معرفت امام (امامت خاص)



 Ø§Ø¨Ø±Ø§ÛÛŒÙ… سے نسبت رکھنے کا سب سے زیادہ حق ان لوگوں Ú©Ùˆ پہنچتا ہے جنہوں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ اب یہ نبی اور ایمان لانے والے (زیادہ حق رکھتے ہیں)[70]

 Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û جس چیز Ú©Ùˆ حضرت ابراہیم Ø‘ Ù†Û’ دیکھا، آنحضرتﷺ Ù†Û’ بھی اسے دیکھا، {مَا کَذَبَ الفُؤَادُ مَا رَأَی} [71] "جو Ú©Ú†Ú¾(نظروں Ù†Û’)دیکھا اسے دل Ù†Û’ نہیں جھٹلایا" حضرت ابراہیم Ø‘ Ù†Û’ جس چیز Ú©ÛŒ بصیرت پیدا Ú©ÛŒ آپﷺ Ù†Û’ بھی اس Ú©ÛŒ بصیرت حاصل Ú©ÛŒ {مَا زَاغَ البَصَرُ وَمَا طَغَی} [72] "نگاہ Ù†Û’ نہ انحراف کیا اور نہ تجاوز"اور جس Ú©Ùˆ حضرت ابراہیم Ø‘ Ù†Û’ اپنا سر پرست اوردوست انتخاب کیا، آپﷺ Ù†Û’ بھی اسی Ú©Ùˆ اپنی سر پرستی اوردوستی Ú©Û’ لئے انتخاب فرمایا:

{إِنَّ وَلِیِّی اﷲُ الَّذِی نَزَّلَ الکِتَابَ وَہُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِین}[73]

بے شک میرا آقا تو وہ اللہ ہے جس نے کتاب نازل کی اور جو صالحین کا کارساز ہے"

 Ø§ÙˆØ± جس چیز سے حضرت ابراہیم Ø‘ بیزار رہے اس سے آنحضرتﷺ Ù†Û’ بھی دوری اختیارکی {أَنَّ اﷲَ بَرِیئٌ مِن المُشرِکِینَ وَرَسُولُہ}[74] : اللہ اور اس کا رسول بھی مشرکین سے بیزار ہے" اور پیغمبر اکرم ï·º اس وقت نزدیک سے نزدیک ہوگئے {ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی  فَکَانَ قَابَ قَوسَینِ Ø£ÙŽÙˆ أَدنَی} [75] :پھر وہ قریب آئے پھر مزید قریب آئے یہاں تک کہ دو کمانوں Ú©Û’ برابر یا اس سے Ú©Ù… (فاصلہ )رہ گیا"ایسی قربانی پیش Ú©ÛŒ جوحضرت ابراہیم Ø‘ Ù†Û’ بھی نہیں دی تھی؛آنحضرت ﷺاسے قربان گاہ میں Ù„Û’ گئے کہ جو رسول اکرمﷺ سے اور رسول اکرم ﷺاس سے تھے اور وہ حضرت امام حسین Ø‘Ú©Û’ وجود مبارک Ú©ÛŒ قربانی تھی، جنہوں  Ù†Û’ عزت Ùˆ تکریم Ú©Û’ ساتھ موت اور شہادت Ú©Ùˆ ذلت Ú©ÛŒ اطاعت پرترجیح دی اورپست اور سرکش لوگوں سے کعبہ Ú©Û’ امن Ú©Ùˆ بچانے Ú©ÛŒ قیمت میں ان کا سر مبارک تن سے جدا ہوگیا۔

آخری مطلب کا راز یہ ہے کہ آنحضرت ï·º Ù†Û’ فرمایاکہ" میں حسینؑ سے ہوں اور حسینؑ مجھ سے ہے “ حسین منی وأنا من حسین”[76]  اور دوسری طرف حضرت امام حسین Ø‘ Ù†Û’ فرمایا کہ میں Ù†Û’ رسول خدا ï·º سے سنا کہ انہوں Ù†Û’ فرمایا: "جس Ù†Û’ کسی ظالم بادشاہ Ú©Ùˆ اس حال میں دیکھا کہ وہ حرام خداکو حلال شمار کر رہا ہو، اس Ú©Û’ عہد Ú©Ùˆ توڑ رہا ہو اس Ú©Û’ رسول Ú©ÛŒ سنت Ú©ÛŒ مخالفت کررہا ہواور خدا Ú©Û’ بندوں Ú©Û’ درمیان ظلم وستم سے کام Ù„Û’ رہا ہو، چنانچہ اگر وہ شخص اپنے گفتار وکردار سے اس (ظالم)Ú©ÛŒ مخالفت نہ کرے تو اس Ú©Û’ لائق ہے کہ خدا وند اس Ú©Ùˆ اسی ظالم بادشاہ Ú©ÛŒ جگہ یعنی دوزخ Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ میں داخل کر دے :

”أن رسول اﷲ ﷺ قد قال فی حیاتہ: من رأی سلطاناً جائراً مستحلاً لحرم اﷲ، ناکثاً لعھد اﷲ، مخالفاً لسنۃ رسول اﷲ، یعمل فی عباد اﷲ بالاثم والعدوان فلم یغیّر علیہ بقول ولا فعل، کان حقاً علی اﷲ أن یدخلہ مدخلہ”[77]

 Ø§Ø³ÛŒ لحاظ سے حضرت امام حسین Ø‘ جو رسول خدا ï·º سے تھے اور رسول خدا ï·º حضرت امام حسین Ø‘ سے، خود کو، اپنے اہلبیت علیھم السلام اوراصحاب Ø“Ú©Ùˆ قربان کر دیا، تاکہ دین خدا Ú©Ùˆ انحراف Ùˆ تحریف سےبچالیں ØŒ خدا Ú©Û’ عہد Ú©Ùˆ ٹوٹنے اور مخلوق خدا Ú©Ùˆ ظالموں سے محفوظ کریں۔

ان گذشتہ مطالب سے امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کا وہ فرمان بالکل روشن ہوجائے گا کہ جو ظلم کے مقابلہ میں عدالت کے وسیع نفاذ کیلئےقیام کے آغاز میں، مقام ابراہیم ؑ کے نزدیک نمازقائم کرنے کے بعد، اپنے آپ کو ، پیغمبروں کی نسبت سے بالحضوص ابراہیم خلیل ؑ اور رسول اکرم ﷺ کی نسبت لایق ترین فردکی صورت میں پیش کر رہے ہیں:

“إن القائم  إذا خرج، دخل المسجد الحرام فیستقبل الکعبۃ ویجعل ظھرہ إلی المقام؛ ثمّ یصلّی رکعتین ثمّ یقوم فیقول: یا أیھا الناس! أنا أولی الناس بآدم، یا أیھا الناس! أنا أولی الناس بإبراھیم، یا أیھا الناس! أنا أولی الناس بإسماعیل، یا أیھا الناس! أنا أولی الناس بمحمد ﷺ؛ ثمّ یرفع یدیہ إلی السماء فیدعوا ویتضرع حتی یقع علی وجہہ وہو قولہ (عزّ وجلّ):



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next