الوھیت سے متعلق بحثیں



۳۔سورہ Ù´  Ø´Ø¹Ø±Ø§Ø¡ میں حضرت موسی Ù°   (علیہ السلام) سے فرعون Ú©ÛŒ گفتگو Ú©Ùˆ ذکر کرتا Ú¾Û’ کہ فرعون Ù†Û’ کھا: 

< لئن اتخذت الھاً غیری لٴاجعلنک من المسجونین >[8]

اگر میرے علاوہ کسی اور خدا کی پیروی کروگے تو تمھیں قید کر دوں گا!

ھم نے اس آیت میں الہ کے معنی مطاع اور مقتدا ذکر کئے ھیں اس لئے کہ فرعون اور اس کے ماتحت افراد پوجنے کےلئے معبود رکھتے تھے جیسا کہ خداوندعالم انھیں کی زبانی سورہٴ اعراف میں ارشاد فرماتا ھے:

<و قال الملاٴ من قوم فرعون اتذر موسیٰ و قومہ لیفسدوا فی الٴارض و یذرک و آلہتک>

قوم فرعون کے بزرگوں نے اس سے کھا: آیا موسیٰ اور ان کی قوم کو چھوڑ دے گا تاکہ وہ زمین میں فساد کریں اور تجھے اور تیرے معبود وںکو نظر انداز کر دیں؟[9]

جن معبودوں کا یھاں پر ذکر ھے یہ وہ معبود ھیں جن کی پرستش فرعون اور اس کی قوم کیا کرتی تھی، کہ ان کےلئے وہ لوگ قربانی اور اپنے دینی مراسم منعقد کرتے تھے۔

لیکن فرعون خود بھی ”ا لہ“ تھا لیکن الہ مطاع اور مقتدا کے معنی میں اگر چہ یہ بھی احتمال ھے کہ فرعون الوھیت کا بھی دعویدار تھا، یعنی خود کو لائق پرستش معبود تصور کرتا تھا جیسا کہ بہت سی قوموں کے بارے میںنقل ھوا ھے کہ وہ اپنے بادشاہ کو ”الھہ“ کی نسل سے سمجھتے تھے چاھے وہ خورشید ھو یا اسکے علاوہ نیز ان کےلئے بعض عبادتی مراسم کا انعقاد بھی کرتے تھے۔

یہ ”اِلہٰ“ کے معنی عرب اور غیر عرب میں موجودہ اور فنا شدہ ملتوں کے درمیان ھیں ۔

تیسرے ۔ اسلامی اصطلاح میں اِلٰہ کے معنی

”اِلٰہ“ اسلامی اصطلاح میں خداوندعالم کے اسمائے حسنیٰ اور معبود نیز مخلوقات کے خالق کے معنی میں ھے اوریہ لفظ قرآن کریم میں کبھی کبھی قرینہ کے ساتھ جو کہ لغوی معنی پر دلالت کرتا ھے استعمال ھوا ھے، جیسے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next