اسلام ميں معاشرتي حقوق



      ضالااخبرکم باکبرالزنا؟ …ھی امراة توطی Ø¡ فراش زوجھا، فتاتی بولدمن غیرہ فتلزمہ زوجھا فتلک التی لایکلمھا اللہ ولاینظرالیھا یوم القیامة، ولایزکیھا، ولھا عذاب عظیم [60]Û”

      ”کیامیں تمہیں سب سے بڑے زناکی خبردوں؟ شادی شدہ عورت زناکے ذریعہ بچہ پیداکرے اورپھراپنے شوہرکے سرتھوپ دے، یہ ایسی عورت ہے کہ جس Ú©Û’ ساتھ خدا تعالی بات نہیں کرے گا، قیامت Ú©Û’ دن اس Ú©ÛŒ طرف نگاہ نہیں کرے گانیز اسے پاک نہیں کرے گا اورقیامت Ú©Û’ روزاس Ú©Û’ لئے دردناک عذاب ہے“۔

      اس حدیث میں انساب Ú©Û’ اختلاط اوران Ú©Û’ خراب ہونے Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیاگیاہے کہ زنا اولاد سے اپنے باپ Ú©ÛŒ طرف منسوب ہونے Ú©Û’ حق Ú©Ùˆ چھین لیتا ہے اورآٹھویں امام رضا حرمت زناکی علت یوں بیان فرماتے ہیں :

      حرم الزنا لمافیہ من الفساد من قتل النفس، وذھاب الانساب، وترک التربیة للاطفال، وفساد المواریث، ومااشبہ ذلک من وجوہ الفساد Û”

”زناکواس لئے حرام کیاگیاہے کہ اس میں قتل، انساب کاضیاع، اوربچوں کی وراثت تربیت کے فقدان جیسے مفاسد ہیں“ [61]۔

      اوربلاشک وشبہ یہ بچے Ú© ےنسب، اورتربیت جیسے حقوق پرکاری ضرب ہے۔ ایک زندیق Ù†Û’ امام صادق سے پوچھاکہ اللہ تعالی Ù†Û’ زناکوکیوں حرام کیاہے؟ توآپ Ù†Û’ اسے نہایت خندہ پیشانی سے جواب دیتے ہوئے فرمایا:

      لمافیہ من الفساد، وذھاب المواریث، وانقطاع الانساب، لاتعلم المراة فی الزنامن احبلھا، ولاالمولود یعلم من ابوہ [62]Û”

      ”اس لئے کہ اس میں فتنہ وفساد، وراثت کاضیاع اورنسب کاانقطاع ہے اورزنامیں معلوم نہیں کہ عورت کوحاملہ کس Ù†Û’ کیاہے اوربچے کاباپ کون ہے۔

      توامام Ù†Û’ اس حقیقت کوآشکارکریاکہ زنابچے سے اپنے باپ Ú©ÛŒ طرف منسوب ہونے کاحق چھین لیتاہے۔

      اورامام صادق ناجائز بچے Ú©ÛŒ علامات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next