھر کون ذی شعور ھے جو کھے: یہ سب اتفاقی طور پر وجود میں آگیا ھے اور ھر ایک کےلئے مناسب اجز اء اتفاقی طور پر پیدا ھوگئے ھیں نیز اتفاق سے ایک جز نے دوسرے جز کے پھلو میںپناہ لے لی ھے اسی طرح ایک جزء دوسرے جزء کے پاس اور ایک حصہ دوسر ے حصہ سے ھم ردیف اور متصل ھوگیا ھے اور محیر ا لعقول اور تعجب آور یہ نظم و نسق خود ھی ایجاد ھوگیا ھے ؟

نظم آفرین خدا نے سورہٴ حجر میں فرمایا ھے:

<ولقد جعلنا فی السماء بروجاً و زیناھا للناظرین >

ھم نے آسمان میں بہت سے برج قرار دئےے اور انھیں دیکھنے والوں کےلئے آراستہ کیا۔[2]

<والارض مددناھا واٴلقینا فیھا رواسی و اٴنبتنا فیھا من کل شیء موزونٍ>

         

ھم نے زمین بچھائی اور اسمیں مستحکم و مضبوط پھاڑ استوار کئے اوراس میں ھر مناسب اور موزوں چیز پیدا کی۔[3]

سورہٴ بقرہ میں فرماتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next