الوھیت سے متعلق بحثیں



<الذین یجعلون مع اللہ اِلھاً آخر>

وہ لوگ جو خدا کے ساتھ دوسرا معبود قرار دیتے ھیں ۔ [10]

اس لئے کہ آیت Ú©Û’ دو کلمے:”آخر “اور” مع اللہ“ اس بات پر دلیل Ú¾Û’Úº کہ اس الہ سے مراد اس Ú©Û’ لغوی معنی یعنی: مطاع اور معبود Ú¾Û’Úº یعنی ÙˆÚ¾ÛŒ جس Ú©ÛŒ خدا Ú©Û’ علاوہ عبادت اور  پیروی ھوتی Ú¾Û’ Û”

”الہ“ قرآن کریم کی بہت ساری آیات میں بطور مطلق اور بغیر قرینہ کے اصطلاحی معنی میں استعمال ھوا ھے اور ”الوھیت‘ کو خداوندسبحان سے مخصوص کرتا ھے ھم آیندہ بحث میں بسط و تفصیل سے بیان کریں گے۔

”اِ لہٰ“ کے معنی میں جامع ترین گفتگو ابن منظورکی کتاب لسان العرب میں مادہٴ ”الہ“ کے ذیل میں ابی الھیثم کی زبانی ھے کہ اس نے کھا ھے:خداوند عز و جل نے فرمایا: خداوند متعال کے نہ کوئی فرزند ھے اور نہ ھی اس کے ساتھ کوئی الٰہ ھے اس لئے کہ اگر اس کے ساتھ کوئی اور خدا ھوتا تو ھر خدا اپنی مخلوقات کی دیکھ ریکھ کرتا۔

یعنی کوئی الہ نھیں ھو سکتا مگر یہ کہ معبود ھواور اپنی عبادت کرنے والوں کےلئے خالق، رازق نیز ان پر، مسلط اورقادرھو؛ اور جو ان صفات کا حامل نہ ھو وہ خدا نھیں ھے وہ مخلوق ھے چاھے ناحق اس کی عبادت کی گئی ھو۔

 

ج۔ لا الہ الا اللہ کے معنی

 

قرآن کریم میں الہ کے معنی ان آیات میں غور و فکر و دقت کرنے سے روشن ھو جائیں گے جو مشرکین کی باتوں کی رد میں الوھیت سے متعلق بیان کی گئی ھیں، وہ آیات جو الوھیت کو خداوند سبحان و قادر سے مخصوص اور منحصر بہ فرد جانتی ھیں نیز وہ آیات جو مشرکین سے الہ کے متعلق جدل اوربحث کے بارے میںھیں جیسا کہ درج ذیل آیات میں ھم مشاھدہ کرتے ھیں :

<ولقد خلقنا الاِنسان من سلالة من طین #ثم جعلناہ نطفة فی قرار مکین۔۔۔>



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next