اسلام ميں معاشرتي حقوق



      ”خداتعالی Ù†Û’ والدین Ú©ÛŒ نافرمانی کواس لئے حرام کیاہے کہ اس Ú©Û’ ذریعہ سے اطاعت خداوندی اوراحترام والدین Ú©ÛŒ توفیق انسان سے سلب ہوجاتی ہے انسان شکرکوباطل کردیتاہے اورکفران نعمت کاارتکاب کربیٹھتاہے اورنسل Ú©Û’ کوتاہ یااس Ú©Û’ سلسلہ Ú©Û’ منقطع ہوجانے Ú©Û’ خطرے سے دوچارہوجاتاہے کیونکہ نافرمانی Ú©Û’ نتیجے میں والدین کااحترام اوران Ú©Û’ حق Ú©ÛŒ معرفت Ú©Ù… ہوجاتی ہے اورصلہ رحمی کاسلسلہ بھی منقطع ہوجاتاہے والدین کواولاد سے نفرت ہوجاتی ہے اوراولادکے عدم حسن سلوک Ú©ÛŒ وجہ سے والدین بھی تربیت کرناچھوڑدیتے ہیں [28]Û”

      اس حدیث میں غورکرنے سے حقوق والدین Ú©Û’ سلسلے میں اس سے زیادہ عمیق اورباریک ترفلسفہ نظرآتاہے وہ یہ کہ یہ مسئلہ صرف معنوی پہلوکاحامل نہیں ہے بلکہ اجتماعی اعتبارسے اس Ú©Û’ بڑے گہرے اثرات ہیں بالخصوص نسل انسانی کوختم ہونے سے بچانے کاذریعہ اس سے وابستہ ہے۔

      اوراس مسئلہ Ú©Û’ دیگرمنفی اثرات بھی ہیں جب والدین یہ سمجھ رہے ہوں کہ اولاد ان Ú©ÛŒ عزت خاک میں ملاتی جارہی ہے، اولاد ان Ú©Û’ حقوق Ú©ÛŒ پروانہیں کررہی تومعاشرے Ú©ÛŒ یہ اجتماعی سوچ بن جائیگی کہ باپ بننایاکم ازاکم ان Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ لئے کوشش کرنایک گھاٹے کاسوداہے۔ اوراس Ú©Û’ ناپسندیدہ نتائج ابھرکرسامنے آئیں Ú¯Û’ اوریہ چیزقلت یاانقطاع نسل کاسبب بنے Ú¯ÛŒ جیساکہ امام Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیاہے جس کامعمولی اثریہ ہوگاکہ لوگ اولاد Ú©ÛŒ تربیت کواہمیت نہیں دیں Ú¯Û’ اوردونوں صورتوں میں معاشرے کانقصان ایک امرلازم ہے۔اوراس Ú©Û’ برعکس اگروالدین یہ سمجھیں کہ اولاد Ú©ÛŒ طرف سے ان Ú©ÛŒ عزت وتوقیرکی جارہی ہے تووہ بھی اولاد Ú©ÛŒ تربیت پرزیادہ سے زیادہ توجہ دیں Ú¯Û’Û”

      آج Ú©Û’ دورمیں اس Ú©ÛŒ بدترین مثال مغربی معاشروں میں رونماہونے والی صورت حال ہے کہ جہاں پرخاندانی جدائیوں Ú©ÛŒ وجہ سے پیداہونے والی بے راہ روی Ú©Û’ بھیانک نتائج ہماری نظروں Ú©Û’ سامنے ہیں۔ بیٹا والدین Ú©ÛŒ سرپرستی قبول نہیں کرتااوران Ú©Û’ حقوق اداکرنے سے گریزکرتاہے اورہمہ وقت لذات Ú©Û’ پرموج سمندرمیں غرق رہتاہے اوراسی کانتیجہ ہے جائزنسل کاکم ہونا بچوں Ú©ÛŒ تربیت کافقدان اوربچوں کوتربیت Ú©Û’ لئے آموزش وپرورش Ú©Û’ مراکزکے حوالے کرنااوریہ معاشرتی مرض اس قدر بڑھتاجارہاہے کہ اولادکی بہ نسبت جانوروں بالخصوص کتوں Ú©ÛŒ تربیت پرزیادہ زوردیا جارہاہے اگراولادکی سرکشی اوروالدین سے بے توجہی کایہ سلسلہ جاری رہاتواس کانتیجہ انقطاع نسل یاکم ازکم قلت نسل تک جاپہنچے گاجومغربی معاشروں کوجہنم Ú©Û’ کنارے پر لاکھڑا کرے گا۔

۴:والدین کے حقوقکی حدبندی

      حقوق Ú©Û’ بارے میں مکتب اہل بیت  Ú©ÛŒ نظردیگرقانونی اورتمدنی مکاتب فکرسے زیادہ وسیع ہے اوراس Ú©ÛŒ توجہ معنوی اورروحانی حقوق پرزیادہ ہے کیونکہ اسے دوسرے ابعادپرترجیح حاصل ہے۔

      لیکن اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ مادی حقوق کونظرانداز کردیاجائے بلکہ ان Ú©Û’ بارے میں بھی مکتب اہل بیت Ú©ÛŒ نظر بڑی گہری اوروسیع ہے اسلام معنوی پہلو کومادی پہلوپرترجیح دیتاہے اس لئے آئمہ Ú©ÛŒ اکثراحادیث اوروصیتیں معنوی حقوق Ú©ÛŒ رعایت کرنے پرزیادہ زوردیتی ہیں جیسے والدین Ú©ÛŒ اطاعت کرنا،ان کاشکرادا کرنا اوران Ú©Û’ ساتھ اخلاص سے پیش آنا۔ امیرالمومنین نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں :

      ان للولد علی الوالد حقا… ان یطیعہ فی Ú©Ù„ شیء الافی معصیة اللہ سبحانہ [29]Û”

      ”بیٹے Ú©Û’ ذمے باپ کاحق یہ ہے کہ ہرکام میں اس Ú©ÛŒ اطاعت کرے سوائے اللہ Ú©ÛŒ معصیت Ú©Û’Û”

      اورآپ ہی Ú©Û’ لخت جگرامام صادق فرماتے ہیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next